ریاست و ملک

عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کا کام اللہ جس سے چاہتا ہے لے لیتا ہے، ہر مسلمان اپنی ذمہ داری سمجھیں

کاماریڈی: 5؍جنوری (پریس ریلیز) نبی اکرمﷺ آخری نبی، قرآن مقدس آخری کتاب، رسول اللہﷺ کے فرامین بھی آخری، ان خیالات کا اظہار مجلس تحفظ ختم نبوت کاماریڈی کے عظیم الشان فقیدالمثال جلسہ عام بعنوان تحفظ ختم نبوت اور ہماری ذمہ داریاں (بصدارت عمیدالعلماء حضرت مفتی غیاث الدین صاحب مدظلہ) کلاسک گارڈن فنکشن ھال سرسلہ روڑ کاماریڈی میں منعقدہ جلسہ سے بحیثیت سرپرستِ اجلاس خطاب کرتے ہوئے دکن کے ممتاز ولی کامل، امیر شریعت حضرت مولانا شاہ جمال الرحمٰن صاحب مفتاحی دامت برکاتہم نے کیا، نیز سلسلۂ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی کو وقف کردو اللہ کے لیے، اللہ کے دین کے لیے، نبی رحمتﷺ کی تاج ختم نبوت کی حفاظت کے لیے، پوری زندگی میں دین کو داخل کرتے ہوئے اوروں کو پیغامِ اسلام پہنچانے کے لیے کہ دیکھنے سے سمجھ آئے کہ یہ اسلام ہے، لوگ دیکھیں گے تو سمجھ آئے کہ یہ اسلام کا سچا تابع دار ہے، یہ سچا نبی آخرالزماںﷺ، کا غلام ہے، زندگی کے کسی پہلو یا کسی بھی زاویہ سے یہ ظاہر نہ ہو کہ ہمارا تعلق اسوۂ نبیﷺ سے نہیں ہے، بلکہ ہمارے ہر عمل سے رسول اللہ کے عمل کی بو آئے، ختم نبوت کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے مطالب میں جہاں یہ مطلب ہے کہ آپ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا جو کوئی نبوت کا دعوی کرے تو وہ کذاب ہے، دجال ہے، جھوٹا ہے، آپﷺ خاتم النبیین ہونے کی حیثیت سے یہ بات بھی سمجھ میں آنی چاہئے کہ جیسے آپ آخری نبی ہیں، ایسے ہی آپ کا دین بھی آخری دین ہے، آپ کی تعلیم بھی آخری تعلیم ہے، آپ کی ہدایت بھی آخری ہدایت ہے، آپ کی فکر بھی آخری فکر ہے، جو آپ لے کر آئے وہ قطعی، حتمی اور آخری ہے، ایسا نہیں ہے کہ نبوت کی حیثیت سے تو آپ ﷺ آخری ہیں، مگر زندگی گزارنے کے اعتبار سے اس سے بھی اچھا کوئی چیز خواہ اخلاق ہو یامعاملات یا معاشرت ہو یا کوئی عمل اس سے بہتر ہے، ہرگز ہرگز نہیں ہے، نبی رحمتﷺ کی زندگی کے ایک ایک عمل کو صحابہؓ کرام ایسا پیش کرتے تھے کہ جب بھی کسی کا عمل خلاف دیکھتے تو یہ کہتے تھے کہ پیارے نبیﷺ ایسا نہیں کرتے تھے، جسے معلوم نہیں ہوتا تو یہ دیکھ کر سیکھ لیتے تھے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہر چیز جو رسول اللہ ﷺ کو پسند تھی صحابہؓ کے توسط سے عالم انسانی کو دے دیا، اہل عرب دنیا میں حیثیت کے اعتبار سے کمتر تھے، جب انہوں نے نبی رحمت ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلا تو پوری دنیا میں باحیثیت بن گئے، کیونکہ نبی رحمتﷺ تشریف لائے تو اہلِ عرب کی شبیہ متاثر تھی، آپﷺ نے قرآن کی تعلیم دی علم حق کو سمجھایا؛ اللہ کا تعارف کروایا؛ مقصد زندگی کی وضاحت کی آخرت کے بارے میں صحیح علم سے انہیں سرفراز فرمایا، اپنی مبارک زندگی سے دین کو لوگوں کے سامنے رکھا، مجلس تحفظ ختم نبوت کاماریڈی کی جانب سے کی جانے والی خدمات کی ستائش کی اور تعاون کرنے کی ہدایت دی، مفتی سعید اکبر قاسمی مجلس تحفظ ختم نبوت نظام آباد نے کہا مقصد حیات اللہ کی بندگی اور اس کی رضا