ریاست و ملک

مصالحتی ضابطوں کے خلاف مصالحت کو سپریم کورٹ خارج کرے

نئی دہلی: 17/اکتوبر2019 (پریس ریلیز) بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ معاملہ میں حالانکہ گذشتہ کل سماعت مکمل ہوگئی تھی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ بھی کرلیاتھا لیکن یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین ذوفر فاروقی کی جانب سے مصالحتی کمیٹی کے ذریعہ سپریم کورٹ میں بند لفافے میں رپورٹ دینے کی خبر میڈیا میں گردش کررہی تھی، ایسی قیاس آرئیاں کی جارہی تھیں کہ یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کو دینے کی حامی بھرلی ہے، دوپہر بعد سوشل میڈیا پر آیا ہے کہ یو پی  سنی سینٹرل وقف بورڈ کے دو ایڈوکیٹ آن ریکارڈمیں ایک شاہد حسین رضوی نے خبر کی تصدیق کی کہ وقف بورڈ نے نئی تجویز بھیجی ہے جس پر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا ہوگا۔یو پی سنی سینٹرل وقف بوڈ کے اس اقدام کی بابری مسجد معاملہ میں فریق اول جمعیۃ علماء ہند نے سخت مذمت کی ہے اور اپنی اخباری بیان میں کہا کہ یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کا یہ قدم میڈیا میں یا تو مصالحتی کمیٹی نے دیا ہے یا پھر نروانی اکھاڑہ اور دیگر فریق نے جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے حالانکہ اس معاملہ کے اہم فریق رام للا اور نرموہی اکھاڑ ہ نے عدالت میں کسی بھی طرح کی مصالحت میں حصہ لینے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ عدالت سے فیصلہ چاہتے ہیں۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مصالحتی عمل میں دھرم داس(نروانی اکھاڑہ)، ذوفر فاروقی (یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ) اور چکر پانی (ہندو مہاسبھا) نے شرکت کی حالانکہ اس دوران سپریم کورٹ میں حتمی بحث جاری تھی اور ایسے میں مصالحتی عمل نہیں کیا جانا چاہئے تھا لیکن چند فریق نے مصالحت کرنے کی کوشش کی ہے جوہمیں ناقابل قبول ہے۔ مزید کہا گیا کہ مصالحتی کمیٹی کے رکن شری رام پنچو نے سپریم کورٹ سے گذارش کی تھی کہ ذوفر فاروقی کو سیکوریٹی مہیا کرائی جائے جس کے بعدسپریم کورٹ نے یو پی حکومت کو احکامات جاری کئے تھے کے وقف بورڈ کے چیئر مین کو سیکوریٹی مہیا کرائی جائے لہذا یہ سب اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ تمام فریقین کی رائے جانے بغیر مصالحتی عمل دوبارہ شروع کیا گیا جس کی ہم شدید مخالفت اور مذمت کرتے ہیں اور کہا گیا کہ مصالحتی عمل کی رپورٹ کا میڈیا میں اس وقت آنا جب معاملہ کی سماعت مکمل ہوچکی ہے اور عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ایک سازش معلوم ہوتا ہے کیونکہ سنی سنیٹرل وقف بورڈ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ شاہدحسین رضوی نے سپریم کورٹ میں اس تعلق سے ا یک بیان دیا ہے جس سے یہ بات مزید واضح ہوگئی کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ نے کچھ تجویز بھیجا ہے نیز اس وقت ایڈوکیٹ شری رام پنچو سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ جمعیۃ علماء  ہند نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ وہ سنی  سینٹرل وقف بورڈ کی تجویزکو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ عدالت ایسے کسی بھی تجویز کوقبول نہ کرے جو مصالحتی ضابطوں کے خلاف ہے۔واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے صدر جمعیۃعلماء  ہند مولانا سیدارشد مدنی کی ہدایت پر 30/ ستمبر2010ء/کو  الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو جس میں ا س نے ملکیت کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ دیا تھاجمعیۃعلماء ہند نے سب سے پہلے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی، بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت لیڈمیٹرسول پٹیشن نمبر10866-10867/2010   مرحوم حافظ محمد صدیق سابق جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء اترپردیش  کے نام سے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing