مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ؛ ممبئی ہائی کورٹ نے سبکدوش جج کی میعاد میں توسیع کرنے کے بجائے نئے جج کی تقرر کردی
ممبئی: 2؍ستمبر (عصر حاضر) مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کی سماعت کرنے والے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج کی میعاد میں توسیع کے لیئے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) نے سپریم کورٹ سے لیکر ممبئی ہائی کورٹ تک پٹیشن داخل کرکے کوشش کی لیکن سپریم کورٹ آف انڈیا نے یہ معاملہ ممبئی ہائی کورٹ پر چھوڑ دیا تھا جس کے بعد ہائی کورٹ نے سبکدوش جج ونود پڈالکر کی میعاد میں توسیع کی بجائے نئے جج کی تقرر ی کرنے کے احکامات جاری کیئے اور ممبئی سیشن عدالت کے جج پی آر سٹرے کو مالیگاؤں 2008بم دھماکہ معاملہ کی ذمہ داری سونپی دی گئی۔
اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایا کہ گذشتہ بارہ سالوں سے بم دھماکہ متاثرین انصاف کا انتظار کررہے ہیں لیکن جس طرح سے سبکدوش جج ونود پڈالکر نے مقدمہ کی سماعت کی تھی عوام کو امید ہوگئی تھی اس مقدمہ کا جلد ہی فیصلہ ہوجائے گا لیکن سبکدوش جج کی میعاد میں توسیع نہیں کیئے جانے اور نئے جج کی تقرر ی سے اس مقدمہ کا فیصلہ ہونے میں مزید تاخیر لگ سکتی ہے کیونکہ نئے جج کی تقرری کے بعد اسے مقدمہ کے تعلق سے سمجھنے میں مہینوں لگ جائیں گے۔
انہو نے مزید کہا کہ یہ مقدمہ ایک الگ نوعیت کا مقدمہ ہے جس میں دو تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے اور موجودہ تفتیشی ایجنسی NIA بھگوا ملزمین خصوصاً سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو مقدمہ سے بری کرنے کے لیئے کوشش کرر ہی ہے لیکن سبکدوش جج ونوڈ پڈالکر نے تمام ملزمین کے خلاف چارج فریم کرکے مقدمہ کی سماعت شروع کردی تھی اور ایک قلیل وقفہ میں 140 سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج کرایا تھا۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ملزمین نے بہت کوشش کی تھی کہ ان پر چارج فریم نہ ہوسکے اور معاملے کی سماعت التواء کا شکار رہے لیکن سبکدوش جج نے بغیر کسی دباؤ کے عدالت میں موجود ثبوت و شواہد کی روشنی میں تمام ملزمین پر چارج فریم کردیا تھا جسے ملزمین نے ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا تھا لیکن اس کے باوجو د سبکدوش جج نے معاملے کی روز بہ روز سماعت کرکے مقدمہ کو یہاں تک پہنچا دیاتھا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اب جبکہ نئے جج کی تقرری ہوچکی ہے، ہمیں امید ہیکہ نئے جج سبکدوش جج کی طرح اس معاملے کی سماعت کریں گے نیز بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کا انہیں حسب سابق مکمل تعاون حاصل رہے گا۔