احوال وطن

خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث پولس والوں کی ملازمت میں شمولیت کے خلاف پولس کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس

ممبئی: 13؍جولائی (پریس ریلیز) ممبئی گھاٹکوپر بم دھماکہ معاملے میں ماخوذ کیئے گئے پربھنی کے ملزم خواجہ یونس (سافٹ وئیر انجینئر) کی پولس حراست میں ہوئی موت کے ذمہ دار پولس والوں کو سی آئی ڈی کی تحقیقات کے بعد ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا لیکن گذشتہ دنوں ان پولس والوں کو ملازمت پر بحال کردیا گیا جس کے خلاف عوام میں بے چینی بڑھ گئی، آج خواجہ یونس کی والدہ کی جانب سے ممبئی پولس کمشنر پرم ویر سنگھ اور ہوم ڈپارٹمنٹ کو توہین عدالت کانوٹس بھیجا گیا ہے اور نوٹس میں کہا گیا ہیکہ اگر سات دن کے اندر ان پولس والوں کو ملازمت سے معطل نہیں کیا گیا تو ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیاجائے گا۔
جمعیۃ علماء کی درخواست پر سینئر ایڈوکیٹ مہیر دیسائی کی رہنمائی میں ایڈوکیٹ چیتن مالی نے نوٹس بھیجا ہے جسمیں لکھا ہیکہ سن 2004 میں ممبئی ہائی کورٹ نے حکم دیا تھاکہ پولس والوں کو ڈسپلینری انکوائری کا سامنا کرنا ہوگا لیکن اب تک ایسا نہیں ہوا اس کے باوجود پولس والوں کو ملازمت پر بحال کرنا توہین عدالت ہے۔
نوٹس میں مزید لکھا ہیکہ 2004 میں خواجہ یونس کے والد نے ممبئی ہائی کورٹ میں خواجہ یونس کے ساتھ پولس زیادتی اور اس کے غائب ہوجانے کی شکایت کی تھی جس کے بعد ممبئی ہائی کورٹ نے ان چارو ں پولس والوں کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف انکوائری کا بھی حکم دیا تھا لہذا اگر پولس کمشنر کو انہیں ملازمت پر لینا ہی تھا تو پہلے ممبئی ہائی کورٹ سے اجازت لی جاتی لیکن انہوں نے ایسا نہ کرکے عدالت کے حکم کی خلاف وزری کی ہے جو توہین عدالت ہے۔
ممبئی پولس کمشنر اور ہوم ڈپارٹمینٹ کو نوٹس بھیجنے کے بعد جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزا ر اعظمی نے کہا کہ گذشتہ دو دن قبل ایک جانب جہاں جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ کے صدر مرزا کلیم بیگ کے توسط سے خواجہ یونس کی والدہ اور اس کے بھائی سے گفتگو کی گئی تھی وہیں ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے سینئر ایڈوکیٹ مہیر دیسائی سے کانفرنس کرکے اس تعلق سے لائحہ عمل تیار کیاجس کے بعد آج ممبئی پولس کمشنر اور ہوم ڈپارٹمنٹ کو نوٹس ارسال کی گئی ہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اے سی پی سچن وازے، کانسٹبل راجندر تیواری، راجا رام نکم اور سنیل دیسائی کو ملازمت پر لے لیا گیا ہے جبکہ سی آئی ڈی نے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی او ر فاسٹ ٹریک عدالت میں چلنے والے اس مقدمہ میں ابتک صرف ایک گواہ کی گواہی عمل میں آئی ہے ایسے میں ان پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی فیملی سمیت انصاف پسند عوام کو صدمہ پہنچا ہے ۔
واضح رہے کہ23 دسمبر 2002 کو خواجہ یونس کو 2، دسمبر 2002 کو گھاٹکوپر میں ہونے والے بم دھماکہ کے الزام میں گرفتارکیا تھا جس کے بعد سچن وازے نے دعوی کیا تھا کہ خواجہ یونس پولس تحویل سے اس وقت فرار ہوگیا تھا جب اسے تفتیش کے لیئے اورنگ آبا دلے جایا جارہا تھا حالانکہ سی آئی ڈٖی نے سچن وازے کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کے بعد ان پولس والوں کے خلاف خواجہ یونس کو قتل کرنے کا مقدمہ قائم کیا تھا جو زیر سماعت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×