او آئی سی کا تبصرے کو بھارت نے کیا مسترد، حکومت ہند تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے: ترجمان وزارتِ خارجہ
نئی دہلی: بھارت نے حکمراں بی جے پی کے دو ترجمانوں سے جڑے بڑے تنازعہ پر مسلم ممالک کے ایک گروپ کے تبصروں کو "غیر ضروری” اور "تنگ دماغ” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، پارٹی نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے ریمارکس پر دونوں کو برطرف کر دیا ہے۔
سعودی شہر جدہ میں قائم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن، یا او آئی سی نے بی جے پی کی برطرف ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ "بھارت میں اسلام کے خلاف نفرت اور بدسلوکی کو تیز کرنے کے تناظر میں آیا ہے اور منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف حرکت ہے”اس کے جواب میں، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ بھارت "او آئی سی سیکریٹریٹ کے غیر ضروری اور تنگ نظری والے تبصروں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ حکومت ہند تمام مذاہب کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے۔”
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی او آئی سی بڑی تعداد میں مسلم اکثریتی ممالک کی ایک بین الحکومتی تنظیم ہے جس کے رکن ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ بھارت نے اکثر او آئی سی کی ملک کے اندرونی معاملات، جیسے جموں و کشمیر سے جڑے معاملات پر تبصرہ کرنے کی مذمت کی ہے۔انھوں نے کہا مذہبی شخصیت کی تذلیل کرنے والے جارحانہ ٹویٹس اور تبصرے بعض افراد کی طرف سے کیے گئے تھے۔ وہ کسی بھی طرح سے حکومت ہند کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے متعلقہ اداروں کی طرف سے ان افراد کے خلاف پہلے ہی سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔
بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کو ان کے تبصروں کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا، جن کے بارے میں حکومت نے کل کہا تھا کہ یہ "فرنج عناصر کے خیالات” تھے۔