آئینۂ دکن

مولانا شمشاد قاسمی علیہ الرحمہ جدہ کا انتقال ملت کاعظیم خسارہ

حیدرآباد: 13؍جولائی (پریس ریلیز) مولانا شمشاد قاسمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ جدہ کے سانحہ ارتحال پر اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم رحمانیہ کے مہتمم مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی نے اسے ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ قرار دیا ، انہوں نے بتایا کہ مولانا شمشاد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سنبھل ہیڈہ ضلع مظفر نگر کے زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد 1976میں دارالعلوم رحمانیہ تشریف لائے اور 1990تک تدریسی خدمات سے دارالعلوم رحمانیہ حیدرآبادمیں وابستہ رہے اور اس کے بعد انہوں نے سعودی عرب میں تجارت کرتے ہوئے مستقل سکونت اختیار کرلی ،اللہ تعالیٰ نے عطر کی تجارت میں خوب برکت بھی دی جس کے بعد انہوں نے مدرسہ سے لی ہوئی تنخواہ کی ساری رقم مزید کچھ اضافہ کے ساتھ مدرسہ کو واپس کردی ،ان کا مدرسہ سے بڑاگہراربط وتعلق تھا جب بھی مدرسہ کچھ ناگہانی حالات سے گذرتا اور مالی مشکلات کا سامنا کرتااور ان سے اس سلسلہ میں درخواست کی جاتی تو وہ برابراچھی رقم کے ذریعہ مدرسہ کا تعاون فرماتے ، ان کے بچوں کو بھی مدرسہ سے خاص لگاؤ اور تعلق تھا ،ان کی زندگی کی بڑی خواہش تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں مدفون ہوں اسی خواہش کے پیش نظر علالت کے باوجود انہوں نے وہیں سکونت اختیار کی اور جدہ میں وفا ت کے بعد حکومت کے ذمہ دارو ں سے رابطہ کے ذریعہ مکہ مکرمہ میں نماز جمعہ میں ان کی نمازجنازہ ادا کی گئی اور جنت معلی میں تدفین عمل میں آئی ، اس طریقہ سے اللہ رب العزت نے ان کی وہ آخری خواہش اورتمنا بھی پوری کی ۔
مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی صاحب نے مولانا کے لئے مغفرت اوراعلیٰ علیین میں جگہ کی دعا کرتے ہوئے ان کے پسماندگان بچے اور بچیوں کے لئے بالخصوص صبر جمیل کی دعا کی ۔ مدرسہ سے ان کا یہ تعلق اور دینی خدمات میں ان کا بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ان کے لئے ثواب جاریہ رہیگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×