اسلامیات
مجبور کی فریاد
خدمتِ خلقِ کے عام معنیٰ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔خدمت خلق محبت الہٰی کا تقاضا،ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے۔
انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اس لئے سماج سے الگ ہٹ کرزندگی نہیں گزارسکتا۔اس کے تمام تر مشکلات کا حل سماج میں موجود ہے۔ مال ودولت کی وسعتوں اور بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود انسان ایک دوسرے کا محتاج ہے، اس لئے ایک دوسرے کی محتاجی کو دور کرنے کیلئے آپسی تعاون،ہمدردی،خیر خواہی اور محبت کا جذبہ سماجی ضرورت بھی ہے۔
پیارے رسول نے ارشاد فرمایا ہے :
بہترین انسان وہ ہے جودوسرے انسانوں کے لئے نافع ومفید ہو۔
اور ایک جگہ فرمایا کہ
تم میں سے کوئی بھی مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اپنے دوسرے بھائیوں کیلئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاہے۔
اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
اللہ تعالیٰ اس وقت تک انسان کی ضرورتیں پوری کرتا رہتا ہے جب تک کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے کوشاں رہے۔
ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم نہیں فرماتا جو انسانوں پر رحم نہیں کرتا۔
آج ہمارے شہر حیدرآباد اور بالخصوص پرانے شہر کا علاقہ بار کس صلالہ بالا پور بابا نگر وغیرہ کے علاقے بہت زیادہ متاثر ہے الحمد للہ آج ربیع الاول شروع ہوچکا ہے اس ماہ میں ہمارے نبی کے نام پر، جشن میلاد کے نام پر، عید میلاد کے نام پر کیا کچھ خرچ کرتے ہیں سب کے سامنے ظاہر ہے لیکن اب اسی نبی کی امت کے بہت سے افراد مجبور، بے سہارا و بے گھر اور لاچار ہو کر ہمارے تعاون و امداد کے منتظر ہے۔ ایسے ماحول میں انسانیت کو پیش نظر رکھ کر دین و ایمان کے تقاضے کو پورا کرنے کے لیےجس قدر ہوسکے پیارے نبی کے نام پر ان متاثر ین کی جانی مالی تعاون کریں۔
اور انکی زندگی بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اللہ پاک ہم سب کو تو فیق عطاء فرمائے۔ آمین