
تلنگانہ میں این پی آر اور این آر سی نافذ نہ کیا جائے مسلم قائدین کا چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر زور
حیدرآباد، 25 ڈسمبر (ذرائع ) مرکزی حکومت کی جانب سے منظور شدہ شہریت قانون کے خلاف پورا ملک سڑکوں پر نکل کر واپس لینے کا مطالبہ کررہا ہے۔ کئی احتجاجی مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں‘ مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی نے اس بات کا تیقن دیا کہ وہ اپنی ریاست میں این آر سی نافذ نہیں کریں گے؛ لیکن مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح پورے ملک میں شہریت قانون اور این آر سی نافذ ہی ہوگا ریاستی حکومتوں کو اس میں کچھ اختیار نہیں رہے گا۔ شہریت قانون کے بعد ملک بھر میں این پی آر کے نفاذ کو بھی مرکزی کابینہ نے منگل کے روز منظوری دے دی ہے‘ این پی آر کے سلسلہ میں بھی عوام میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔ اس بیچ شہر حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی کی قیادت میں علماء مشائخ اور ملی قائدین کا ایک وفد تلنگانہ کے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ سے آج 25؍ڈسمبر کو پرگتی بھون پہنچا۔ جہاں پر شہریت ترمیمی قانون‘ اور این آر سی کے مسئلہ میں اپنے مؤقف کو واضح کرنے اور ریاست میں اس کو کالعدم قرار دینے کے لیے وفد کے تمام اراکین کی دستخطوں کے ساتھ ایک یاد داشت پیش کی جس پر وزیر اعلی نے فوری طور پر کچھ کہنے سے انکار کردیا‘ اور کہا کہ حکومت اور پارٹی کے موقف کا اندرون دو یوم اعلان کریں گے۔ انہوں نے این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مسئلہ پر کانگریس کے بشمول دیگر ہم خیال علاقائی جماعتوں کے چیف منسٹرس سے بات چیت کرنے اور جنوری کے اواخر میں حیدرآباد میں بڑے جلسہ عام کے انعقاد کا یقین دلایا۔ شہر کی مختلف مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کے 35 سے زیادہ قائدین نے آج صدر مجلس اسد اویسی کی قیادت میں پرگتی بھون پہنچ کر چیف منسٹر سے ملاقات کی۔ چیف منسٹر جو انتہائی تجربہ کار سیاستداں اور مشکل حالات سے نمٹنے کے سلسلہ میں تلنگانہ کے چانکیا کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے این آر سی اور متنازعہ شہریت قانون کی مخالفت میں کچھ اس قدر پیش قدمی کی کہ وہاں موجود تمام مذہبی اور سیاسی قائدین ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ دوپہر دیڑھ بجے ملاقات شروع ہوئی جو تقریباً ساڑھے چار بجے تک چلی۔ اس دوران وفد میں شامل قائدین سے زیادہ چیف منسٹر نے این آر سی اور شہریت قانون کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ تاہم فوری طور پر تلنگانہ میں این آر سی پر عمل آوری نہ کرنے اور این پی آر پر روک لگانے کا اعلان کرنے سے گریز کیا۔ چیف منسٹر کو مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کی جانب سے این پی آر اور این آر سی پر عمل آوری نہ کرنے سے متعلق اعلانات سے واقف کرایا گیا لیکن انہوں نے اسے طویل لڑائی قراردیتے ہوئے چالاکی کے ساتھ خود کو بچالیا۔ انہوں نے علماء و مشائخین اور سیاسی قائدین کو بھروسہ دلایا کہ اس مسئلہ پر کانگریس، کمیونسٹ اور دیگر ہم خیال علاقائی جماعتوں کے چیف منسٹرس سے بات چیت کرتے ہوئے قومی سطح پر مہم شروع کریں گے۔ انہوں نے 30 جنوری کو یوم شہیداں کے موقع پر پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ عام کی تجویز پیش کی۔ بعض قائدین نے جب پریڈ گراؤنڈ کے بجائے فتح میدان کی تجویز پیش رکھی تو کے سی آر نے کہا کہ عوام کی شرکت کے بارے میں فکر کی ضرورت نہیں ہے۔ ’’میرے 100 ارکان اسمبلی ہیں وہ عوام کو جمع کرلیں گے۔‘‘ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے مسلم رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ مخالف این آر سی تحریک کو فرقہ وارانہ رنگ دیئے جانے سے بچائیں، کیونکہ بعض عناصر اس تحریک کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاجی جلسوں میں ٹی آر ایس وزراء اور قائدین شریک ہوں گے۔ جمعہ 27 ڈسمبر کو نظام آباد کے جلسہ میں ریاستی وزراء محمود علی اور پرشانت ریڈی کو شرکت کی ہدایت دی گئی ہے۔ چیف منسٹر نے ملاقات کے دوران پرشانت ریڈی کو فون کیا اور جلسہ عام کو کامیاب بنانے کی ہدایت دی۔