حیدرآباد و اطراف

منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا کے تحت طالبات و خواتین کیلئے مراکزِ نسوان کا قیام

حیدرآباد: 14؍جنوری (پریس ریلیز) محمد عادل احمد خان آرگنائزر منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا کی اطلاع کے مطابق ائمہ و خطباء کے نمائندہ ادارہ منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا کے زیر اہتمام شہر حیدرآباد کے مختلف محلہ جات میں جہاں نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں بے دینی اور جہالت عام ہے مراکزِ نسوان کے نام سے مکاتب قائم کئے جارہے ہیں۔ اب تک مندرجہ ذیل مقامات پر بیس مکاتب کا آغاز کردیا گیا ہے: خانقاہ یعقوبیہ، میر محمود پہاڑی، عمادنگر، سکھ چھاؤنی، بپیش گیتا نگر، کرمن گھاٹ، حافظ بابا نگر (بی بلاک، سی بلاک، اے بلاک)، ریاست نگر، یوسفین کالونی، چنتل میٹ، باغ عنبر پیٹ، لنگر حوض، سن سٹی وغیرہ۔ مراکزِ نسوان قائم کرنے اور خواتین و طالبات کی تعلیم و تربیت کو عام کرنے کی غرض سے حیدرآباد کے ان محلہ جات کو دس زون میں تقسیم کیا جارہا ہے: (۱) کشن باغ (۲) ایرہ گڈہ ، بورہ بنڈہ (۳) نامپلی ، کاروان (۴) حافظ بابا نگر (۵) الجبیل کالونی (۶) سنگارینی کالونی، سرور نگر (۷) عیدی بازار ، معین باغ (۸) ملک پیٹ، شنکر نگر (۹) عنبر پیٹ، اوپل (۱۰) شاہین نگر ، غوث نگر وغیرہ۔ منبر و محراب فاؤنڈیشن انڈیا ہر علاقہ میں مقامی علماء کرام و ائمہ کرام کے تعاون سے مکاتب کا یہ نظام قائم کررہا ہے۔ روزانہ دو گھنٹے کی تعلیم ہوگی۔ ہفتہ میں ایک دن عقائد ، عبادات، اخلاق و معاملات پر بیانات ہوں گے۔ مہینہ میں ایک مرتبہ ہر مکتب کا ترغیبی پروگرام ہوگا، جس میں پابندی سے حاضر رہنے والی اور اچھا پڑھنے والی خواتین کو انعامات دئیے جائیں گے۔ روزانہ ناظرہ قرآنِ مجید مع تجوید کے علاوہ درسِ قرآن مع لفظی ترجمہ، وضو ، تیمم اور نماز کے مسائل ، سیرت رسولِ رحمت ﷺ ، اذکارِ نماز اور شب و روز کی سنتیں اور زندگی کے آداب پڑھائے جائیں گے۔ روزانہ حاضری رہے گی اور ہر تین ماہ میں ایک مرتبہ اسپانسر کو ان سے متعلقہ رپورٹ دی جائے گی۔ یہ دو سالہ ’’مسلمات کورس‘‘ رہے گا۔ دو سال میں خواتین و طالبات کو اسلام کی بنیادی معلومات سے آراستہ کیاجائے گا اور ان میں دینِ اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا رہنے کی تربیت دی جائے گی۔ ہر سنٹر پر تنخواہ کے ساتھ معلمات کا تقرر کیا جارہا ہے۔ ماہر اور تجربہ کار معلمات ان شاء اللہ تعلیم دیں گی۔ اہلِ خیر حضرات سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ان مکاتب کے قیام کیلئے تعاون فرمائیں اور کم از کم ایک مکتب کے اخراجات کی ذمہ داری لیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×