اسلامیات

محبت و دوستی اسلام کی نظر میں

اسلام اللہ رب العزت کا نازل کردہ و پاکیزہ مذہب ہے جس میں انسان کو انسان نوازی کی تعلیم دی گئی ہے،  معروف حقوق کی ترغیب اور منکر حدود کی ترھیب کی گئی ہے سیاسی، سماجی، معاشرتی طور پر مساوات  اور یگانگت کا درس دیا گیا ہے  آپس کے تعلقات ودوستانہ وابستگی کاایک میزان تیار کیا گیا ہے،  یقینا ایک ایسے تعلق و دوستی  اور محبت کو روا رکھا گیاجس کے نبھاؤ میں برابری سرابری ہو، خوشی و غمی میں یکسانیت  کاسلوک آئینے  کی طرح  صاف  و شفاف ہو ، صلہ رحمی، ہمدردی کا عنصر غالب ہو ، قول  و عمل میں یک رنگی ہو،دورنگی نہ ہو ،گنج گراں ہو، سنگ گراں نہ ہو، محبت آداب محبت  محبت کی راہ بتلانے والی ہو، حیا وشرم کے زیور سے آراستہ ہو ، ذہن کے دریچوں میں  فحاشی وبے حیائی کا فتور نہ ہو ، بے پردگی ،بدنظری کے چور ہو دروازے کھلے ہوئے نہ ہوں، اظہارمحبت کا کوئی آن ہو  مگر ضمیر و تخیلات میں بے ہودگی، اور نفس کی پرا گندگی، مفاد پرستی ،خود غرضی ہرگز جوان نہ ہو ،  رب دوجہاں کی رضا کی طلب ہو ،سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا شغف ہو،
 اسکے لئے  مسلمان کا شیوہ یہ ہر گز نہیں ہوسکتا کہ وہ ایسی محبت کے مرض میں مبتلا ہو جو خدا ورسول کی  ناراضگی کا سبب ہو ،زندگی میں فساد بپا کرنے والی ہو ،نفسانی خواہشات اور نا پاک جذبات کے دام فریب میں قید کردینے والی ہو، نیک ارادوں پر معصیات کا قدغن لگا دینے والی ہو ، غرضیکہ محبت ودوستی کے وہ ناجائز رشتے جو انسان کو ایسے دو راہے پر لا کھڑا کردے جو باعث رحمت نہ ہو بلکہ سبب لعنت ہو ، جس پر زمانہ واہ واہ کے بجائے آہ آہ کرے اور دعا یوں بدل جائے ،
مریض عشق پہ ہولعنت خدا کی،
 مرض بڑھتاگیاجوں جوں دوا کی ( جزوی ترمیم کے ساتھ)
محبت کا اصل معیار:
پروردگار عالم نے اپنے کلام پاک میں نہایت جامع انداز سے اہل ایمان کے اصل معیار محبت کا تذکرہ کیا ہے "والذین آمنو اشد حبا للہ” ایمان والوں کو سب سے زیادہ اللہ سے ہوتی ہے ہے(البقرہ۱۶۵)
مومنین کے  اپنے سچے تعلقات اور درست نبھاؤ کا توازن برقرار رہے اسکے لئے ایک دوسرے کا دوست بتاتے ہوئے فرض منصبی سے روشناس کیا گیا "مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائ سے روکتے ہیں اور نماز کا اہتمام کرتے ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں  اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے ہیں ” (التوبہ ۷۱)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تعلق کو تکمیل ایمان کا سبب قرار دیا جس کی ادائیگی میں للہیت ،خلوص ومحبت کا جذبہ کار فرما ہو
"حضرت ابو امامہ باھلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جو شخص اللہ کے لئے محبت کرے اور اللہ کے لئے بغض رکھے اور اللہ کے لئے( مال) دے اور اللہ تعالی کے لئے (مال )روکے رکھے  تو اس کا ایمان مکمل ہو گیا”( ابو داؤد ۴۶۸۱)
ایک اور موقع پر  للہ فی اللہ والی محبت ودوستی ،نفرت ودشمنی کو وثق ایمان بتلایا گیا ہے
"حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کی بلندی یہ ہے کہ اللہ کے لئے دوستی ہو اللہ کے لئے دشمنی ہو  اللہ کے لئے محبت ہو اور اللہ کے لئے بغض ہو” (طبرانی السلسلۃ ۱۷۲۸)
ناروا تعلق ایک فتنہ:
خود غرضی ،مفاد پرستی ،ہوس بلکہ برہنگی اس دور میں ہر انسان غور کرسکتا ہےکہ اپنوں اور پرایوں میں تعلقات کا معیار کس زاویہ سے ہے ، شاید ہی ایسی مثالیں کہیں کہیں پائ جاتی ہوں جن میں خدا ورسول کی تعلیمات کی جھلکیاں ہوں
ورنہ دنیامیں  کونسی ایسی  برائ ہے جو معاشرہ  جنم نہ لی  ہو ،ہر سمت گناہوں کا بازار گرم ہے ، سڑکوں کلبوں اور بے حیائی کے مقامات پر انسانیت اپنی بد قسمتی کا رونا رورہی ہے، آپس کی ناجائز محبت اور دوستی نے شرم وحیا کا جنازہ نکال دیا ہے، خصوصیت کے ساتھ 14فروری کو ویلنٹائن ڈے کا عنوان دے کر اپنی بے شرمی کا نیا باب کھول دیا گیا اسی لیبل سے مرد وزن نے عفت مآبی پر بد کرداری کی لابی کرلی  یوں کہاجاے تو بجا ہوگا کہ دور حاضر کا ایک  مہلک فتنہ ہے جو یوم تجدید محبت ، یوم حیا،  جیسے دلکش ناموں  کے پس پردہ فحش کاموں کو رواج دیا جا تا ہے ؂
خرد کا نام جنوں پڑگیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
(حسرت موہانی)
جسکا تاریخی روایات میں کوئی ایک پہلو متعین نہیں  ،بالفرض اگر ہے تو لائحہ عمل بنانا کوئی دانشمندی نہیں، کیونکہ اسکا اصل مقصد رومانوی قسم کی محبت ودوستی کا اظہار ،لڑکے لڑکیوں کا آزادانہ ملاپ ،تحائف وکارڈز کا تبادلہ ،زناکاری اور بدکار ی کی پیاس بڑھانا ہے ،
ضرورت ہے کہ مسلم امہ خود کو ہر فتنہ سے  دور رکھے خصوصا محبت ودوستی کے نام پر عورت کے فتنہ میں مبتلا ہو نے سے بچا جائے ، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائ گئ اس ہدایت پہ بار بار غور کرتے رہیں
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک دنیا اور شاداب (سرسبز )ہے (اگر تم کامیاب ہونا چاہتے ہو تو  )دنیا (کے دھوکہ )سے بچو اور عورتوں (کے فتنہ میں مبتلا ہو نے) سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل کی پہلی آزمائش عورتوں کے بارے میں تھی (صحیح مسلم کتاب الرقاق)
ضرورت ہے ایسے تعلق سے دور ہونے کی جو معصیت اور سبب معصیت  کی راہ بتلانے والی ہو ، جدید ذرائع ابلاغ کا درست استعمال ہو ، بے جااور بے وجہ ہر کس وناکس سے وابستگی نہ ہو خدا اپنی نصرت خاصہ وتامہ نصیب فرمائے( آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×