ملک بھر میں متعصبانہ واقعات کے دوران پریا سنگھ کا مثالی کارنامہ،مسلم ڈرائیو کو دیا نماز کا موقع
اگرچہ اس سال رمضان المبارک کے آغاز کے بعد سے ملک بھر میں بہت سارے منفی واقعات رونما ہوئے ہیں، لیکن چند مثبت باتیں بھی سامنے آئی ہیں۔ اس دوران ایسی مثالیں بھی سامنے آرہی ہیں کہ ہندوستانی عوام کس طرح فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے بارے میں کس طرح سوچتے ہیں اور اس رویہ کو عملی طور پر کس طرح برتتے ہیں۔
ان میں سے ایک جذباتی واقعہ اس وقت پیش آیا، جب ممبئی کی پریا سنگھ نے ہوائی اڈے سے اوبر (Uber) کی سواری بک کی اور اس میں انھوں نے سفر کیا۔ لنکڈ اِن (LinkedIn) پر جاتے ہوئے پریا نے 15 اپریل 2022 کو ایک اوبر ڈرائیور کے ساتھ اپنے کہانی شیئر کی ہے، جو کئی وجوہات کی بناء پر پلیٹ فارم پر بڑے پیمانے پر وائرل ہوئی۔
ہوائی اڈے سے اپنی سواری کے دس منٹ بعد ہیومینٹی اباوو آل پریا نے اپنے ڈرائیور کے موبائل فون پر اذان کی آواز سنی اور وہ اپنے تجسس سے اس سے پوچھنے سے روک نہیں سکی کہ آیا وہ افطار کر رہا ہے یا نہیں؟ ان کے استفسار پر ڈرائیور نے یہ کہہ کر جواب دیا کہ وہ نماز پڑھے گا۔ یہ اس کی رینٹل ڈیوٹی کے دوران ہوا۔ تاہم، اس کے بعد جو ہوا وہ واقعی متاثر کن اور دلچسپ ہے۔
پریا نے ڈرائیور کی صورت حال کو سمجھتے ہوئے اس سے پوچھا کہ کیا وہ فوراً نماز ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے ہوائی اڈے سے اوبر لیا اور 10 منٹ کے بعد ڈرائیور کے موبائل میں اذان شروع ہو گئی۔ میں نے ان سے پوچھا ’افطار کیا آپ نے؟ اس نے جواب دیا ہاں آج روڈ پر ہی ہو گیا کیوں کہ رینٹل ڈیوٹی تھی۔ میں نے پھر پوچھا کہ آپ نماز پڑھنا چاہتے ہیں؟‘‘ اس نے پوچھا ’’کیا میں؟‘‘ پریا نے لکھا ’’مائی انڈیا!‘‘ اس کے اصرار پر ٹیکسی پھر سڑک کے کنارے کھڑی کر دی گئی اور پریا نے ڈرائیور کو نماز پڑھنے کے لیے اگلی سیٹ پر بیٹھ گئی۔ پچھلی سیٹ پر ڈرائیور نے نماز ادا کی۔
پریا نے اپنی لنکڈ ان پوسٹ میں مزید لکھا کہ ہم نے گاڑی کو سڑک کے کنارے پر کھڑا کیا تاکہ وہ پچھلی سیٹ پر نماز ادا کر سکیں جب کہ میں اگلی سیٹ پر بیٹھی ہوں۔ انھوں نے اپنی پوسٹ کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ یہ وہ ہندوستان ہے جس کے بارے میں میرے والدین نے مجھے سکھایا ہے۔
ان کی پوسٹ کئی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہوگئی، بہت سے لوگوں نے ان کے وسعت ظرفی کی تعریف کی اور بہت سے لوگوں کے لیے ایک اچھی مثال قائم کی۔ مذکورہ پوسٹ پر رپورٹنگ کے وقت پلیٹ فارم پر پہلے ہی 15,000 سے زیادہ لائیکس ہو چکے ہیں اور بہت سے لوگوں نے اس پورے واقعے کی دلی طور پر تعریف کی ہے۔