احوال وطن

گودھرا میں قاسم عبداللہ کی موت کے ذمہ دار پولس اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے

نئی دہلی: 17؍ستمبر (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے گجرات میں پولس کے زیر حراست ہونے والی اموات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان پولس اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔ اس موقع پر مولانا مدنی حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ پولس تشدد کو روکنے سے متعلق کوئی واضح میکانزم بنائے۔واض ح ہو کہ مذکورہ واقعہ میں ۳۲/سالہ قاسم عبداللہ حیات کو گؤ کشی کے الزام میں گرفتار کرکے لاک اپ میں رکھا گیا تھا جو جمعرات کی صبح مردہ پایا گیا، اس کے اہل خانہ اس کی موت کو پولس کے ذریعہ تکلیف دہ تشدد بتارہے ہیں۔اس سے قبل اگست کے مہینے میں سورت کے چوک بازار پولس اسٹیشن میں ارشاد شیخ کی وحشیانہ پٹائی کے بعد موت ہوگئی تھی۔ اس سلسلے میں آج جمعیۃ علماء گجرات کے وفد نے گودھرا ایس پی سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ پورے معاملہ کی منصفانہ انکوائری کی جائے اورتھانہ میں موجود پولس اہلکار کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ان پر ایف آئی آر درج کی جائے اور ان پر قتل کا مقدمہ چلے۔ جمعیۃ علماء گجرات کے وفد میں پروفیسر نثار احمد انصاری، اسلم بھائی قریشی، ایڈوکیٹ وسیم عباسی، مولانا محمد شامل ہیں۔اس سلسلے میں جمعیۃ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے ضلع ایس پی سے با ت کرکے اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے اپنے بیا ن میں کہا کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے، پولس کسٹڈی میں رہنے والا شخص محض ملزم ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں سے صرف ایک تہائی افراد عدالت کے ذریعہ مجرم قرار پاتے ہیں،اس لیے پولس کے ذریعہ سے ظالمانہ رویہ اختیار کرنا انتہائی قابل مذمت ہے اور اسے فوری طور سے روکا جانا چاہیے، بالخصوص اقلیتوں اور غریب و کمزور طبقات کو لے کر کافی تشویش ناک صورت حال ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا این رمانا نے حال ہی میں اپنے ایک آبزرویشن میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے ملک کی سب سے خطرناک جگہ پولس اسٹیشن ہے،جہاں غریبوں کو اپنی غربت کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے اس اہم بیان کی روشنی میں حکومت ہند کو واضح گائیڈ لائن بنانا چاہیے بالخصوص جوڈیشل پروسیس کے ذریعہ مجرم پولس افسران کو جواب دہ بنانا بہت ضروری ہے تاکہ پولس اسٹیشن مظلوموں کے لیے پناہ گاہ بنے نہ کہ تشدد گا ہ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×