امارتِ اسلامیہ افغانستان نے خواتین کے حقوق کو لیکر کیے کئی اہم اعلانات
کابل: 3؍دسمبر (ذرائع) افغانستان کی طالبان حکومت ‘امارت اسلامیہ افغانستان’ نے اپنے ایک اعلامیہ میں کہا ہے کہ خواتین کو ملکیت تصور نہیں کیا جانا چاہیے اور ان کی شادی سے قبل ان کی رضامندی حاصل کرنا ضروری ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق "خواتین کسی کی ملکیت نہیں وہ آزاد شہری ہیں؛ انہیں صلح یا جھگڑے کے خاتمے کے لئے کسی کو نہیں دیا جا سکتا۔”
اعلامیے میں شادی اور وراثت کے قوانین کے اصول واضح کرتے ہوئے کہا گیا کہ خواتین کو ان کی مرضی کے برخلاف شادی میں دھکیلنےکی اجازت نہیں اور بیوہ خواتین کو ان کے مرحوم خاوند کی زمین میں جائز حصہ دیا جائے۔
طالبان حکومت کے اعلان میں کہا گیا کہ عدالتیں اپنے فیصلوں سے قبل قانون اور مذہبی ہدایات کو ملحوظ خاطر رکھیں اور وزارت اطلاعات ان حقوق کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔
طالبان کے پچھلے دور حکومت کے دوران طالبان نے خواتین پر محرم مرد کے بغیر گھر سے نکلنے، پردے کے بغیر کھلے عام پھرنے اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا رکھی تھی۔
طالبان کے مطابق اب وہ اپنے عقائد بدل چکےہیں اور انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کو نہیں روکا ہے مگر کچھ انسانی حقوق کے کارکنان کو ابھی بھی خدشات ہیں۔
افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے والی بین الاقوامی برادری نے افغانستان سے کسی قسم کے مذاکرات سے قبل جن معاملات کی بہتری کا مطالبہ کیا ہے ان میں خواتین کے حقوق کو بھی مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