شہر حیدرآباد کی غیور عوام کے مثالی جذبے ایک تاریخ رقم کررہے ہیں
حیدرآباد: 22؍اکتوبر (عصر حاضر) شہر حیدرآباد کی غیور عوام کے مثالی جذبے اس وقت ایک تاریخ رقم کررہے ہیں۔ بارش کی شدید تباہ کاریوں کے بعد یہاں کی زندہ دل عوام کو اپنے ہی شہر میں رہنے بسنے والے وہ لوگ جو یکلخت تباہ و تاراج ہوچکے ہیں کوئی گهریلو ساز و سامان سے محروم ہوگیا تو کسی کا کاروبار اجڑ چکا ہے، کسی کی آمدنی کا ذریعہ آٹو و دیگر گاڑیاں سیلاب کی نذر ہوگئیں تو کسی مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے کوئی اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کھو بیٹها‘ بعض گھرانوں میں لڑکیوں کی شادی کے لیے جمع کیا گیا سامان ضائع ہوگیا تو کہیں قیمتی زیورات پانی کی نذر ہوچکے ہیں۔ ان کے چہروں پر مایوسی یہاں کی عوام کو نہیں دیکھی جارہی ہے۔ ہر کوئی ان کی فریاد سننے ان کی دادرسی کے لیے بے چین نظر آرہا ہے۔حیدرآبادیوں کے پُرخلوص جذبوں کو دیکھ حرمین شریفین کی وہ سخاوت و ایثار کے ان مناظر کی یاد تازہ ہورہی ہے کہ جہاں کوئی کھجور تقسیم کررہا ہے کوئی چاکلیٹ دے کر خوش ہورہا ہے‘ کوئی روزہ داروں کو افطار کی دعوت دے رہا ہے تو کوئی اپنی بساط کے بقدر کچھ تقسیم کرکے فرحت و شادمانی محسوس کررہا ہے۔ شہر حیدرآباد میں جیسے ہی پچھلے ہفتے بارش کا پانی متعدد علاقوں میں داخل ہوا عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ اس کے بعد سے متعدد رضاکار تنظیموں اور افراد نے متاثرہ کالونیوں میں لوگوں کی مدد کے لیے پیش رفت کی۔ کھانے ، ادویات ، کپڑے اور کمبل کا بندوبست کرنے سے لے کر وائپر، فینائل اور صابن جیسے اشیاء کی صفائی تک کا بند و بست کرتے نظر آرہے ہیں۔ رضاکار تنظیمیں اور افراد کے گروپ پرانے شہر میں متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لئے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ حکومت بھی اس وقت متأثرین کی باز آباد کاری کے لیے سرگرداں ہیں۔
شہر حیدرآباد میں ملک کی مؤقر تنظیم جمعیۃ علماء ہند کے پلیٹ فارم کے تحت ہر طرح کی خدمات دیکھنے کو ملی ہے۔ ٹولی چوکی حلقہ میں جہاں شدید بارش کے باعث مکانات میں پانی داخل ہونے کے بعد کشتیوں کے ذریعہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کیا گیا اس موقع پر جمعیۃ کے مقامی ذمہ داران اپنی ایک ٹیم کے ساتھ این ڈی آر ایف کی ٹیم کے ساتھ معاونت کی اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کیا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ کے مقامی ذمہ دار مولانا سید مصباح الدین حسامی‘ حافظ محمد عمر ودیگر اراکین نے متعدد مقامات پر شیلٹرس کا انتظام کیے اور متأثرہ خاندانوں میں اشیاء خورد و نوش کی تقسیم کا کام کیا۔ مکانات و مساجد کی صفائی میں بھی مثالی خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں سٹی جمعیۃ علماء گریٹر حیدرآباد کے صدر مفتی عبدالمغنی مظاہری کی راست نگرانی میں مدرسہ سبیل الفلاح بنڈلہ گوڑہ میں بنڈلہ گوڑہ، فلک نما الجبیل کالونی، غازی ملت کالونی و دیگر مقامات پر متأثرین کے لیے ہنگامی طور پر خدمات جاری ہیں۔ اسی طرح حافظ بابا نگر میں جمعیۃ علماء کی مختلف یونٹس نے اپنا گراں قدر تعاون پیش کرتے ہوئے متأثرین کو ممکنہ امداد فراہم کیا۔ گھروں کی صفائی سے لیکر اوڑھنے بچھانے کی چیزیں بھی جمعیۃ کے تحت فراہم کی جارہی ہیں۔ عنبر پیٹ یونٹ میں مقامی ذمہ داران کی نگرانی میں متأثرین میں امداد پہنچائی گئی۔
اسی طرح جمعیۃ علماء کی ایک ٹیم مفتی غیاث الدین رحمانی کی ہدایت پر علاقہ بورہ بنڈہ میں حافظ شیخ جہانگیر حلیمی کی نگرانی میں بورہ بنڈہ کے علاقہ میں مصروفِ خدمت ہے۔ راشن پیکیج کی تقسیم اور گھروں کی صفائی مہم میں پورے جذبے کے ساتھ یہ ٹیم خدمات انجام دے رہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کا طلباء کا شعبہ ایس آئی او کے تحت نوجوانوں کی مثالی خدمات بھی منظر عام پر آئیں، اشیاء خورد و نوش کے علاوہ مکانات کی صفائی کا منظم کام اس تنظیم کے تحت انجام دیا جارہا ہے۔ایس آئی او کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ "بدھ کے بعد سے ، ہمارے رضاکار متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں اور متأثرین کو ہر چیز کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔
شہر کا معروف رفاہی ادارہ صفا بیت المال روزِ اول سے ہی متأثرہ علاقوں میں اپنے ٹیموں کے ذریعہ راحت رسانی میں مصروف ہے۔ زیر آب علاقوں میں گھروں میں محصور لوگوں کو نہ صرف نکالنے کا کام کیا گیا بلکہ انہیں محفوظ مقامات بھی صفا کی گأڑیوں کے ذریعہ منتقل کیا گیا اور ساتھ میں اشیاء خورد و نوش کا بھی وافر مقدار میں انتظام کیا۔ صفا بیت المال کے مرکزی ذمہ داران مولانا غیاث احمد رشادی، مولانا محمد مصدق القاسمی‘ مولانا محمد وسیم الحق ندوی اور مفتی عبدالمہیمن اظہر القاسمی نے متأثرہ علاقوں کے متعدد دورے کیے اور حالات کا جائزہ لیا۔ صفا بیت المال کی جانب سے مختلف انداز میں امدادی کاموں کا سلسلہ جاری ہے۔
ایسی ہی ایک اور این جی او ، ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن ، لوگوں کو کھانا مہیا کرنے میں مصروف ہے۔ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے بانی ، مجتبیٰ عسکری نے کہا ، "ہم متاثرہ خاندانوں کو مفت کھانا مہیا کر رہے ہیں اور گھر گھر جاکر گروسری اور بستر مہیا کیا جائے گا۔”
آل انڈیا بیت الامداد ٹرسٹ کی جانب سے بھی امدادی کاموں کا سلسلہ چل رہا ہے۔ بورہ بنڈہ صفدر نگر کے علاقے میں ٹرسٹ کی ٹیم گلیوں میں کمر تک پانی رہنے کے باوجود لوگوں کو گھر گهر پہنچ کر کھانے تقسیم کیے۔
امانات الخیر بیت المال کے تحت متاثرہ علاقوں میں کھانوں کی تقسیم کا سلسلہ چل رہا ہے۔ شہر کے بیشتر متأثرہ علاقوں میں امانات الخیر کی ٹیم پہنچ کر متأثرہ خاندانوں کے لیے کھانے کا بندو بست کیا۔ حافظ بابا نگر میں منظم انداز میں خدمات انجام دی جارہی ہے۔ سروے کرکے گھر گھر پہنچ کر ٹوکن تقسیم کرکے متاثرہ خاندانوں میں اشیاءِ خورد و نوش کے علاوہ ضروری سامان فراہم کیا جارہا ہے۔
امداد الفقرا فاؤنڈیشن نامی ایک اور تنظیم متاثرہ خاندانوں کو دوائیں فراہم کررہی ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے دو دن تک میڈیکل کیمپ لگائے تھے۔ نیز ، ہم نے مقامی لوگوں کو ڈسپوز ایبل پلیٹیں اور شیشے مہیا کیے تاکہ وہ صاف پلیٹوں میں کھانا کھائیں۔ اس سے قطع نظر کہ لوگ معاشرتی حیثیت سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
مولی علی کا نو خیز رفاہی ادارہ عنایہ چیرٹیبل ٹرسٹ پچهلے دس دنوں سے روزانہ تین سو افراد کے کھانے کا انتظام میں مصروف ہے۔ اس ادارہ کے ذمہ دار مولانا عبدالماجد رشادی اپنے رفقاء کے ساتھ شہر کے متعدد متأثرہ علاقوں میں کھانے کے پیکٹس تقسیم پانی کی بوتلیں‘ بسکٹ، دودہ ودیگر اشیاء خورد و نوش تقسیم کررہے ہیں۔ عنقریب اس ادارہ کے تحت ایک منظم پیکیج کی تیاری کی جارہی جو متأثرہ خاندانوں میں تقسیم کی جائے گی۔
نو فوڈ ویسٹ نامی ایک رفاہی تنظیم جس کا مقصد کھانوں کو ضائع ہونے سے بچانا اور اس کو محفوظ انداز میں لوگوں تک پہنچادینا ہے۔ اس تنظیم کے حیدرآباد یونٹ کے ڈائریکٹر وینکٹا مرلی کا کہنا ہے کو تنظیم کی جانب سے ندیم کالونی، فرسٹ لانسر‘ سید نگر، ٹولی چوکی، احمد کالونی، بابا نگر، بورہ بنڈہ، عطا پور، موسی رام باغ، باپو نگر اور دیگر علاقوں میں فوڈ پیک تقسیم کیا جارہا ہے۔ اس کے تنظیم کے 250 رضاکار مصروفِ خدمت ہے اور چھ وین کے ذریعہ تقسیم عمل میں آرہی ہے۔
مفتی اکرام الحسن مبشر قاسمی کی نگرانی میں ادارہ اشرف العلوم اکبر باغ کے شعبہ المعہد الاشرف کے اساتذہ و طلباء کی ایک ٹیم جس کے ساتھ کئی تجوید القرآن ودیگر مدارس کے طلباء نے بابا نگر کے بیشتر مکانات کی صفائی کا مثالی کارنامہ انجام دیا ہے۔ اور یہ سلسلہ تا ہنوز جاری ہے۔
اس کے علاوہ اور بھی کئی ادارے اس وقت راحت رسانی میں مصروف عمل ہے۔ اور متأثرہ علاقوں میں جہاں بہت سارے لوگ ناگفتہ بہ حالات کا مشاہدہ کرنے آرہے ہیں تو وہیں بیسیوں ایسے افراد بھی نظر آرہے ہیں جو اپنے اپنے طور پر کھانے کے پیکٹس‘ رضائی، چادر‘ کپڑے‘ راشن کی کٹس‘ پانی کی بوتلیں، دودھ کے ڈبے‘ بن ‘ بریڈ لیکر ان متأثرین کی دادرسی کررہے ہیں۔
شہریانِ حیدرآباد کو اس وقت ان بے کسوں اور بے بسوں کی بازآبادکاری کے لیے کمربستہ ہونا ہے۔ اس وقت مکانات کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے تعفن پھیل رہا ہے۔ لوگ فی الحال گھروں سے دور رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ دو چار دن میں جب یہ لوگ اپنے اپنے گھر واپس لوٹ جائیں گے ان کے سامنے بیشتر مسائل کا انبار لگا ہوا ہے۔ ایسے وقت میں ان کی امداد کے لیے آگے آنا یہ اصل کام ہوگا۔ ان دنوں اہلِ خیر اپنی توانائی اپنی مرضی کے مطابق امداد میں صرف کردیں گے تو اگلے مراحل میں متأثرین کی ضرورت پوری نہیں ہوپائے گی۔ ایسے میں گھروں کی مکمل صفائی اور علاقوں سے تعفن ختم ہونے کے بعد ہی منظم لائحہ عمل کے ذریعہ متأثرین کی عام زندگی بحال کی جاسکتی ہے۔