آئینۂ دکن

نعمت کی نسبت منعم حقیقی کی طرف کرنا ہی شکرانِ نعمت ہے

حیدرآباد: 26؍اکٹوبر (پریس ریلیز) اللہ تعالیٰ نے بے شمار مخلواقات پیدا فرمائی ہیں جنکی صحیح تعداد اور مکمل گنتی وہی جانتا ہے ، یہ اس کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت ہے کہ اس نے ہم کو انسان بناکر پیدا کیا ہے ،انسان تمام مخلواقات میں سب سے افضل ترین مخلوق ہے ،بہت سی مخلوقات انسان کی خادم ہیں اور وہ ان کا مخدوم ہے ،اللہ تعالیٰ نے انسانوں سے فرمایا کہ سارا جہاں تمہارے لئے ہے لیکن تم ہمارے لئے ہو،یعنی ہماری عبادت واطاعت اور فرماں برداری تم پر لازم ہے ، ہماری فرماں برداری اور تعمیل حکم ہی تمہارے لئے دنیوی کامیابی اور اخروی نجات کا ذریعہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو جو کچھ نعمتیں دے رکھی ہیں ان میں سب سے بڑی نعمت ایمان اور عمل صالح کی نعمت ہے ، نعمت کی شکرگزاری پر اللہ تعالیٰ نے مزید نعمتیں دینے کا وعدہ کیا ہے ،نعمت کی شکر گزاری یہ ہے کہ حصول نعمت کے بعد اس کی نسبت منعم حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف کرنی چاہیے اپنی طاقت و صلاحیت کی طرف نہیں ،نعمت کے ملنے پر جو بندہ اپنی ذات اور صلاحیت وقابلیت کی طرف اس کی نسبت کرتا ہے تو یہیں سے اس کا زول شروع ہوجاتا ہے اور وہ خالق کی نگاہ میں ذلیل اور مخلوق کی نظر میں گرجاتا ہے ، رحمت الٰہی سے وہ محروم ہوجاتا ہے ،نعمتیں اس سے چھین لی جاتی ہیں اور بے چینی وبے سکونی اس پر مسلط کردی جاتی ہے بساواقت وہ خدا کے قہر وعذاب کا بھی شکار ہوجاتا ہے ،جن قوموں پر قہر خداوندی اور عذاب الٰہی کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے ان میں سے بہت سی قوموں کو ناشکری کی بنیاد پر عذاب الیم میں گرفتار کیا گیا تھا ،قوم سبا کو اللہ تعالیٰ نے خوبصورت شہر ، باغات اور ہمہ اقسام کے پھلوں کی نعمت سے نوازا تھا ، حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں کہ ان کے باغوں میںپھلوں کا یہ عالم تھا کہ اگر کوئی عورت اپنے سر پر خالی ٹوکری لے کر باغ میں چلنے لگتی تو درختوں سے ٹوٹ کر گرنے والے پھلوں سے وہ خود بخود بھر جاتی تھی ،اس کو ہاتھ بھی نہ لگانا پڑتاتھا ،اس قدر نعمتوں کے باوجود انہوں نے جب ناشکری کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے پانی روکنے والے ڈیم کی دیواروں پر چوہوں کو مسلط کر دیا ،انہوں نے اسے کھوکلا کر دیا اور جب بارش ہوئی تو پورا پانی شہر میں داخل ہوکر سب کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ، قرآن کریم میں ارشاد ہے ’’ یہ سزا ہم نے ان کو اس لئے دی کہ انہوں نے ناشکری کی روش اختیار کی تھی اور ایسی سزا ہم کسی اور کو نہیں بڑے بڑے ناشکروں ہی کو دیا کرتے ہیں ‘‘ ،مولانا مفتی عبدالمنعم فاروقی قاسمی نبیرہ حضرت قطب دکنؒ خطیب جامع مسجد اشرفی قلعہ گولکنڈہ نماز جمعہ سے قبل مسجد ہذا میں خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار فرمارہے تھے ،مفتی فاروقی نے کہا کہ آیات قرانی اور متعدد احادیث میں ناشکری سے بچنے کی تعلیم وترغیب کی گئی ہے اور ناشکری وکفران نعمت کے نقصانات سے آگاہ کیا گیا ہے ،رسول اللہ ؐ نے ہر نعمت کے حصول پر چاہے چھوٹی ہو یا بڑی شکر بجالاتے تھے اور دوسروں کو اس کی تعلیم فرمایا کرتے تھے ،آپ ؐ کی رات کی نمازیں اور ان میں طویل قیام وسجود بطور شکر انہ ہی تھا ،ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ کے سوال پر جواباً آپ ؐ نے ارشاد فرمایا : کیا میں خدا کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ، مفتی فاروقی نے کہا کہ ہم اپنے اندر شکر گزاری کا مزاج پیدا کریں ،ہم میں سے اکثر ناموافق حالات پر صبر نہیں کرتے اور حصول نعمت پر شکر ادا نہیں کرتے ،ناشکری سے نعمت چھن جاتی ہے ،رحمت الٰہی کا نزول رک جاتا ہے ،خدا ناراض ہوجاتے ہیں اور جب آدمی حد سے گزرجاتا ہے تو پھر خدا طرح طرح کے مصائب میں مبتلا کر دیتے ہیں ،یہ سب ناشکری ہی کا نتیجہ ہوتا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×