حیدرآباد و اطراف

تاریخی قطب شاہی مسجد شیخ پیٹ حیدرآباد کی عظمتِ رفتہ کو بحال کرنے کے مطالبہ کو لیکر ٹویٹر پر بحث

تاریخی شہر حیدرآباد دکن کے علاقہ شیخ پیٹ میں 400 سال پرانی تاریخی قطب شاہی دور کی مسجد انتہائی خستہ حال ہے اور اس کی بحالی کی فوری ضرورت پر عوام کی طرف سے زور دیا جارہا ہے۔ گنبدان قطب شاہی قریب واقع اس مسجد میں ریاستی محکمہ آثار قدیمہ اور میوزیم کی طرف سے ایک زنگ آلود لوہے کا سائن بورڈ لگایا گیا ہے اور یہ مکمل طور پر خشک پتوں اور پودوں سے ڈھکا ہوا ہے، جو اس کی پھٹی ہوئی دیواروں سے باہر نکل رہے ہیں۔
شیخ پیٹ میں واقع تاریخی قطب شاہی مسجد کا سائن بورڈ اس قدیم مسجد کو مسلسل نظر انداز کیے جانے اور لاوارثی کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ مسجد اب بری حالت میں ہے۔ جب کہ کسی زمانہ میں یہ شاہانہ عظمت کی نشانی تھی۔ یہاں سابق میں روزانہ پانچ وقت کی نمازیں ادا کی جاتی تھی۔

قطب شاہی مسجد کی یہ تصویر سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز خاص کر ٹوئٹر پر وائرل ہورہی ہے۔ وائرل ہونے والی تصویر کے مطابق اس مسجد کے دو مینار ہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور اپنی خستہ حالی کی شکوہ کناں ہیں۔ کیونکہ چاروں طرف پودوں کی وجہ سے دراڑیں پیدا ہوگئی ہیں۔
سیاست ڈاٹ کام کی ایک خبر کے مطابق مذکورہ مسجد کا داخلی دروازہ بھی کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مسجد فن تعمیر کے لحاظ سے کاروان کی ٹولی مسجد سے ملتی جلتی ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ کے سائن بورڈ میں واضح طور پر زیر بحث مسجد کو ’محفوظ یادگار‘ قرار دیا گیا ہے۔
ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسی حالت میں مقامی مسلمانوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس تاریخی قطب شاہی مسجد کے تحفظ کے لیے آگے آئیں۔ وہ یہاں دوبارہ پانچ وقت نمازوں کا آغاز کریں، جس کی وجہ سے اس یادگار مسجد کی حفاظت بھی ہوجائے گی اور یہ عوامی استعمال میں آئے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing