دواخانوں کی لوٹ مار، پولیس کے بے تحاشہ چالانات پر سخت برہم حافظ پیر شبیر احمد نے لکھا وزیر اعلی کو خط
حیدرآباد: 29؍مئی (پریس ریلیز) تلنگانہ میں جاری لاک ڈاؤن اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حافظ پیر شیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش نے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے جس میں کہا گیا جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ملک کے ساتھ ساتھ تلنگانہ ریاست میں بھی مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے یہاں تک کہ تلنگانہ کے اضلاع میں بھی وبائی امراض کی وجہ سے صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے۔ ریاست کی عوام اور خاص طور پر مسلمانوں کی تمام ملی رفاہی تنظیموں نے لاک ڈاؤن کے فیصلے کی بھر پور حمایت کی ہے۔ مسلمان اپنے گھروں میں رہ کر نمازِ تراویح ادا کی اور عید الفطر کے موقع پر مسلمان محض انسانیت کی خاطر حکومت کے اعلان کی پاسداری کی ہے۔ ہمارے مذہبی رہنماؤں نے عوام کو گھر میں ہی رہنے اور لاک ڈاؤن کے اصولوں پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے رہے۔ ہر مذہب ہمیں وبائی اصولوں اور ضابطے پر عمل کرنے کی بھی تعلیم دیتا ہے۔
ایک طویل عرصے کے بعد آپ نے سرکاری دواخانوں کا جو دورہ کیا ہے آپ کے ان دوروں کے دورے کی بھی ستائش کرتے ہیں۔
اس وقت نجی اسپتالوں نے تلنگانہ کے شہریوں سے لاکھوں کروڑوں روپے لوٹ لئے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، حکومت نے نجی اسپتالوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔
محکمہ بجلی (ٹی ایس ایس پی ڈی سی ایل) اور واٹر ورکس ڈیپارٹمنٹ ، پراپرٹی ٹیکس وغیرہ میں ایک پیسہ بھی معاف نہیں کیا ہے اور اس کے بجائے بجلی کے محکمہ نے غیر معمولی حد سے زیادہ بل وصول کیا ہے۔ غریب خاندانوں اور سیمی ہنرمند کارکنوں کو بجلی کا بل ادا کرنے کے لیے ہینڈلون اور قرض حاصل کرنے کے لیے اپنے زیورات و قیمتی اشیاء تک گروی رکھنے پر مجبور ہوگئے۔
لاک ڈاؤن کی مدت میں 50 فیصد سے زیادہ پولیس اہلکاروں نے عمدہ خدمات انجام دیا ہے لیکن پولیس کے باقی افراد عوامی گاڑیوں کو نقصان پہنچا کر اور گاڑیوں کو ضبط کرکے عوام سے انتقام لینے اور شہریوں کو عدالت سے گاڑیوں کو واپس لینے اور ان پر بڑے بڑے چالانات عائد کرکے فرینڈلی پولیس کے برعکس معاندانہ رویہ اختیار کیا۔ عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن پیریڈ میں 31 کروڑ روپے چالانات عائد کیے گئے جو عام شہریوں کو خون پسینے سے کمائی گئی رقومات میں سے ادا کرنا ہے۔ D.I.G اور کمشنر پولیس نے محکمہ پولیس کو دوستانہ رویہ روا رکھنے کی ہدایت دی ہے اس کے باوجود بھی انہوں نے عام شہریوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے نظر آئے۔ حاملہ خواتین اور حقیقی بیمار بھی ان بیش قیمت چالانات سے نہیں بچ سکے۔ عام لوگ لاک ڈاؤن میں عائد کردہ چالانات کو لیکر نہایت پریشان ہیں۔ یومیہ اجرت پر کمائی کرنے والے اور مالی اعتبار سے کمزور خاندانوں میں ایک طرح کی گھبراہٹ اور خوف پیدا ہوگیا ہے۔ پریشان حال بعض افراد تو ضروریات کی عدم تکمیل سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی جیسا اقدام کررہے ہیں۔
اسکولوں میں پچھلے 2 سالوں سے کوئی تعلیم نہیں ہے لیکن خانگی اسکول ان وبائی صورتحال میں بغیر کسی چھوٹ کے مکمل فیس کی ادائیگی کا مطالبہ کررہے ہیں اور اگر وہ فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں تو طالب علم کو امتحانات لکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ بدقسمتی سے حکومت نے خانگی اسکولوں کے خلاف بھی کوئی قانونی ایکشن نہیں لیا۔
شہریوں کا معاشی طور پر زوال ایک طرف ہے اور دوسری طرف نجی اسپتالوں ، محکمہ بجلی ، محکمہ واٹر ورکس ، محکمہ ٹیکس ، نجی اسکولوں نے شہریوں سے 100٪ آمدنی وصول کی ہے۔ عوام کا نقصان سنہرے تلنگانہ کا نقصان ہے۔
ہم اس وبائی دور میں آپ کے بعض فیصلوں کی قدر کرتے ہیں جیسے تلنگانہ کی ہر گلی میں سویپ ٹیسٹ اور آکسیجن کی سہولت فراہم کرنا اور مناسب وقت پر لاک ڈاؤن فیصلے کرنا۔
ہماری تنظیم جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا کی جانب سے آپ ایک درخواست ہے کہ 30 مئی 2021 کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں مذکورہ بالا نکات پر غور کیا جائے جو تلنگانہ کے لیے تشویش کی بات ہے اور اگر اس لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ ہو تو نرمی کے اوقات کو صبح 6 بجے سے 5 بجے تک کردیں۔ تاکہ روزمرہ کی زندگی گزارنے والوں کو بھی کسی قدر راحت مل سکے۔