ریاست و ملک

عادل آباد کے ضلعی صدر کے فائرنگ واقعہ کے بعد ایم آئی ایم نے عادل آباد میں اپنی پارٹی یونٹ تحلیل کردی

حیدرآباد: 19؍دسمبر (عصرحاضر) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین عادل آباد یونٹ کے صدر فاروق احمد کی فائرنگ واقعہ کے ایک دن بعد اے آئی ایم آئی ایم  نے عادل آباد میں اپنی پارٹی یونٹ تحلیل کردی ہے۔

فاروق احمد جو ضلع عادل آباد میں اے آئی ایم ایم پارٹی یونٹ کے صدر اور عادل آباد میونسپلٹی کے سابق وائس چیئرمین ہیں ، نے اپنے لائسنس یافتہ 32 ایم ایم پستول سے فائر کیا جس سے تین افراد زخمی ہوگئے۔ جھگڑے کے بعد احمد نے چاقو سے وار کیا تو ایک اور شخص زخمی بھی ہوا۔

ہفتہ کے روز AIMIM پارٹی کے جنرل سکریٹری اور حلقہ یاقوت پورہ کے ایم ایل اے سید احمد پاشا قادری نے اعلان کیا کہ فاروق احمد کو بھی پارٹی سے ہٹادیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم سپرپیمو اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ضلع عادل آباد میں ایک نیا یونٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عادل آباد کے اے ایس پی راجیش چندر نے میڈیا بیان میں کہا ، اس واقعے کے بعد ، فاروق احمد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا اور ضلعی مجسٹریٹ نے اس کا اسلحہ لائسنس منسوخ کردیا ہے۔

واضح ہو کہ ریاست تلنگانہ کے عادل آباد میں سیاسی مخاصمت کے چلتے دو گروہوں میں تصادم ہوا اور اس دوران مبینہ طور پر فائرنگ کے واقعہ میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔ عادل آباد کے محلہ ٹاٹی گوڑہ میں مجلس اور ٹی آر ایس کے حامیوں کے بیچ ہوئے تصادم میں تین سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ تصادم کے دوران ایم آئی ایم کے ضلع صدر و سابق صدرنشین عادل آباد بلدیہ محمد فاروق احمد نے اپنی لائسنس یافتہ بندوق سے متعدد بار فائر کیا۔ فائرنگ میں تین افراد زخمی ہوگئے جنہیں ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ مقامی رکن اسمبلی جوگو رمنا نے زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی۔ ڈی ایس پی نے بھی مقام واقعہ کا دورہ کیا اور اس سلسلہ میں تحقیقات کا اعلان کیا۔

پولیس کے مطابق مجلس کے ضلع صدر نے مبینہ طور پر تین افراد کو گولی مارکر زخمی کردیا جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ چھوٹی سی بات پر جھگڑا اتنا بڑھ گیا کہ فاروق احمد نے حریف گروپ پر فائرنگ کردی۔ پولیس نے مزید بتایا کہ دونوں گروہوں میں طویل عرصہ سے مخاصمت جاری تھی اور اکثر و بیشتر تصادم کے واقعات ہوتے تھے۔ واقعہ میں زخمی افراد کی شناخت سید ضمیر، سید متین اور سید منان کی حیثیت سے کی گئی۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×