آئینۂ دکن

بابری مسجد کی شہادت میں ملوث تمام مجرمین کو سزا ملنی چاہیے

حیدرآباد: 18؍ستمبر (اے این ایس) بابری مسجد کی شہادت کے ملزمین کو بری کردئیے جانے کی اقبال انصاری کی اپیل قابل تشویش ہے،بابری مسجد کی شہادت میں ملوت تمام افراد کو عدلیہ نے ملزم قرار دیا ہے اور کاروائی کا سلسلہ جاری ہے،سی بی آئی کی خصوصی عدالت 30ستمبر کو ان کے متعلق فیصلہ سنانے والی ہے، اس سے قبل بابری مسجد کیس کے مدعی اقبال انصاری کاملزمین کو بری کردئیے جانے کی اپیل کرنا مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی اپیل ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے،ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی سیدابراہیم حسامی قاسمی استاذ فقہ وتفسیر جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد و ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورابنڈہ نے کیا،انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کا غم مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ تازہ رہے گا، مسلمان کبھی بھی اس کرب انگیز شہادت کو فراموش نہیں کرسکتے، اقبال انصاری جو کہ ہاشم انصاری کے فرزند ہیں ، ہاشم انصاری نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک بابری مسجد کا مقدمہ لڑا ہے اور ایک اہم مدعی کی حیثیت سے انہوں نے اپنی شناخت بنائی تھی، ان کے فرزند اقبال انصاری کا ملزمین کو بری کئے جانے کی اپیل کرنا ان کی ذہنی تبدیلی اور مخصوص طبقہ سے خوف کی کھلی علامت ہے، مولانا حسامی نے کہا کہ مسلمان کبھی بھی بابری مسجد کے ملزمین کی برأت پسند نہیں کرسکتے اور یہ کوئی بھائی چارگی کی علامت بھی نہیں، ملزم کو جرم ثابت ہونے پر سزا ملنا ہی درحقیقت انصاف ہے اور انصاف کی راہ میں ہمدردی پورے ملک کے ساتھ دھوکہ ہے،مولانا نے کہا کہ بابری مسجد شہادت کیس کے32ملزمین میں سرفہرست اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ، اومابھارتی اور ونئے کٹیار جیسے لوگ ہیں اور انہیں عدالت نے فیصلہ کے وقت حاضر رہنے کی ہدایت بھی دی ہے، ایسے وقت میں اقبال انصاری کی اپیل کہ ان میں سے اکثر بوڑھے ہوچکے ہیں لہذا ہندومسلم بھائی چارگی کے لیے ان کو بری کردیا جانا چاہیے،ناقابل قبول ہے، جب کہ یہ بات واضح رہنا چاہیے کہ انسان بوڑھا ہوتا ہے انصاف کبھی بوڑھانہیں ہوتا، جو بھی بابری مسجد کی شہادت کے مجرم ثابت ہوں گے ان کو برابر سزا ملنی چاہیے ، چاہے وہاں مسجد ہو یا نہ ہو، مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جو جگہ ایک مرتبہ مسجد بن جاتی ہے وہ قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے ؛ لہذااس سلسلہ میں کسی بھی طرح کا سمجھوتہ مذہب بیزاری کے سوا کچھ بھی نہیں جو کہ بالکل نامناسب اور قوم کے ساتھ دھوکہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×