ہے، حضورﷺ نے فرمایا یہ کائنات تمہارے لئے ہے اور تم کو آخرت کی تیاری کے لئے پیدا کیا گیا، انسان اس دنیا میں دو طرح کی زندگی گذار سکتا ہے، من چاہی اور نافرمانی اور معصیت والی، دوسری رب چاہی اور اطاعت خداوندی والی، جو من چاہی زندگی سے اللہ ناراض ہوتے ہیں، اللہ ہمارا خالق ہے سب اسی کی قبضۂ قدرت میں ہے، اللہ کی ناراضگی بہت بڑی مصیبت ہے، رب چاہی زندگی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی نصیب ہوگی، خدا کو راضی کرنے کا جذبہ پیدا ہونا چاہئے، اپنی زندگی میں میں تقوی لائیں، بے فکری اور معصیت کو ختم کریں، غفلت سے گناہ کرنا آسان ہوجاتا ہے، آج فکر آخرت کم ہو رہی ہے جبکہ یہ دنیا عارضی ہے، عقلمند وہی ہے جو آخرت کی فکر کرے، باطن کو سنوارنے کی کوشش کرے، امت میں بہت سارے گمراہیاں اور گمراہ فتنے کام کر رہے ہیں، قادیانیت جس کا سرغنہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے، جو متفقہ طور پر کافر ہے، اکابر نے لکھا ہے کہ پوری تاریخ انسانی میں آج تک قادیانیت سے زیادہ بدترین فتنہ دنیا میں نہیں آیا؛ مجاہد ملت حضرت مولانا ابرارالحسن صاحب رحمانی صدر مجلس کاماریڈی نے کہا کہ لوگوں یہ بات اپنے دامن میں جھانک کر دیکھو ہمیں دنیا میں کیوں بھیجا گیا، اور ہم کتنا اس پر اترے ہیں، کاماریڈی کی سرزمین پر رسول اللہﷺ کے باغی دشمن اپنا سر اونچا کرکے پھر رہے تھے اس وقت تحفظ ختم نبوت کے یہی جیالے ان کے مقابلے کے لئے آگے آئے، اور اس وقت تک محنت اور کوشش کی جب تک وہ راہ فرار اختیار نہیں کئے، حق آتا ہے تو باطل چلا جاتا ہے، یاد رکھو! یہ سیاسی مفادات والے سرمایہ دار یا اور کوئی بھی ہو کام نہیں کرسکتے، جب تک کہ ان کے دل میں عشق نبیﷺ نہ ہو، یاد رکھیں دینی کام جذبۂ خلوص سے پورا ہوتا ہے، سرمایہ داری سے نہیں ملت کے وہ غریب جو خلوص دل سے دو دو روپئے دیتے ہیں، ان سے کام چلتا ہے، میں تاکید کے ساتھ اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں سیاسی مفادات والے سرمایہ داروں سے اپنے کو اور کام کو دور رکھیں، کیونکہ یہ لوگ کبھی بھی کچھ بھی کرسکتے ہیں، کاماریڈی کے ان تمام کارکنان کو میں سلام کرتا ہوں، جن کی شب و روز کی محنت اور فکر وکوشش کے نتیجہ میں اللہ نے قادیانیت کا فتنہ ہو یا فیاض بھیا جیسے ملعونوں کا فتنہ ہو انکا خاتمہ کیا، الحمدللہ جب بھی کاماریڈی میں ناپاک قدم گرے، یہ کاماریڈی کے غیور مسلمانوں نے کام کیا، قربانیاں پیش کیں، جسے ہم بھلا نہیں سکتے، تخت تاج ختم نبوت کی حفاظت کرنے، اور اسکا ڈھنگ سیکھنے کے لیے ایسے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں، اکابر کی سرپرستی لی جاتی ہے دردمندانہ اپیل کی کہ کاماریڈی کے غیور مسلمانوں ان مجاہدین ختم نبوت کی قدر کریں، عمیدالعلماء حضرت مفتی غیاث الدین صاحب رحمانی دامت برکاتہم (صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا و سرپرست مجلس ہذا) نے مجلس کی خدمات کو سراہا اور دعاؤں سے نوازتے ہوئے کہا کہ تحفظ ختم نبوت یہ ایک بڑا حساس مسئلہ ہے، اس موضوع پر کام کرنا اور اس کے دفاع کرنا، ناموس رسولﷺ کی حفاظت کرنا یہ  ایمانی فریضہ ہے، اس پر خوب آگے آ کر کام کریں، رسول اللہﷺ کی رضا کو حاصل