ریاست و ملک

شاہین باغ جیسی پرامن تحریکوں کو کمزور کرنے شمال مشرقی دہلی میں کیا گیا فساد

نئی دہلی، 25فروری (پریس ریلیز) ملک کی راجدھانی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں جیسے جعفرآباد، کردم پوری، کبیرنگر، موج پور، گھونڈا، یمناوہار، چاند باغ، کھجوری، مصطفی آباد، بھجن پورہ وغیرہ میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ہورہے پرامن احتجاج کے خلاف فرقہ پرست عناصر نے علاقہ کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ اس کی ابتدا 23 فروری کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر کپل مشرا کے ڈی سی پی کی موجودگی میں نہایت ہی اشتعال انگیز بیان سے ہوئی، اس بیان نے فرقہ پرست عناصر کو تشدد پر آمادہ کیا، اس دن بھی فرقہ پرست عناصر نے پتھراؤ کی شکل پیدا کی اور ہنگامہ و پتھربازی ہوئی۔ 24 فروری کو اس میں شدت پیدا ہوئی اور پورے علاقہ میں خون خرابہ، آگ زنی، لوٹ مار اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا، اگر پولیس اور حکومت بروقت کپل مشرا پر کارروائی کردیتی اور حالات کو پرامن کردیتی تو اس فساد کو روکا جاسکتا تھا۔ موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سیّد ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء دہلی کے ایک سہ رکنی وفد کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے اور حالات کا جائزہ لینے کے لیے روانہ کیا۔ وفد میں صوبہ دہلی کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالرازق، نائبین صدر مولانا عبدالسلام اور قاری دلشاد شامل تھے۔ وفد نے گروتیغ بہادر اسپتال جاکر زخمیوں کی عیادت کی اور لواحقین کو ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ اب تک تقریباً دونوں فرقوں کے 150 سے زائد لوگ زخمی ہیں، اس میں ساٹھ ستر لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اب تک دونوں طرف سے تقریباً گیارہ لوگ جاں بحق ہوگئے ہیں۔ حالات کا بغور جائزہ لینے پر یہ بات کھل کر سامنے آرہی ہے کہ ایڈمنسٹریشن، پولیس اور فرقہ پرست عناصر مل کر قتل و غارت گری، لوٹ مار اورآگ زنی میں پوری طرح ملوث ہیں اور فرقہ پرست عناصر کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ سرکار امن امان قائم کرنے میں پوری طرح ناکام ہے۔ ملک کی راجدھانی میں فرقہ پرست عناصر کو اس طرح کھلی چھوٹ دے کر ماحول کو خراب کرانا ملک کے لیے انتہائی خطرناک ہے اس لیے کہ جب دارالحکومت ہی محفوظ نہیں رہے گا تو ملک کے دیگر حصے کیسے محفوظ رہ پائیں گے۔ سرکار کی بدنیتی کا اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دو دن ہوچکے ہیں اور فسادات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت نے ابھی تک کرفیو نہیں لگایا جس سے حالات پر قابو پایا جاسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing