جی ایچ ایم سی ترمیمی بل ریاستی قانون ساز اسمبلی میں منظور
حیدرآباد: 13؍اکتوبر (عصر حاضر) تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں آج گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) ترمیمی بل کو منظوری دے کر کونسل میں خواتین کے لیے 50؍فیصد ریزرویشن کو قانونی حیثیت دے دی۔ اس قانون کے ذریعہ جی ایچ ایم سی کونسل میں 50 فیصد نشستوں کو خواتین کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اس سلسلہ میں اس سے پہلے اس طرح کے احکام جاری کیے تھے اور پچھلے انتخابات میں بھی خواتین کے لیے 50 فیصد ریزرویشن فراہم کیے تھے۔ تاہم نئے بل کے ذریعہ اس کو قانونی حیثیت دی گئی۔ اس قانون کی منظوری کے بعد جی ایچ ایم سی کے 150 ڈیویژنس میں سے 75؍ڈیویژنس پر خواتین امیدوار ہوں گی۔ اس بل میں چار دیگر ترمیمات بھی کی گئیں جس میں جی ایچ ایم سی کے بجٹ کے دس فیصد حصہ کو سرسبزی و شادابی کے لیے الاٹ کیا گیا ہے۔ریاستی اسمبلی میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے ریاستی وزیر بلدی نظم ونسق کے تارک راما راؤ نے کہا کہ جی ایچ ایم سی کونسل میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن پر عمل جاری رہے گا کیونکہ اس کا وعدہ وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابات کے دوران کیا تھا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ تلنگانہ، پنچایت راج ایکٹ، میونسپل ایکٹ اور جی ایچ ایم سی ایکٹ میں ترمیمات کے ذریعہ تمام ادارہ جات مقامی میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے پہلے ہی اس میں پہل کی ہے حالانکہ مرکز کی جانب سے ریاستوں سے دفعہ 243 ٹی کے مطابق تمام قانون ساز اداروں میں خواتین کے لیے 50 فیصد ریزرویشن کی فراہمی کے لیے رائے مانگی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور ترمیم کے ذریعہ جی ایچ ایم سی کے بجٹ کے دس فیصد کو گرین بجٹ کے لیے مختص کیا گیا ہے، جیسا کہ ریاست کی تمام مجالس مقامی میں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ایچ ایم سی کا گرین بجٹ صرف 2.5 فیصد ہی تھا تاہم اب یہ بجٹ 10 فیصد ہوگیا ہے۔فاریسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے حال ہی میں ایک رپورٹ داخل کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سرسبزی وشادابی میں 6 تا 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ریاستی حکومت کے مناسب اقدامات ک نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ لگائے گئے پودوں کے تحفظ کی ذمہ داری منتخب عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کی ہوگی۔ایک اور ترمیم کے ذریعہ چار کمیٹیوں کی تشکیل کے ذریعہ جی ایچ ایم سی کے علاقوں کی بلدی حکمرانی میں شہریوں کے اشتراک کی تجویز رکھی گئی ہے۔ہر ڈیویثرن کے لیے ایک کمیٹی ہوگی جس میں نوجوان، معمر شہریوں، خواتین اور سرکردہ شہریوں کو شامل کیا جائے گا۔یہ کمیٹیاں مل کر 15000 شہریوں کی فورس تیار کریں گی جس کے ذریعہ سرسبزی وشادابی میں اضافہ ہوگا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام کیاجائے گا، سرکاری اراضیات پر سے غیر مجاز قبضوں کو برخاست کیا جائے گا، پلاسٹ کے استعمال کو کم کرنے کے لیے بیداری پیدا کی جائے گی، کھیل اور دیگر سرگرمیوں کو متعلقہ ڈیویثرنس میں فروغ دیا جائے گا۔