کریں اور جنت کے مستحق بنیں، جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث حضرت مولانا سلمان بجنوری صاحب دامت برکاتہم (خلیفہ مولانا پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی مجددی دامت برکاتہم) نے کلیدی خطاب کرتے ہوے کہا کہ شیطان بذات خود اپنے کارندوں کے ذریعے مسلسل محنت کرتا ہے کہ آدم کی اولاد میں سے کوئی بھی آدمی جنت میں جانے کے قابل نہ رہے اور اللہ نے پیغمبروں کو انسانیت کے لئے ھدایت کا پیغام دیکر بھیجا کہ میرے بندوں کو شیطان کی چالبازیوں سے بچاکر جنت کے لائق بنائیں، ہمیں آج کے ماحول میں عام لوگوں پر محنت کرکے جنت میں لے جانا ہے، علامہ تھانویؒ نے شوق وطن میں لکھا کہ ایمان والوں کو جنت میں جانے کا شوق ہونا چاہیے ،جبکہ قادیانی اور اس کے کارندے یہ چاہتے ہیں کہ کوئی بھی مسلمان ایمان پر قائم نہ رہے، سب کے سب قادیانی بن جائے، اور اس مقصد کے لئے وہ کھلم کھلا کام کرتے ہیں، ایک راستہ وہ ہے جو سب سے پہلے آزمایا گیا کہ کچھ لوگوں کو جھوٹے نبوت کے دعویداروں کے ساتھ کھڑا کریں جو حیات نبیﷺ میں دعوی کیا تھا جیسے ہی رسول اللہﷺ تشریف لے گئے تو جھوٹے نبیوں کا ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھا، دوسرا انسانوں اور مسلمانوں کے دلوں میں دین و مذہب کے نام پر شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے تاکہ وہ اسلام اور دینی احکام پر عمل کرنے کا انکار کریں، چنانچہ زکوۃ کے منکرین کھڑے ہوگئے اسلام کے اسی حکم میں شکوک و شبہات پیدا کیا گیا کہ زکوٰۃ وصول کرنا یہ اللہ کے نبی کا کام تھا، جو اب باقی نہیں رہا، جبکہ یہ حکم خداوندی قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے ہے، خلیفۂ رسول اللہ سیدنا ابوبکرؓ صدیق نے اسکی سنگینی کو سمجھا اور ایک نعرہ لگایا کہ دین میں کمی کی جائے اور میں زندہ رہوں، یہ ممکن نہیں، یہ نصب العین تھا ،جو ابوبکرؓ صدیق نے امت پر تمام کردیا، صحابہؓ نے گواہی دی کہ ابوبکرؓ صدیق نے انبیاءؑ کی جانشینی کا حق ادا کردیا، وہ کام کیا جو اپنے دور میں انبیاءؑ کیا کرتے تھے، اکابر علماء ہند اور ان کے نام لیوا امت کی نمائندگی اور رہبری سے ان فتنوں کی سرکوبی کے کام کررہے ہیں، یہ مجلس تحفظ ختم نبوت کے ذمہ داران تحفظ ختم نبوت کے سلسلہ میں، اور مسلمانوں کے ایمان کو بچانے کے سلسلہ میں اپنے بزرگوں کی راہ پر چل کر وہ کام کر رہے ہیں جو ابوبکرؓ صدیق کی قیادت میں حضرات صحابہؓ کرام نے کیا تھا، آج اس جلسہ سے اپنے دلوں میں یہ مشن بٹھا کر کے جائیں اور آج یہ عہد کریں کہ ہم ہمارے بچے اور ہماری نسلیں دین پر ایمان پر قائم رہے، اس کی محنتیں ہمیں کرنا ہے، ورنہ دشمن اس کو ختم کرنے کی پوری کوشش میں لگے ہیں، بیشک دنیا میں سب سے بڑی نعمت ایمان ہے، جنت اور جنت کی نعمتیں بھی ایمان کے بدلے اور طفیل ہی سے ہیں، اللہ کو رب مانیں راضی ہو کر، اسلام کو دین مانیں راضی ہو کر، حضرت محمد رسول اللہﷺ کو رسول مانیں راضی ہو کر، دنیا والے جانتے ہیں کہ جو جس پر راضی ہو کر عمل کرتا ہے، ان کو اس کا شوق اور ذائقہ مل جاتا ہے، جسے اس کی زندگی سے نکالنا آسان نہیں ہوتا، حلاوت ایمانی بڑی نعمت ہے، عبداللہ بن حذافہ کو انکے لشکر سمیت اہل