حیدرآباد و اطراف

ہر عالم میں عوام میں پائے جانے والے منکرات کے سد باب کی صلاحیت ہونا ضروری

حیدرآباد: 9؍مارچ (راست) علماء کرام کی حیثیت معالجین کی ہے، جس طرح ایک معالج ہر بیماری کا علاج کرتا ہے،اسی طرح ہر عالم میں عوام میں پائی جانے والی ہر برائی اور ہر منکر کو دیکھ کر اس کو دور کرنے اور اس کا مناسب حل پیش کرنے کی صلاحیت ہونا ضروری ہے، تاکہ ملت ِ اسلامیہ کی بر وقت درست رہبری کی جاسکے، ان خیالات کا اظہار عارف باللہ حضرت مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی نے دارالعلوم حیدرآباد کی انجمن ’’النادی الادبی والعربی‘‘ کے سالانہ دوروزہ مسابقتی پروگرام کے اختتام پر کیا، مولانا نے مزید فرمایا اس وقت عوام میں دینی شعور بیدار کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے،نئے نئے فتنے اور نت نئے مسائل کی بھر مار نے عوام اور علماء سب کو پریشان کر رکھا ہے،جس کی وجہ سے معصوم عوام اپنے دین وایمان کا سودا کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے،ایسی صورت حال میں رجوع إلی اللہ ، توبہ استغفار اوردعاؤں کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔مولانا غیاث احمد رشادی مرکزی صدر صفا بیت المال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج زبان سے بیان کی جانے والی ضرورت سے زیادہ چہروں سے ظاہر ہونے والی ضرورتوں کو محسوس کرنے کا ہنر ہر عالم میں ہونا چاہیے، حضورﷺ چہروں کو دیکھ کر پریشانیوں کو سمجھ لیا کرتے تھے، آج ہر عالم کو چہرہ پڑھنے کی صفت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانانے مزید کہا کہ عالم کو ترش رو اور بد مزاج نہیں ہونا چاہیے۔ مولانا خواجہ کلیم الدین اسعدی ناظم مدرسہ فیض العلم کریم نگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد ملت کا عظیم سرمایہ ہے، یہ ہمارا مادر علمی ہے، لہٰذا ہر خوشہ چیں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ماں کا مادری حق ادا کرے، جامعہ سے گہرا لگاؤ ہو، اس موقعہ پر مولانا اسعدی نے امیر ملت اسلامیہ مولانا حمید الدین عاقل حسامیؒ کو یاد کرتے ہوئے سارے مجمع کو نم دیدہ کردیا۔اس اجلاس کی تینوں نشستوں کی سرپرستی ناظم جامعہ مولانا محمد رحیم الدین انصاری نے کی، جب کہ پہلی نشست کی صدارت مفتی محمد جمال الدین قاسمی صدر مفتی جامعہ اور نگرانی مفتی تجمل حسین قاسمی استاذ حدیث وفقہ جامعہ نے کی۔ دوسری نشست مفتی محمد تراب الحق مظاہری نائب صدر مدرس جامعہ کی نگرانی اور حضرت مولانا محمد انصار قاسمی شیخ الحدیث جامعہ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔تیسری نشست مولانا علاء الدین انصاری جنرل انچارج جامعہ کی نگرانی اور مولانا سید احمد ومیض ندوی استاذ حدیث جامعہ کی صدارت میں منعقد ہوئی ،جس میں طلبہ نے اردو،عربی، انگریزی اور تلگوزبان میں تقریریں پیش کیں۔نعتیہ مسابقہ، بیت بازی اور دلچسپ مکالمہ نے اس پروگرام کو چار چاند لگادئے۔ آخر میںممتاز طلبہ کو معزز مہمانوں اور اکابر اساتذہ کے ہاتھوں گراں قدر انعامات ، نیز تمام مساہمین کو تشجیعی انعامات سے نوازا گیا۔ ان تینوں نشستوں میںبحیثیت حکم تشریف لانے والے علماء کرام میں مولانا محمد اشفاق قاسمی استاذ ادارہ اشرف العلوم، مولانا مفتی صادق حسین قاسمی کریم نگر، مفتی صابر حسین قاسمی میدک، مفتی میر رضوان اللہ قاسمی استاذ احیاء العلوم، مفتی مجاہد خان قاسمی استاذ دارالعلوم رحمانیہ، مفتی شاہ ولی اللہ حسامی کرنول،ڈاکٹر فاروق اعظم شکیل اور مولانا شہاب الدین زبیر انصاری کے علاوہ ابنائے قدیم میںسے شرکت کرنے والوں میں مولانا حبیب الرحمن حسامی، مولانا مصباح الدین حسامی، مولانا عبد الرحمن قاسمی، مولانا افضال الرحمن حسامی، مولانا عتیق سہیل حسامی، مولانا عرفان حسامی اور مولانا سرور قاسمی خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اس پروگرام میں تمام طلبہ واساتذہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، مولاناعبد الحمید حسامی منتظم مطبخ جامعہ ، مولانا عبد الکفیل حسامی ، مولانا صادق حسامی نے انتظامات میں اہم رول ادا کیا،مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی کی دعا پر اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing