آئینۂ دکن

مرکز نظام الدین کے تعلق سے میڈیا کی زہر افشانی مسلم منافرت کی کھلی دلیل

حیدرآباد: 2؍اپریل (عصر حاضر) گزشتہ دو دنوں سے مرکز نظام الدین کے تعلق سے گودی میڈیا اپنی زہر افشانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑرہی ہے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعہ تبلیغی جماعت اورمرکز کوبدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،دراصل اس کے پیچھے ایک خاص ذہنیت کارفرما محسوس ہورہی ہے ، ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی سید ابراہیم حسامی قاسمیؔ ناظم مدرسہ تعلیم القرآن بورابنڈہ واستاذ دارالعلوم حیدرآباد نے اپنی صحافتی بیان میں کیا،مولانا نے کہا کہ جب پورے ملک میںلاک ڈاؤن جاری کردیا گیااور ہر جگہ سے ٹرانسپورٹنگ کی سہولیت ختم کردی گئی تو مرکزآئے ہوئے تبلیغی حضرات اپنے اپنے مقام پر واپس کیسے لوٹتے؟ دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ مرکز کے ذمہ داروں نے دہلی کے اعلیٰ افسران کو آگاہی بھی دے دی تھی کہ مرکز میں مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ، اس کے باوجود محکمہ پولیس اور اعلی افسران نے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے اور نہ ہی اس درخواست پر کوئی توجہ دی، اب جب کہ پورے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے ایک تباہی اور ہلچل مچ چکی ہے ، لوگ موت کے گھاٹ اتر رہے ہیںاور سواریوں کا نظام معطل ہوچکا تو ایسی صورت میں مرکز کو نشانہ بنانا یہ کھلی سازش کے سوا کچھ بھی نہیں، مفتی سیدابراہیم حسامی نے کہا کہ جیسے ہی جنتا کرفیو اور لاک ڈاؤن ہوا مرکز کے ذمہ داروں نے اس کی مکمل پاسداری کی اور اعلان کردیا کہ جو جہاں ہے وہیں رہے ، کوئی تبلیغی سرگرمی نہ دکھائی جائے اور حکومت کے فیصلہ کا احترام کیا جائے،دوسری جانب مرکز کے ذمہ داروں نے دہلی حکومت سے نمائندگی بھی چاہی؛ مگر کوئی توجہ نہیں دی گئی،اور اب مرکز کے ذمہ داروں پر ایف آئی آر کروادیا گیا، جب کہ تبلیغی جماعت ایک ذمہ دار جماعت ہے ، یہ امن کی پیامبر جماعت ہے ، یہ لوگوں کی بھلائی کا کام کرتی ہے تو ملک میں وائرس پھیلانے کا کام کیسے کر ے گی؟ مولانا نے مزید کہا کہ جب دہلی کے اندر سنگین فسادات ہوئے تو دہلی کے وزیر اعلیٰ نے کسی پر ایف آئی آر درج کروانے کی بات نہیں کہی اور اس وقت وہ اپنی بے بسی کا نعرہ لگا رہے تھے ،اب ان میں اتنی طاقت کہاں سے آگئی؟ دہلی سرکار کی عدم دلچسپی اور غیر ذمہ داری کی وجہ سے ہزاروں مزدوروں کا ریلہ آنند وہار پہونچ جاتا ہے ، اس وقت کسی پر ایف آئی آر درج نہیں کیا جاتا،تو تبلیغی جماعت پر ایف آئی آر درج کروانا کیسے روا ہوسکتا ہے ؟دوسری جانب میڈیا کی زہر افشانی دیکھیے کہ ان کو یوگی آدتیہ ناتھ کا جمع کیا ہوا مجمع نظر نہیں آتا، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ کی تقریب حلف برداری میں مجمع نظر نہیں آتا،آنند وہار میں مزدوروں کا مجمع نظر نہیں آتا، سبزی منڈیوں میں خریداروں کا مجمع نظر نہیں آتا، بینکوں میں مجمع نظر نہیں آتا، مجمع نظر آتا ہے تو صرف تبلیغی مرکزمیں نظر آتا ہے ، یہ سب مرکز کو بہانہ بناکر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش ہے، ایسی سنگین صورت میں تمام ملی، سماجی اور دینی تنظیموں سے گزارش ہے کہ وہ مرکز کا ساتھ دیں ، ملت مسلمہ بلا لحاظ مسلک ومشرب مرکز کی تائید میں کھڑی ہواور سب ایک آواز ہوکر مرکز، تبلیغی جماعت اور مسلم طبقہ کی حفاظت کے لیے آگے آئیں؛ ورنہ گودی میڈیا اس کو بھی فرقہ واریت کا رنگ دینے سے گریز نہیں کرے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×