شب معراج کے متعلق ایک غلط روایت کی تحقیق
جب سے سوشل میڈیا کا استعمال عام ہوا ہے کذبات واباطیل کا ایک سیلاب امنڈآیا ہے ،بلا سوچے سمجھے دھڑلے سے روایات بیان کردی جاتی ہیں ،بے تحقیق باتوں کوبھی شئیر کرنے کی ترغیبیں دیجاتی ہیں ۔۔۔۔۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اہل علم بھی اس دھارے میں بہتے جارہے ہیں ۔
شب معراج کے متعلق ایک غلط روایت
شب معراج ایک عظیم ترین واقعہ کی یاد گار ہے مگر اس رات میں کوئی شرعی عمل ثابت نہیں بلکہ یہ صرف جنوبی ہند میں منائی جانے والی رات ہے ۔۔۔۔۔اس رات کی فضیلت میں واٹس اپ پر ایک فوٹو گشت کررہی ہے جس میں لکھا ہے کہ ستائیس رجب کو روزہ رکھنا سوسال روزہ رکھنے کے برابر ہے اور اس میں قیام کرنا سوسال قیام کرنے کے برابر ہے اس لئے ضروری معلوم ہوا کہ اس کی تحقیق پیش کی جائے تاکہ ناواقف عوام اس سے بچ سکیں ۔روایت باسند مع ترجمہ وتحقیق ملاحظہ فرمائیں ۔
متن روایت
یہ روایت شعب الایمان بیہقی ج5 ص 345 باب تخصیص رجب بذکر حدیث نمبر 3530
ط: مکتبۃ الرشد ریاض سعودی عرب ۔
پر اس طرح مذکور ہے
اخبرنا ابو عبداللہ الحافظ حدثنی ابو نصر رشیق بن عبداللہ الرومی املاء من کتابۃ بالطابران اخبرنا الحسین بن ادریس الانصاری حدثنا خالد بن الھیاج عن ابیہ عن سلیمان التیمی عن ابی عثمان الفارسی قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :
فی رجب یوم ولیلۃ من صام ذالک الیوم وقام تلک اللیلۃ کمن صام من الدھر ماۃ سنۃ وقام ماۃ سنۃ وھو ثلاث بقین من رجب وفیہ بعث اللہ محمدا
ترجمہ :
سلمان فارسی رض فرماتے ہیں کہ رسول اللہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رجب میں ایک رات اور دن ایسے ہیں کہ اگر کوئی اس دن روزہ رکھے اور رات میں قیام کرے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے سو سال روزے رکھے اور سو سال قیام کیا اور وہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اور اسی میں اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ۔
تحقیق:
مذکورہ حدیث ناقابل اعتبار اور شدید ترین ضعیف ہے ۔کیونکہ اس کی سند میں کئی ایسی رواۃ ہیں جن پر محدثین نے سخت جرح کی ہے ۔وقت کی تنگی کی وجہ سے سند کے صرف دو رواۃ کی تحقیق ملاحظہ فرمائیں ۔
خالدبن الھیاج
امام سلیمانی فرماتے ہیں کہ یہ لیس بشیئ کچھ بھی نہیں یے
امام حاکم صالح جزرہ کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ جب ہرات پہنچے تو انہوں نے خالد بن الھیاج کے پاس کثرت سے منکر احادیث دیکھی۔
خصوصا یہ اپنے باپ سے منکر روایتیں بیان کرتے ہیں اور یہ روایت بھی ایسی ہی ہے
لسان المیزان 3/343 مکتب المطبوعات الاسلامیہ، بیروت
ھیاج بن بسطام
خالدبن الھیاج نے یہ روایت اپنے والد سے نقل کی ہے انکے والد ھیاج بن بسطام بھی ناقابل اعتبار اور متروک ہیں چنانچہ یحیی بن معین رح فرماتے ہیں کہ وہ ضعیف ہیں اور کبھی فرماتے کہ وہ کچھ نہیں
،امام احمد بن حنبل رح فرماتے ہیں کہ وہ متروک الحدیث ہے
امام ابوداؤد رح فرماتے ہیں کہ محدثین نے ان سے روایتیں لینا چھوڑدی ہیں
ابن حبان فرماتے ہیں کہ کان یروی المعضلات عن الثقات کہ وہ ثقات سے معضل روایات بیان کرتے ہیں ۔
(میزان الاعتدال 4/318ط: دارامعرفہ بیروت ،کتاب الضعفاء والمتروکین ص 243 ط: مؤسسۃ الکتب الثقافۃ بیروت
تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ عن الاحادیث الشنیعۃ الموضوعۃ ج2 ص 161 میں اس روایت ہر تفصیلی کلام کیا گیا ہے ۔
خلاصہ کلام
الغرض ستائیسویں رجب کی فضیلت میں بیان کی جانے والی یہ روایت منکر ومتروک ہے
رجب اشہر حرم میں ہونے کی وجہ سے عمومی طور پر دیگر مہینوں کی بنسبت اس میں روزے رکھنا افضل ہے جیساکہ کہ ابوداود وغیر میں ہے لیکن ماہ رجب کے کسی معین دن کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں چنانچہ یہی بات حافظ ابن حجر رح نے اپنی تصنیف تبیین العجب بماورد فی فضل رجب میں فرمائی ہے ۔