آئینۂ دکن

انسانیت کی خدمت کے دوران ائمہ مساجد و مؤذنین اور علماء و اساتذۂ مدارس کو نہ بھولیں

حیدرآباد: 2؍اپریل (عصر حاضر) جہاں ہمیں انسانیت نواز ہونا ہے، مشکلات میں لوگوں کے کام آنا ہے۔ اسی دوران ہمیں اپنی مساجد کے ائمہ و مؤذنین اور خدام دین کو بھی نہیں بھولنا ہے۔ مساجد کی کمیٹیاں الحمد للہ با شعور ہیں، ہمیں امید ہے کہ کمیٹیاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے ائمہ و مؤذنین کی تنخواہوں میں کوئی کمی نہیں کریں گی۔اگر کسی جگہ ایسی کوئی شکایت ہوتی ہے تو یہ نہایت بے مروتی ہوگی ، اس کی فوراً اصلاح کرنا چاہئے، اور ائمہ و مؤذنین کی تنخواہوں کو قطعی نہیں روکنا چاہئے۔ اسی طرح مدارس کے نظماء بھی اپنے علماء ، و حفاظ اور اساتذہ کی تنخواہین بر وقت ادا کریں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے تنخواہوں میں کٹوتی نہ کریں۔ اس وقت کرونا وائرس کی وبا سے ہٹ کر بستیوں میں بخار، سردی اور زکام وغیرہ کا مرض بھی پھیلا ہوا ہے، اور ایسے میں دواخانے اور دوائیں بھی بعض جگہوں پر مہنگی فراہم ہو رہی ہیں، اس لئے مساجد کمیٹی اور مدارس کے ذمہ دار حضرات گزارش ہے کہ ائمہ و مؤذن حضرات اور اساتذہ کو کچھ اضافی رقم (جتنی بھی کمیٹی کو بسہولت ممکن ہو)بمد علاج دیں تو یہ بھی ایک بہت بڑا کار خیر ہے۔  قرآن پاک میں الله تعالی نے فرمایا: بلا شبہ تم کو اللہ تعالی اس بات کا حکم دیتے ہیں کہ اہل حقوق کو ان کے حقوق پہنچا دیا کرو، اور یہ جب لوگوں کا تصفیہ کیا کرو تو انصاف سے تصفیہ کیا کرو، بے شک اللہ تعالیٰ جس بات کی تم کو نصیحت کرتے ہیں وہ بات بہت اچھی ہے،یقیناً اللہ تعالی خوب سنتے ہیں خوب دیکھتے ہیں۔ (سورۃ النساء:۵۸)۔

