حیدرآباد و اطراف

تلنگانہ میں مسلمان نمازِ عید الفطر عیدگاہ میں ادا نہیں کرپائیں گے

حیدرآباد: 6؍مئی (ذرائع) ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وزیر اعلی کے سی آر لاک ڈاؤن میں مسلسل توسیع کررہے ہیں۔  ریاست کو یہ امتیاز بھی حاصل ہےکہ مرکزی حکومت کے اعلان سے پہلے ہی ریاست میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ فی الحال وزیر اعلیٰ تلنگانہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے دی گئی لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے کے دورانیہ کو مزید طویل کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ ریاست میں لاک ڈاؤن 29 مئی تک جاری رہےگا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ چندرا شیکھر راؤ نےکہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی بھی قسم کے مذہبی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی، جہاں تک ریاست تلنگانہ کی صورتحال ہے، اب یہ بھی صاف ہوچکی ہے کہ ریاست میں عید الفطر بھی لاک ڈاؤن کے درمیان ہی ہوگی اور نمازِ عید عیدگاہ کے بجائےگھر پر ادا کرنی ہوگی۔

اس طرح حکومت تلنگانہ نے عید الفطر کے سلسلہ میں  عوام کو یہ بھی پیغام دیا گیا ہے کہ وہ عید کے لئے بازار کھولنے کو تیار نہیں ہیں؛ لہٰذا عوام بھی عیدکی تیاری اور خریداری کےلئے اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے چند شعبوں جیسے زراعت اور تعمیرات کےلئے اورینج اور گرین زون میں اجازت دے دی ہے اور اس سے متعلق سیمنٹ اسٹیل اور الیکٹریک کےساز و سامان کی دوکانیں بھی کھلی رکھی جا سکتی ہیں، لیکن ملبوسات کپڑے جوتے اور انسانی آرائش کے ساز و سامان کی تجارت کی اجازت نہیں ہے۔

ریاست کے گرین اور اورنج زون میں شراب کی دکانیں بھی کھولنےکی اجازت دی گئی ہے۔ حالانکہ پورے ملک میں شراب کی دوکانوں پر جس طرح مئے نوشوں کا ہجوم دیکھا جارہا ہے اس پر سوالیہ نشان کھڑے کئےجا رہے ہیں۔ جبکہ ریڈ زون میں شامل  ریاست کے 6 اضلاع میں کسی بھی قسم کی کوئی تجارتی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔ حالانکہ تلنگانہ میں کورونا کا اثر دوسری ریاستوں کے مقابلے قدرے کم ہے، لیکن ریاست کے صدر مقام حیدرآباد اور اس سے مضافاتی اضلاع رنگا ریڈی میڑچل اور وقار آباد ابھی بھی ملک بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ یعنی ریڈ زون میں شامل ہیں۔

تلنگانہ میں اب تک ملے تقریباً 1107 کورونا متاثرین میں سے67 فیصدکیسیز کا تعلق انہیں اضلاع سے ہے اور یہاں سے مثبت کیسیز کا پتہ چلنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ ریاستی حکومت کا ماننا ہےکہ وہ کورونا پرکنٹرول کےلئےکسی قسم کی ڈھیل نہیں دے سکتی، اس لئے پوری ریاست کےلئے 29 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کی جا رہی ہے، جس میں رات کا کرفیو بھی شامل ہے۔ کورونا  کے ابتدائی ایام میں وزیر اعظم مودی نے جب 22 مارچ کو 14 گھنٹےکی ’جنتا کرفیو’ کا اعلان کیا تو چیف منسٹر تلنگانہ نے اس کے دورانیہ میں مزید 10 گھنٹوں کا اضافہ کرتے ہوئے ریاست میں اس دن 24 گھنٹے کےکرفیوکا نفاذ کیا تھا۔ اسی دن جنتا کرفیو کے اختتام سے پہلے ہی کے سے آر نے ریاست تلنگانہ میں 31 مارچ تک لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جبکہ مرکزی حکومت نے 24 مارچ کو اعلان کیا کہ وہ ملک بھر کے لئے 25 مارچ سے 14 اپریل تک لاک ڈاؤن کا نفاذ کرے گی۔

اس کے بعد ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے11 اپریل کو یہ فیصلہ کیا کہ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن  30 اپریل تک جاری رہےگا۔ مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے کے تحت اس کو مزید بڑھا کر اس کی حد کو تین مئی تک توسیع کی تھی۔ اسی دوران کے سے آر نے 19 اپریل کو ریاستی کابینہ کے اجلاس کے بعد تلنگانہ میں لاک ڈاؤن کو  7 مئی تک توسیع کا اعلان کیا۔  مرکزی حکومت نے  لاک ڈاؤن  کے ضمن میں تیسرا اعلان کرتے ہوئے اسے 17 مئی تک بڑھانےکا فیصلہ کیا۔ مرکزی حکومت کے لاک ڈاؤن 3 کی میعاد ختم ہونے سے پہلے ہی 5 مئی کو چندرا شیکھر راؤ نے 7 گھنٹے طویل کابینہ کا اجلاس منعقدکیا اور اس کے بعد پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ ریاست میں لاک ڈاؤن 29 مئی تک جاری رہےگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×