روم نے گرفتار کیا اور بادشاہ کے سامنے پیش کیا، عیسائی بادشاہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ آجاؤ، انہیں بہت سی لالچیں دیا، سب سے بڑا لالچ یہ دیا کہ تم اور تمھارا لشکر ہمارے مذہب کو قبول کرلو میری بیٹی سے تمہاری شادی کرواؤں گا، اور میری آدھی سلطنت تمہیں سونپ دوں گا، مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے پیشواؤں کی حقیقت دیکھیں تو یہی لالچ والے راستے ملتے ہیں، عبداللہ بن حذیفہ نے عیسائی بادشاہ کے لالچ کو رد کردیا، اور کہا کہ ایمان بہت قیمتی چیز ہے، تو بادشاہ نے حکم دیا کہ بڑے سے برتن میں تیل گرم کرو اور ان سب کو اس کھولتے تیل میں ڈال دو، عبداللہ ابن حذافہ نے کہا کہ دین کے لئے جان قربان کرنے جا رہا ہوں ہو حسرت ہورہی ہے کہ کاش میرے پاس اپنے بدن کے ہر بال کے بدلہ جان ہوتی تو اس کو ایمان پر قربان کرتا، یہ معاملہ ایمان کا ذائقہ چکھنے کے بعد ہوتا ہے، ہندوستان میں علماء کو جیلوں میں انگریز نے ڈال دیا اور ان کے پھانسی کی سزائیں سنائیں، تب بھی علماء نے دین کے تحفظ کا کام کیا، حضرت مولانا تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے ایک ملک کا واقعہ نقل کیا کہ کچھ مسلمانوں کو غلام بنا کر کیمپ میں بند کیا گیا، دن بھر ان سے کھیتی باڑی کا کام لیا جاتا اور دن بھر کام کرتے تھک جاتے تو انہیں رات کو سونے کا وقت دیا جاتا تھا، دن میں انہیں نمازوں کی ادائیگی کا موقع نہیں ملتا تھا، جب داروغہ سوجاتا تو چپکے سے پہاڑوں پر جاکر فجر سے عشاء تک کی ساری نمازیں قضا پڑھتے  تھے، اس کے بعد ایک وقت آیا کہ کسی دشمن نے اس ملک پر حملہ کیا تو انہیں جنگ لڑنے کو کہا تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہم ضرور جنگ لڑیں گے بدلے میں ہمیں نہ  مال چاہیے نہ جاہ، بلکہ ہمیں ایک مسجد چاہیے چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ وہ جنگ میں کامیاب ہوئے اور انہیں مسجد بنائی کر دے دی گئی اور اب بھی وہ مسجد موجود ہے، اسلام کے مذہبِ صحیح ہونے پر اطمینان ہوگیا محمد رسول اللہﷺ کے نبی ہونے پر یقین ہوگیا تو ایمان کا ذائقہ مل جائے گا، اس کو کمزور اور ختم کرنے کے لئے جھوٹے نبیوں کو کھڑا کیا جاتا رہا ہے، اسلام کے احکامات میں شک و شبہات پیدا کئے جارتے رہے ہیں، سلسلہ نبوت کے ختم ہونے کے بعد نبوت پر دلیل مانگنا کفر ہے ایسے ہی سود بھی حرام ہے اس پر دلیل مانگنا بھی حالت ہے ان شکوک وشبہات سے متاثر نہ ہوں بلکہ اپنے گھر والوں بچوں اور نسلوں کو اس دین محمدی  پر لانے کی خوب محنتیں کریں، جو ہمیں جہنم سے بچانا ہے، اور ان پر اتنی محنت کرنا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت ان کے ایمان ڈاکہ ڈال نہ  سکے، محمد علی شبیر صاحب سابقہ منسٹر  وقائد کانگریس نے مجلس ختم نبوت کاماریڈی کی خدمات کو خوب سراہا اور کہا کہ ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم دیکھیں کہ ہم نے دین کے لیے کتنا وقت دیا ہے اور ہم کتنا وقت دے رہے ہیں، تمام کارکنان وخدام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ممنون ہیں آپ نے کاماریڈی سے اس گندے فتنوں کا صفایا کیا، دین محمدی کو سب کے سامنے واضح کیا، آخر میں اپیل کی کہ ہر بچے کو مکتب کی تعلیم پر پابند بنائیں، اور رسول اللہﷺ رحمت اللعالمین ہیں آپ کی تعلیمات پر اور آپ کے بتائے ہوئے عقیدے پر اپنے بچوں کو لانے کی فکر کریں، دینی تعلیم کے ساتھ اپنے بچوں اور بچیوں کو دنیاوی تعلیم میں بھی آگے بڑھائیں، حافظ محمدفہیم الدین منیری ناظم مجلس نے  کارگردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجلس تحفظ ختم نبوت ٹرسٹ کاماریڈی کے قیام کے پورے اکیس سال مکمل ہوچکے ہیں، قادیانی کاماریڈی اور اس کے اطراف میں اپنی ریشہ دوانیوں پنجاب سے آئے ہوئے نمائندوں کے ساتھ ملکر دیہاتی معصوم مسلمانوں کے ایمان کو بہت کمزور کررہے تھے، کاماریڈی میں اپنا ایک اسکول قائم کرکے عوام الناس کو دھوکہ دے رہے تھے، جس کی نحوست سے بہت سارے مسلمان چالبازیوں سے متاثر ہوچکے تھے، مسلمان لڑکیوں سے نکاح کر رہے تھے، اور مسلمان ان کے نکاحوں میں شرکت کو کوئی قبیح نہیں سمجھتے تھے، اللہ نے مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا ابرارالحسن صاحب رحمانی دامت برکاتہم کی قیادت اور آپ کے مستقل اسفار کی برکت سے 24 متاثرہ دیہاتوں کے مسلمانوں کو قادیانیوں کے چنگل سے نکالا، الحمدللہ مکاتب کے قیام اور مساجد کی تعمیر کی فکر کی گئی، ایسے کئی  مقامات جہاں اذان، نماز کا کوئی نظم نہیں تھا، امام صاحب کا کوئی نظم نہیں تھا، وہاں محنتیں ہوئی کامیابی ملی، بفضلہ تعالی کئی مقامات پر مسجدوں کی تعمیر ہوئی، معلمین کا نظم ہوا، جو بچے قادیانی اور عیسائیوں کے ترانے گاتے تھے آج وہ تحفظ ختم نبوت کے نعرے لگا رہے ہیں، لوگوں میں شعور بیداری کے لیے یہ سالانہ اجلاس منعقد کیا جاتا ہے، الحمدللہ اب 87 مکاتب میں 68 معلمین خدمات انجام دے رہے ہیں، 1200سے زائد طلباء و طالبات کی معلمین قرآنی تعلیم ودینی تربیت دے رہے ہیں، اس وقت مجلس کے ماہانہ اخراجات ڈھائی لاکھ روپئے سے متجاوز ہیں، اس کے علاوہ ماہانہ بیواؤں اور معذورین میں راشن اور وظائف کی تقسیم کئے جاتے ہیں، رمضان کے موقع پر رمضان راشن اور عید پیکج تقسیم کے علاوہ مستحقین میں علاج معالجہ، شادیوں میں جزوی تعاون کیا جاتا ہے، اور قربانی کا گوشت پہنچایا جاتا ہے، جہاں مساجد نہیں ہیں، وہاں مساجد تعمیر کروائی جاتی  ہے، یہ ان اخراجات کے علاوہ ہے، اپلوائی جو سابق میں قادیانیوں کا گڑھ بنا ہوا تھا، قادیانیت کا صفایا ہوا، اب وہاں الحمدللہ اکابر کی دعاؤں اور محنتوں کی برکت سے خوبصورت مسجد تعمیر ہوچکی ہے، نرمال جہاں کے دو عورتیں عیسائی بن چکی تھیں، مستقل جدوجہد کے بعد دوبارہ اسلام میں داخل ہوئیں، اور وہاں ایک بہترین مسجد بنائی گئی، نیز ایسے دیہات جہاں مسجدیں نہیں ہیں، وہاں مساجد کی تعمیر انتہائی ضروری ہے، بالخصوص ماچاریڈی منڈل میں کاکولا تانڈہ رحمت نگر جو ایک سنگتراش بستی ہے، جہاں مسجد کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے کوشش جاری ہے، الحمداللہ ایک بیوہ خاتون نے اللہ کے گھر کی تعمیر کے لئے زمین دینے کا وعدہ کیا ہے، مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں مجلس کوشاں ہیں، درخواست ہے کہ چھوٹے چھوٹے مقامات پر کم سے کم مکتب کے قیام کی فکر کریں، مجلس کے ماہانہ اور سالانہ ممبر بنیں، اپنے