آئینۂ دکن

دارالعلوم حیدرآباد کی وسیع و عریض زمین کو مدرسہ کیلئے ہی استعمال کیا جائے گا

حیدرآباد: 7؍ستمبر (پریس نوٹ)جامعہ اسلامیہ دارالعلوم واقع شیورام پلی کی زمین کو صرف اور صرف مدرسہ کیلئے ہی استعمال کیاجائے گا اوراس پرکسی قسم کوئی دیگرتعمیر نہیں ہوگی ۔مولانا جعفرپاشاہ اور مولانا رحیم الدین انصاری نے مشترکہ پریس کانفرنس میں مدرسہ کی زمین کے تحفظ کے سلسلے میں اپنے عہدکااظہارکیا ۔ دارالعلوم حیدرآباد واقع شیورام پلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ (امیر امارت ملت اسلامیہ تلنگانہ وآندھراپردیش) نے کہاکہ دارالعلوم کی مسجد کے بازواورلائبریری کے سامنے روڈ پر چارایکر  زمین ہے۔ زمین کے متعلق چند دن پہلے مشورہ کیاگیاتھا کہ اس کوڈیولپمنٹ کیلئے دیاجائے لیکن بعدمیں کمیٹی کے مشورہ سے یہ طئے ہوا کہ زمین کوڈیولپمنٹ نہ دیاجائے اور نہ اس پرکسی قسم کی کوئی تعمیر کی جائے گی اور زمین کوجوں کی توں حالت میں بحال رکھا جائے ۔آئندہ اس زمین کومدرسہ کے لیے کاموں کیلئے ہی استعمال کیاجائے گا۔ مولاناجعفرپاشاہ نے اس بات کی وضاحت کی کہ زمین پرتعمیر کیلئے لوگوں سے پیسے وغیرہ لیے گئے ہیں اورتعمیر کا کام چل رہا ہے لیکن اب یہ طئے ہوا کہ زمین کااستعمال صرف مدرسہ کیلئے ہی رہے گا ۔اس زمین پرنہ کوئی کمرشیل کا مپلکس بنے گا اور نہ کوئی دیگرتعمیری کام ہوگا۔ انہوں نے اہل خیرحضرات سے اپیل کی کہ ہم نے اس طرح کے کام کوروک کرآپ کے اوپر بھروسہ کرتے ہوئے بڑافیصلہ لیا ہے اور آپ سب سے امید ہے کہ مدرسہ کاتعاون جاری رکھیں گے ۔ لاک ڈائون کے بعد مدرسہ کے آغاز کے بعد بہت سارے مسائل کا ہم کوسامنا ہے۔ اساتذہ کی تنخواہ،بچوں کیلئے تناول طعام کاانتظام اوردیگراخراجات رہتے ہیں جو بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ہم آن لائن تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور کئی بچے حفظ،افتاہ اور عالم کورس کررہے ہیں۔ انہوں نے اہل خیر حضرات سے اپیل کی وہ راست دارالعلوم کے اکائونٹ میں پیسے جمع کرائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم زمین کااستعمال صرف اور صرف مدرسہ کیلئے ہی کریں گے۔ ناظم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد مولانا رحیم الدین انصاری نے کہاکہ لاک ڈائون کی وجہ سے مدرسہ کامالیہ متاثرہوا تھا جس کی وجہ سے ہم نے ایک بلڈرسے رابطہ کرتے ہوئے کمرشیل کامپلکس بنانے کیلئے تجویز رکھی تھی لیکن اسے روک دیاگیاہے اوربلڈرسے اس معاملہ کوختم کردیاگیاہے۔ چند لوگوں نے غلط افواہیں پھیلا کر سماج کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جس کامقصد انتشارپھیلاناتھا۔آپ تمام سے درخواست کی ہے کہ آپ ان افواہوں پرتوجہ نہ دیں۔ یہ اداراہ مولانا حمید الدین عاقل حسامی نے1975ء میں قائم کیاتھا۔پچاس روپئے کی عمارت میں یہ ادارہ کام کررہاتھا آج مولانا حمیدالدین عاقل حسامیؒ کی محنت کی وجہ سے ساڑھ گیارہ ایکر زمین پراس کا کیمپس ہے۔ یہاں پرمدرسہ کی عمارت،لائبریری، ہاسٹل اوردیگر شعبے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دینی کاموں کیلئے کام کرنے والوں کابہت بڑا اجر ہے۔رحیم الدین انصاری نے کہاکہ مدرسہ سے پچاس جید مفتی یہاں تیار ہورہے ہیں۔ کئی مفتی،علماء اورحفاظ آن لائن تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سالانہ اسّی کے قریب دارالعلوم کی شاخوں سے کئی حفاظ،علماء اور مفتی نکلتے ہیں ۔اس کا شمارہندوستان کے بڑے اداروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادارہ قوم وملت کی خدمت کرتا رہے گا اور اللہ کے کرم سے قیامت تک جاری رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×