آئینۂ دکن

مولانا احمد اللہ بختیاریؒ علم وعمل اور سادگی کا عظیم مرقع تھے

حیدرآباد: 13؍جولائی (پریس ریلیز) اہل علم اور اہل تقوی کا یکے بعد دیگرے دنیا سے رخصت ہو تے جانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، رسول اللہ ؐ کا ارشاد گرام ہے کہ قیامت کے قریب علم اٹھالیا جائے گا یعنی علماء کرام بڑی تیزی کے ساتھ دنیا سے وفات پاتے جائیں گے اور ان کے بعد ان کی جگہ لینے والا کوئی نہ ہوگا ، اس وقت کی کچھ یہی صورت حال ہے روزانہ کہیں سے کسی عظیم علمی شخصیت کے وفات کی خبر سننے میں آتی ہے ،جسے سن کر دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے،آنکھیں نم ہوجاتی ہیں ،پورے وجود پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے اور فوراً وہ حدیث شریف یاد آجاتی ہے جس میں آپ ؐ نے قرب قیامت علم کے اٹھائے جانے کی خبر دی تھی ، یقینا موت ایک اٹل حقیقت ہے اور ایک پل ہے جس سے ہر نفس کو گزرنا ہے ،یوں تو دنیا میں ہر روز ہزاروں لوگ موت کی آغوش میں جاتے ہیں جن کی موت پر ان کے اہل خانہ اور متعلقین غم کا اظہار کرتے ہیں مگر بعض شخصیات وہ ہوتی ہیں جن کی وفات اور رحلت پر زمانہ افسوس کرتا ہے اور ہر طرف صف ماتم بچھ جاتی ہے ، حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر سید شاہ احمد اللہ بختیاری ؒ ان عظیم ہستیوں میں سے تھے جن کے وصال پر علمی دنیا اور خصوصاً علماء واہل مدارس افسردہ ہیں ، مولانا بختیاری ؒ کا تعلق جنوب کے ایک عظیم علمی وروحانی خانوادہ سے تھا ،آپ ؒ کے والد محترم حضرت مولانا سیدشاہ صبغت اللہ بختیاری ؒ دارالعلوم دیوبند کے مایہ ناز فرزند اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے شاگرد رشید تھے ، آپ کے صاحبزادوں میں مولانا بختیاری ؒ کا پانچواں نمبر تھا ،آپ نے دارالعلوم لطیفیہ ویلور سے حفظ قرآن کی تکمیل کی تھی پھرجامعہ باقیات الصالحات ویلور میں متوسطات تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ازہر الہند دارالعلوم دیوبند پہنچے تھے اور یہاں سے فضیلت کی تکمیل کے بعد افتاء کی سند حاصل کی تھی ،اس کے بعد جامعۃ االامام محمد بن سعود راض سعودی عرب کا رخ کیا اور یہاں سے عربی زبان وادب کی تعلیم حاصل کی ، تعلیم سے فراغت کے بعد آپ ؒ نے تدریسی میدان میں قدم رکھا اور مدرسہ خان پور مغربی بنگان اور جامعہ عربیہ رائے درگ آندھرا پردیش میں مختصر عرصے تک تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد جنوبی ہند کی عظیم علمی دانشگاہ دارالعلوم حیدرآباد میں تقریبا تین دہے تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے ، یہاں پر آپ نے عربی ادب ،فقہ اور حدیث شریف کی کتابیں پڑھا ئی ، آپ کا شمار دارالعلوم کے بلند پایہ اساتذہ میں ہوتا تھا ،آپ ہر دل عزیز اور مقبول استاذ تھے ، آپ کے ارد گرد طلبہ جمع رہتے تھے ،تواضع انکساری ،سادگی اور بے تکلفی میں اپنی مثال آپ تھے ، راقم کو دارالعلوم حید رآباد میں آپ سے متعدد درسی کتابیں پڑھنے کا شرف حاصل ہوا ،گرچہ آپ خوبیوں اور کمالات کا مجموعہ تھے لیکن سادگی اور صاف دلی آپ کی خاص پہنچان تھی ، انہیں اوصاف حمیدہ سے آپ طلبہ واساتذہ میں یکساں جانے جاتے تھے،راقم نے نہ دیکھا اور نہ ہی کسی سے سنا کہ آپ نے تدریسی زمانہ میں کسی طالب علم کو پیٹا یا ڈانٹا ہو،آپ طلبہ عزیز پر حد درجہ شفقت فرماتے تھے اور ان کا احترام بھی کرتے تھے اور فرماتے تھے یہ طلبہ ہی آگے چل کر اساتذہ بنتے ہیں ،انکی اونچی نسبت کی وجہ سے ان کا احترام لازمی ہے،فرماتے تھے کہ میری ڈانٹ کسی طالب علم کو تعلیم سے محروم نہ کردے اس لئے انہیں ڈانٹنے کے بجائے شفقت سے کام لیتا ہوں ،آپ کے تدریس کے علاوہ تحریر کا ستھرا ذوق بھی رکھتے تھے ، آپ نے دوران تدریس جامعہ عثمانیہ حیدرآباد سے اپنے والد گرامی پر ’’وفا بختیاری کی ادبی خدمات ‘‘ کے عنوان پر پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی تھی ،آپ کے عربی اور اردو زبان میں تحریر کردہ متعدد علمی وصلاحی مضامین ملک کے مختلف ماہناموں اور عرب کے مشہور جرائد میں شائع ہو چکے ہیں ، چند سال قبل دارالعلوم حیدرآباد میں تدریسی خدمات سے سبکدوشی کے بعد سے گھر پر مستقل تصنیفی وتالیفی کاموں میں مشغول تھے، دس جولائی بروز جمعہ صبح کی اولین ساعتوں میں دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کر گئے ،اللہ تعالیٰ مولانا بختیاری ؒ کی مغفرت فرمائے اور ان کی علمی خدمات کو ان کے لئے نجات کا ذریعہ بنائے اور انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا کرے آمین ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×