درگاہ مدد علی شاہ کو توڑنے کی دھمکی دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے
نئی دہلی: 10/اگست (پریس ریلیز) درگاہ مدد علی شاہ جو روہنی سیکٹر 25 پاکٹ۔2 میں واقع ہے، لگاتار فرقہ پرست عناصر کے نشانے پر ہے،اس کو کچھ دن قبل ایک فرقہ پرست گروہ کی طرف سے توڑنے کی کوشش کی گئی، وہاں مذہبی نعرے لگانے اور مذہبی بینر چسپاں کیا گیا۔اس سلسلے آج جمعیۃ علماء ہندکے ایک وفد نے متعلقہ ڈپٹی کمشنر پولیس (ڈی سی پی) راجیو رنجن سنگھ سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وفد نے ان کو جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایک مکتوب بھی سونپااور مطالبہ کیا کہ اس کی حفاظت کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔نیز ایسے شر پسند عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جو مذہبی مقامات کو نشانہ بنا کر ملک کے امن و امان کو تاراج کرتے ہیں، وفد نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شدت پسند عناصر لگاتار ایسے ویڈیو ڈال رہے ہیں جن میں درگاہوں کو توڑنے کی مہم چلائی جارہی ہے، یہ ایک خطرناک روش ہے،جس کا مقصد انارکی پھیلانا اور شرپسند ی کو عروج بخشنا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ سے امن و امان کے قیام اور بھائی چارہ کے فروغ کی علم بردار رہی ہے، وہ ایسے حالات پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتی۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی، اس طرح کے واقعات پر کافی تشویش رکھتے ہیں اور وہ بہر صورت ایسے عناصر کی حرکتوں کا سدباب چاہتے ہیں۔
اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے درگاہ کے ذمہ داروں سے ملاقات کی۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ 3 اگست 2021 کی شام کو60-70 افراد کا ایک گروہ درگاہ مدد علی شاہ آیا۔ گروہ نے درگاہ احاطے کے قریب کچھ ہندو رسمیں اداکیں اس کے بعد انہوں نے ”جے شری رام“ جیسے مذہبی نعرے لگانا شروع کردیے۔ چند منٹ بعد انھوں نے درگاہ کے ذمہ داروں کو الٹی میٹم دیا کہ اگر وہ دس دن کے اندر اندر اس جگہ سے نہ گئے تو انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ دس دن کے بعد آئیں گے اور درگاہ کے مقام پر بت رکھیں گے۔ وہاں جمع ہونے والے لوگ "دی ہندو سنگھٹن” کے جھنڈے تلے آئے تھے۔ اس دھمکی سے متاثر ہو کر ذمہ داروں نے پولیس سے رابطہ کیا اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقامی پولیس نے آکر حالات پر قابو پانے کی کوشش کی۔ پولیس نے فرقہ پرست عناصر کے کچھ ارکان کو حراست میں لے لیا اور کچھ عرصے کے بعد رہا کر دیا۔ علاقے کے مسلمان مقامی سطح پر پولیس کی کارروائیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔
وفد کو ڈی سی پی راجیو رنجن سنگھ نے بتایا کہ وہ اس کیس سے واقف ہیں ور ذاتی طور پر اس جگہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ انھوں نے یقین دلایا کہ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، صورت حال پرسکون اور کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں اور اس معاملے میں چند لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ڈی سی پی نے وفد کو یقین دلایا کہ فرقہ پرست عناصر اب دوبارہ واپس نہیں آئیں گے اور درگاہ کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہنچے گا۔ اگر وہ آئیں گے تو انہیں پولیس کی جانب سے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ان کا نقطہ نظر بہت واضح ہے، کسی بھی ایسی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو قانون کے خلاف ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں ایڈوکیٹ محمد نوراللہ،ڈاکٹر اظہر علی،قاری عبدالسمیع نانگلوئی،انور حسین،عظیم احمد (مقامی کارکن)عقیل احمد (نگراں درگاہ)شامل تھے۔