اپنے دوست احباب اور اقرباء اور رشتہ داروں کو بھی ممبر بنائیں، اسی طرح چندہ باکس اپنے گھر اور اپنے دوکان میں رکھیں، اور مساجد کے صدور اور ائمہ عظام سے درخواست ہے کہ وہ ایک جمعہ کا چندہ مجلس تک کو عنایت فرمائیں، ایک مکتب یا کچھ مکاتب کی ذمہ داری لیں، مجلس کی مسجد اور دفتر کے لئے زمین خریدی گئی ہے، اس سلسلہ میں تعاون فرمائیں، اس کے علاوہ نلامڑگو اور دیگر مقامات پر معلمین کے حجرات کی تعمیر کے لیے فکر فرمائیں، جلسہ کا آغاز قاری خوش الحان مولانا حافظ عدنان ذاکر حسینی  آفس سکریٹری مجلس کی قرأت کلام پاک سے ہوا، جبکہ بلبلِ ہند وعالمی شہرت یافتہ مفتی طارق جمیل قاسمی قنوج یوپی وقاری ظہیر الاسلام نے نعت شہہ دیں ﷺ پیش کرکے سامعین کرام کے دلوں کو عشق نبیﷺ میں خوب اضافہ کیا، آپ کی نعتیں سن کر مجمع نعرۂ تکبیر اور ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا، لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہﷺ، اور اللہ اللہ کی ورد زبان خاص و عام نے کیا، مفتی طارق جمیل صاحب قاسمی کو خوب داد و تحسین سے نوازا گیا، ناظم جلسہ مفتی عمران خان قاسمی مبلغ مجلس کاماریڈی نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دیئے،مولانا منظور مظاہری نے استقبالیہ کلمات ادا کئے، جبکہ مولانا مفتی محمد خواجہ شریف مظاہری ترجمان مجلس نے افتتاحی کلمات کے ذریعہ آنے والے مہمانوں کا استقبال کیا، مولانا نظر الحق نگراں مجلس نے طلباء مکاتب کا بہترین پروگرام پیش کیا، جسکو حاضرین مجلس نے طلباء مکاتب کے شاندار پروگرام سے متاثر ہوکر انعامات سے نوازا، اس اجلاس میں مولانا مظہر قاسمی کورٹلہ، قاری عبدالباری امام جامع دارالشفاء، مولانا عبدالروف صاحب، حافظ لئیق خان صاحب، مفتی عمر بن عیسیٰ صاحب، حافظ عبدالعلیم صاحب بچکندہ، مفتی ظہیر صاحب قاسمی نظام آباد، مفتی مجاہد صاحب حیدرآباد، حافظ جہانگیر فیضی صاحب خازن جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا، مولانا محمد اعجاز حسین امام وخطیب جامع مسجد کاماریڈی، مفتی عرفان صاحب قاسمی زمزم امام وخطیب مسجد عظیم الدین کاماریڈی، محمد علی نعیم صاحب، مولوی نور الالیاس صاحب، حافظ انتظار احمد صاحب، حافظ محمد شرف الدین حلیمی ناظم مدرسہ منیرالہدی، حافظ محمد امتیاز صاحب امام مسجد تحصیل، مولانا حسین احمد حسامی صاحب، حافظ محمد یوسف حلیمی انور، محمد عبدالماجد صاحب انجینئر خازن جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد ، ڈاکٹر واصف قمر صاحب بھینسہ، احمد پاشاہ صاحب صدر جمعیۃ علماء بھینسہ، جاوید علی صاحب، الحاج عبدالواجد علی، الحاج سید عظمت علی، سید مسعود علی سابق چیئرمین، عامر حسن بن عبداللہ NRI، مرزا حفیظ بیگ کونسلر، سلیم الدین کونسلر، محمد امجد کونسلر، محمد یونس صدر مسجد عمرفاروق، سید ذاکر حسین YLT، محمد سراج صاحب، محمد معزاللہ، محمد ماجد اللہ، الحاج مقصود احمد خان ایڈوکیٹ، فیروز الدین پریس سکریٹری، محمد حمزہ، محمد حنیف، عبدالماجد خان، عبدالکریم صدر مسجد قباء، معلمین مکاتب اور ضلع کاماریڈی، سرسلہ اور میدک کے علماء حفاظ کے علاوہ دیگر عمائدین شہر بھی موجود تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing