حیدرآباد و اطراف
مساجد کو ڈھانا اللہ کے عذاب کو دعوت دینا ہے
( کاماریڈی:12 جولائی پریس ریلیز) _حافظ محمد فہیم الدین منیری صدر جمعیۃ علماء کاماریڈی_نے سکریٹریٹ کی مساجد کے انہدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مسجدیں اللہ کے گھر ہیں؛ جہاں ایک مرتبہ مسجد کی نسبت سے نماز پڑھی جاتی ہے؛ قیامت تک وہ مسجد ہی رہی گی شریعت اسلامی میں مسجد کی منتقلی کی اجازت نہیں ہے؛
ہماری ریاست تلنگانہ کا مرکزی مقام حیدرآباد میں سکریٹریٹ کی تعمیر کے بہانے مسجد ہاشمی اور مسجد دفاتر کو جو نقصان پہنچایا گیا ہے مساجد کو فی الفور اسی مقام پر تعمیر کیا جائے ورنہ کہیں للہ کا عذاب نہ آجائے یہ ایسا وقت ہے کہ ہر بندہ اپنے رب کو راضی کرنے میں لگے ،بڑھتی ہوئی عالمی کرونا وائرس کی وبا سے پناہ مانگنے کا وقت ہے، اس کے برعکس سیکریٹریٹ کی تعمیر نو کے بہانے دونوں مسجدوں کا شہید کردیا جانا انتہائی بدبختی والا کام ہے۔
وزیر اعلیٰ تلنگانہ جناب چندراشیکھر راؤ صاحب فی الفور اسی جگہ جہاں مسجدیں تھیں، GO پاس کرکے اور رقم مختص کرے، اور تعمیری کام شروع کروائیں، ورنہ بند کروانے والے خالق کے عذاب سے بچ نہیں سکتے
آپ نے دیکھا پی وی نرسمہا راؤ صاحب نے اپنے دور میں بابری مسجد شہید کرنے والوں کی کی پشت پناہی کی؛ آج ان کا نام عزت سے لینے والا باقی نہیں ہے؛
چاہے آپ پی وی نرسمہا راؤ صاحب کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کردیں لیکن ان کی جو ذلت و رسوائی ہوئی ہے، وہ واپس نہیں آسکتی، جن عہدہ داروں کے نگرانی میں یہ کام ہوا ہے، فوری انھیں معطل کیا جائے؛ اور ان پر کیس درج کیا جائے؛ وزیرداخلہ جناب محمود علی صاحب سے ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ وہ صرف زبانی جمع خرچ پر نہ رہیں، اللہ نے آپ کو عہدہ دیا ہے قوم و ملت کے لیے کچھ کام میں لائیں یکخانہ مسجد کا اب تک آپ نے کوئی کام انجام نہیں دیا کل قیامت میں پوچھ ہوگی، وقف بورڈ کے چیئرمین جناب سلیم صاحب و دیگر قائدین آواز اٹھائیے آپ اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کیجیے؛ خدا کے لیے مساجد کی باز آبادکاری اور تعمیر نو کے لئے کوششیں کیجئے، ورنہ بصورت دیگر عوام کو احتجاج پر اترنا پڑے گا۔ اللہ کی طرف سے دنیا وآخرت میں گرفت ہوگی