حیدرآباد و اطراف

سیکریٹریٹ کی شہید مساجد کے تعمیری منصوبے اور مجوزہ نقشے کو حکومت نے دی منظوری

حیدرآباد: 12؍جون (عصرحاضر) تلنگأنہ حکومت نے سیکریٹریٹ کے احاطہ میں شہید دونوں مساجد کی تعمیر کے منصوبے کو قطعیت دیدی ہے اور اس کیلئے تیار کیے گئے نقشہ کو بھی منظوری مل چکی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ بہت جلد ان مساجد کی تعمیر کے آغاز کا فیصلہ کیا جائیگا ۔ ابھی یہ طئے نہیں ہوا ہے کہ مساجد کی تعمیر کا کام کب شروع ہوگا تاہم بہت جلد کام شروع کرنے کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ سیکریٹریٹ کے احاطہ میں واقع دو مساجد کو نئی عمارت کی تعمیر کیلئے قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران شہید کردیا گیا تھا ۔ اس پر تلنگانہ کے مسلمانوں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی تھی تاہم بعد میں حکومت کی جانب سے مساجد کی از سر نو تعمیر کا متعدد مرتبہ تیقن دیا گیا تھا ۔

اب باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تلنگانہ حکومت نے سیکریٹریٹ کی دونوں مساجد کی تعمیر کے منصوبہ کو قطعیت دیدی ہے اور اس کیلئے نقشے بھی تیار کرلئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے بھی مساجد کے نقشہ کو منظوری دیدی ہے ۔ حکومت سے سیکریٹریٹ کے احاطہ میں دونوں مساجد کی 1200 مربع گز اراضی پر تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپئے بھی مختص کئے گئے ہیں
سیکریٹریٹ کے احاطہ میں مندر اور چرچ کی تعمیر بھی عمل میں لائی جائے گی ۔ تمام عبادت گاہوں کی تعمیر کیلئے حکومت نے جملہ 2.85 کروڑ روپئے کو منظوری دی ہے ۔ مساجد کیلئے ایک کروڑ روپئے ہونگے جبکہ مابقی رقم سے مندر اور چرچ کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مساجد کی تعمیر کیلئے اگر فنڈز کی کمی پڑتی ہے تو حکومت سے بعد میں گرانٹ ان ایڈ فراہم کی جاسکتی ہے یا پھر وقف بورڈ کے ذریعہ رقو مات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ مساجد کی شہادت پر مسلمانوں میں شدید بے چینی اور ناراضگی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ دونوں مساجد کو دوبارہ تعمیر کیا جائیگا ۔ تاہم مساجد کی تعمیر میں کسی نہ کسی وجہ سے ہونے والی تاخیر نے مسلمانوں میں مزید بے چینی پیدا کردی تھی ۔ حکومت نے بارہا تیقن دیا تھا کہ مساجد کی تعمیر بہرصورت عمل میں لائی جائے گی ۔
اب تعمیری منصوبہ کو قطعیت دیدی گئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے بھی تعمیر کے منصوبہ اور مساجد کے نقشہ وغیرہ کو بھی منظوری دیدی ہے ۔ چیف منسٹر نے مساجد کی تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپئے جاری کرنے کی ہدایت بھی دیدی ہے ۔ اگر تعمیر کیلئے رقم کی کمی ہوجائے تو پھر حکومت کی جانب سے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر فنڈز فراہم کئے جاسکتے ہیں یا پھر وقف بورڈ سے رقومات فراہم کی جاسکتی ہے ۔ اب چونکہ مساجد کے نقشہ کو بھی منظوری دیدی گئی ہے ایسے میں امید کی جا رہی ہے کہ جلدی ہی کسی مناسب موقع پر دونوں مساجد کی تعمیر کا کام شروع کردیا جائے گا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×