ریاست و ملک

عیدالاضحی کے موقع پر مسلمانوں کو قربانی کا اہم فریضہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے

ممبئی: 4؍جولائی (پریس ریلیز) مسلمانوں کا اہم مذہبی تہوار عیدالاضحی کو شرعی طور پر ادا کرنے کی اجازت دیئے جانے کے تعلق سے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے چیف منسٹر آف مہاراشٹرادھو ٹھاکرے، ہوم منسٹرانیل دیشمکھ، وزیر اقلیتی بہبو د نواب ملک اور کمشنر آف ممبئی میونسپل کارپوریشن کوخطوط روانہ کیئے ہیں۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر سے جاری بیان  کے مطابق جمعیۃعلماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے وزیر اعلی مہاراشٹر ادھو ٹھاکر ے سے درخواست کی ہیکہ وہ دیونار سلاؤٹر ہاؤس سمیت  ریاست کے عارضی مذبح خانوں میں عیدالاضحی کے موقع پر مسلمانوں کو بکرے اور بڑے کے جانوروں (اجازت شدہ) کی قربانی کرنے کی اجازت دیں نیز وہ اس تعلق سے متعلقہ محکموں کے افسران کو حکم جاری کریں کہ قربانی کے لیئے سلاٹر ہاؤسیس کو تیار کریں جیسا کہ حسب سابق ہوتا رہا ہے۔
مکتوب میں لکھا ہیکہ حال ہی میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے جگناتھ یاترا کے لیئے مشروط اجازت دی ہے لہذا اگر حکومت کو لگتا ہیکہ کرونا وباء کی وجہ سے قربانی کی اجازت دینے سے مسائل بڑھ سکتے ہیں تو وہ جگناتھ یاترا کی طرز پر مسلمانوں کو قربانی کی اجازت دے سکتی ہے۔
مکتوب میں مزید لکھا ہیکہ اسلام میں قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے، جس بھی مسلمان پر قربانی واجب ہے اسے ہر حال میں یہ فریضہ ادا کرنا ہوگا۔لہذ اان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کو عیدالاضحی کے موقع پر حسب سابق قربانی کرنے کی اجازت دی جائے۔
مکتوب میں یہ بھی لکھا ہیکہ یہ روایت رہی ہیکہ عیدالاضحی سے قبل وزیر اعلی مسلم نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے بی ایم سی اور حکومت کے نمائندوں کی موجودگی میں ان کے مسائل حل کیا کرتے تھے لہذا وزیر اعلی سے درخواست ہیکہ وہ مسلم نمائندوں کی میٹنگ طلب کرکے قربانی کا فریضہ انجام دیئے جانے کے لیئے راہ ہموارکریں۔
اس ضمن میں گلزار اعظمی نے بتایا کہ انہوں نے بی ایم سی اور منترالیہ سے اپنے ذرائع سے معلومات حاصل کی تو انہیں پتہ چلا کہ عیدالاضحی پر قربانی کولیکر ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور اس تعلق سے ممبئی کے سب سے بڑے مذبح خانہ دیونار میں کسی بھی طرح کی تیاری شروع نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔لہذا انہوں نے وزیر اعلی مہاراشٹر سمیت دیگر وزراء اورکمشنر آف ممبئی کارپویشن کو مکتوب روانہ کیاہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×