افکار عالم

وسطی غزہ پر اسرائیل کا حملہ،امریکہ نے کی پر امن رہنے کی اپیل

جمعہ کی صبح اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقوں پر حملے کردئیے، حماس سے وابستہ القسام بریگیڈز کے ذرائع نے بتایا کہ15 اسرائیلی حملوں میں پٹی کے کچھ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کے آسمان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور طیارہ شکن میزائلوں سے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا مقابلہ کیا ہے۔ ’’العربیہ ‘‘کے نمائندے نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں زیر زمین سرنگ کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی جانب 8 راکٹ فائر کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم نے ان راکٹوں میں سے تین کو ناکارہ بنا دیا۔ اس کے بعد غزہ سے راکٹ فائر کئے جانے کے تناظر میں پٹی کے اطراف کی بستیوں میں سائرن بجائے جانے لگے۔دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کو مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں فلسطینی جنگجوؤں اور کم از کم ایک شہری کی شہادت کے بعد کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کردیا۔ نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم تمام فریقوں سے کشیدگی میں کمی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہیں، تاکہ شہریوں کی جانوں کے مزید نقصان کو روکا جا سکے اور مغربی کنارے میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کیا جائے۔ اسرائیلی فوج نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل کی طرف داغے گئے دو میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا ہے۔غزہ کی پٹی پر اسلامی تحریک مزاحمت۔ حماس کا کنٹرول ہے۔ اس کی جانب سے راکٹ فائر کرنے سے قبل جمعرات کو مغربی کنارے پر اسرائیلی حملے میں اس سال فلسطینیوں کی سب سے زیادہ شہاادتیں سامنے آئی ہیں۔اسرائیلی ٹیلی ویژن نے غزہ کے شمال میں واقع شہر عسقلان پر اسرائیلی انٹرسیپٹر میزائلوں کا ویڈیو کلپ نشر کیا۔ مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی سپیشل فورسز کے حملے کے دوران کم از کم 9 فلسطینیوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد فریقین میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے بتایا ہے کہ فلسطینی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسرائیلی قابض حکومت کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن "اب موجود نہیں ہے۔” یہ بات فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں فلسطینی قیادت کے ایک ہنگامی اجلاس بعد جاری بیان میں سامنے آئی۔ایوان صدر کے سرکاری ترجمان نبیل ابو ردینہ کی طرف سے جمعرات کی شام منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پڑھے گئے بیان کے مطابق فلسطینی قیادت نے بین الاقوامی تحفظات کو نافذ کرنے کے لیے فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ رجوع یو این قرارداد کے باب ہفتم اور یکطرفہ اقدامات کو روکنے سے متعلق حصے پر عملدرآمد کے لیے کیا جائے گا۔ابو ردینہ نے مزید کہا کہ فلسطینی قیادت نے فوری طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ جنین میں جمعرات کو ہونے والے قتل عام کے معاملہ کو بھی ساق جارحیتوں کے ساتھ شامل کیا جا سکے۔ انسانی حقوق کونسل میں بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی سے جنین پر اسرائیلی حملے کی تحقیقات کرنے اور اس کی ذمہ داری عائد کرنے کا بھی کہا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں میں شمولیت جاری رکھنے اور فلسطینی موقف کی حمایت کے لیے عرب، اسلامی اور بین الاقوامی سطح پر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ ابوردینہ نے مزید کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے تمام فلسطینی قوتوں سے ہنگامی اجلاس بلانے کا کہا ہے کہ سب ایک جامع قومی وژن پر متفق ہوں اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرلیں۔ایک فوری سفارتی اقدام کے تحت اقوام متحدہ اور جنیوا اور سوئٹزرلینڈ میں باقی بین الاقوامی تنظیموں میں فلسطین کے مبصر مشن نے مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے کے حوالے سے فوری پیغامات سوئس وزیر خارجہ، انسانی حقوق کمیشن کے ہائی کمشنر ، بین الاقوامی ریڈ کراس کے صدر، بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے سیکرٹری جنرل، عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل، 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے تک پہنچائے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×