سوروپ وہار دہلی میں ماب لنچنگ میں جان گنوانے والے سرفراز کے اہل خانہ سے جمعیۃ کے وفد کی ملاقات
نئی دہلی 7/جون :(پریس ریلیز) جمعیۃ ہند کے ایک وفد نے دہلی کے سوروپ وہار نزد بھلسوا ڈیری علاقہ جہانگیرپوری میں ماب لنچنگ کے شکار ہوئے سرفراز ولد بھورا خان مرحوم کی ماں اور ایگر اہل خانہ سے ان کے گھر جا کر ملاقات کی۔مکان نمبر ڈی۔36سورپ وہار میں رہنے والی خوشنما بیوہ بھورا خاں، اپنی دو نوعمر بچیوں کے سا تھ رہتی ہے، جس کے گھر میں ان کا ایک بیٹا سرفرازعمر 22/سال تنہا کمانے والا تھا، جب جمعیۃ علماء ہند کا وفد اس کے گھر پہنچا تو ماں انتہائی غم میں ڈوبی ہوئی تھی۔ وفد میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا قاری عبدالسمیع نائب صدر جمعیۃ علماصوبہ دہلی، مولانا ضیاء اللہ قاسمی، مولانا یسین جہازی، عظیم اللہ صدیقی اور مولانا رحمت اللہ بوانہ شامل تھے۔
اہل خانہ نے وفد کو بتایا کہ 23 مئی کی رات نو بجے سرفراز عمر 22 سال جو کسی دوست کے کہنے پر باہر نکلا، وہ دیر رات تک واپس نہیں، آیا 24 مئی کی صبح آگے کی گلی سے اس کی لاش ملی، جسے محلے کے شرپسندوں نے باندھ کر بڑ ی بے رحمی سے مارا تھا. اور اس سے موت ہوگئی تھی۔ موت کس حالت میں ہوئی اوراسے کس طرح مارا گیا، یہ اب تک پردہ خفا میں ہے، مرحوم کے بہنوئی کہتے ہیں کہ اسے کچھ لوگوں نے باندھ کر پوری رات پیٹا، مارنے والی گلی میں سبھی لوگ اسے جانتے تھے، لیکن انسانیت پر حیوانیت حاوی تھی۔
سوروپ نگر تھانہ پولس نے ایف آئی نمبر 0249کے تحت کچھ غیر معلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہے اور دو تین لوگوں کوگرفتار بھی لیا ہے کچھ لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر بھی درج کی ہے اور تین غیر مسلم گرفتار بھی ہیں، لیکن انصاف کی اس ڈگر سے ماں مایوس ہیں، وہ کہتی ہے کہ ان کے بچے کو شیطان نے ماردیا، شوہر گزرجانے کے بعد وہ میرے لیے سہارا تھا، لیکن خدا کے علاوہ اب میرا کوئی سہارا نہیں ہے۔ بیوہ خاتون کا گھر ایک مختصر سی دکان سے چلتا ہے،جو گھر کے نیچے قائم ہے، لیکن دکان میں کچھ خاص سامان نہیں ہے۔
بیوہ خاتون نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا محمود مدنی صاحب کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ جمعیۃعلماء ہندکے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے ان کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس سلسلے میں جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے نائب صدر قاری عبدالسمیع صاحب اور مولانا ضیا اللہ قاسمی صاحب ان کے اہل خانہ سے رابطہ میں رہیں گے اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے، اگر قانونی چارہ جوئی میں بھی کوئی رکاوٹ پیش آتی ہے تو جمعیۃعلماء ہند ان کی مدد کرنے کو تیار ہے –