لاک ڈاؤن سے متأثرہ بے روزگاروں اور غرباء کی کفالت کے لیے امتِ مسلمہ کا آگے آنا نہایت مستحسن اقدام ہے‘ ایسے میں جہاں مستحقین‘ غرباء اور بیواؤں کی خدمت کی جارہی ہیں وہیں امتِ مسلمہ کے دین و ایمان کی بقاءو تحفظ کا ذریعہ بننے والے ملت کے لیے عظیم سرمایہ حفاظ و علماء تیار کرنے والے مدارس کی بقاء و تحفظ بھی ملتِ اسلامیہ کے اصحابِ ثروت کی اہم ترین ذمہ داری ہے۔  انسانیت کی خدمت کے لئے خوب خرچ کیجئے پر اسلام کی اشاعت اور حفاظت کے قلعوں کو ہر گز نہ بھولئے‘  اسلام کے مقاصد میں سے ایک اہم مقصد ایسے افراد تیار کرنا ہے: جو اللہ کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ بندوں کے حقوق کی ادائیگی کا بھی اہتمام کرتے ہوں۔ انسانیت نواز ہوں، مشکلات میں لوگوں کے کام آتے ہوں۔ جو لوگوں پر مال خرچ کرنے کو بھی رب کی خوشنودی حاصل کرنے اور آخرت کی کامیابی کا ذریعہ سمجھتے ہوں۔ جو نماز کی ادائیگی کی فکر کرتے ہوں ، راتوں کو جاگ کر اللہ کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہوں، استغفار اور آہ و زاری کرتے ہوں تو ساتھ ہی لوگوں پر ان کی ضروریات کےلئے خرچ کرنے پر بھی توجہ دیتے ہوں۔ خود کھائیں تو دوسروں کے بارے میں بھی سوچیں کہ کہیں کوئی بھوکا تو نہیں ہے۔ کوئی مانگ رہا ہے تو اپنی استطاعت بھر اس کی مانگ کو پورا کریں، اور اگر کوئی اپنے وقار کو عزیز رکھ ہاتھ پھیلانے سے شرم کررہا ہو لیکن مستحق ہے تو اس کو تلاش کرکے اس پر خرچ کریں تاکہ وہ بھی محروم نہ رہے۔ اپنے گھر کے ساتھ، مستحق بھائی بہنیں، محتاج پڑوسی وہمسایے، یتیم، مسکین، اور مسافروں کو بھی نظر انداز نہ کریں اور اپنی استطاعت کے بقدر ان کی بھی مدد کریں۔
ہر نیکی کی طرح انفاق اور مالی امداد بھی خالص اللہ کی رضا کے لئے کرتے ہوں اور دکھاوے سے بچتے ہوں۔ بے کار چیزخیر و خیرات کرنے کے بجائے اپنے اچھے اور بہتر مال میں سے خرچ کرتے ہوں۔ جو خرچ کرکے احسان نہیں جتاتے ہوں، اور نہ ہی کوئی تکلیف پہنچاتےہوں، بلکہ احسان کرکے بھی بھلی بات کرنے کو احسان کرنے سے زیادہ اچھا سمجھتے ہوں۔ خوشحالی میں تو انفاق کرتے ہی ہوں، تنگی میں بھی انسانوں کی مدد کرنے کو نہ بھولتے ہوں۔ وقت کی مناسبت سے سخت حالات مثلاً کورونا وباء جیسے حالات میں ضرورت مندوں کو خود تلاش کرکے ان کا تعاون کرتے ہوں۔ ہاں اعتدال بھی ملحوظ رکھتے ہوں، کنجوسی کو بھی نا پسند کرتے ہوں ، اور اسراف سے بھی نفرت کرتے ہوں۔  ترجیحات میں بھی اعتدال رکھتے ہوں، اپنے گھر اور ماں باپ کی ضروریات اور پڑوسیوں کی مدد کرنے پر اولین توجہ دیتے ہوں۔  ایسے ہی انسانیت کی خدمت کے ساتھ انفاق اور مالی تعاون میں منصوبہ بندی کو بھی مد نظر رکھتے ہوں۔ دین کی اشاعت اور حفاظت کے اداروں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنے مالی تعاون کا حصہ مدارس کے لئے بھی محفوظ رکھتے ہوں۔ دین کی اشاعت کے ادارے جو صرف مسلمانوں کے تعاون سے چلتے ہیں، جہاں مختلف مدرسوں میں ہر سال ہزاروں بلکہ ملک بھر میں لاکھوں بچے دینی و اخلاقی تعلیم حاصل کرتے ہیں ، کوئی سرکاری فنڈ ان اداروں کو حاصل نہیں ہوتا ، اور نہ ہی کسی غیر مسلم تنظیم کا انہیں تعاون ملتا ہے، یہ بات ہم سب کو اچھی طرح دھیان میں رکھنے کی ہے کہ صرف مسلمان اصحاب خیر کے تعاون سے ہی یہ ادارے قائم اور باقی ہیں ، رمضان کا تعاون ہی سال بھر مدارس کو چلانے کا بڑا ذریعہ بنتا ہے، اس لئے اپنے انفاق اور مالی تعاون میں ان مدارس کا حق بھی محفوظ رکھئے، وقتی حالات اور ہنگامی ضروریات میں بھی ان اداروں کا بھر پور خیال کیجئے ۔ کسی کا انفاق چاہے چھوٹا ہو چاہے بڑا ہو اللہ کے یہاں سب لکھا جا رہا ہے، وہ کریم آقا سب کو بہترین بدلہ دے گا۔  قرآنِ پاک میں ایک جگہ کہا گیا کہ ائے ایمان والو! ہم نے تمہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے (مستحقین پر) خرچ کرو اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ تو خرید و فروخت ہوگی، نہ کوئی دوستی کام آئے گی، اور نہ کوئی سفارش ہوگی ، اور کافر لوگ ہی ظلم کرتے ہیں(سورۃ البقرۃ:۲۵۴)۔  اللہ تعالی آپ کے اس کار خیر کو آخرت کی نجات کا ذریعہ بنائے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×