حج 2021: کورونا کی وجہ سے حج انتظامات کو بڑے پیمانے پر تبدیل کیا جاسکتا ہے
نئی دہلی: 19؍اکتوبر (عصر حاضر)آج نئی دہلی میں حج 2021ء سے متعلق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کی صدارت میں ایک اعلی سطحی جائزہ اجلاس کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ حج 2021 کورونا وبائی مرض کے پیش نظر قومی اور بین الاقوامی پروٹوکول رہنما اصولوں پر منحصر ہوگا۔ تاہم وزارت اور حکومت ہند کی جانب سے تمام طرح کی تیاریاں شروع کی جارہی ہیں کیونکہ جب عازمین حج سعودی عرب جاتے ہیں تو ان کے وہاں پر قیام طعام اور ٹرانسپورٹیشن کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔
نقوی نے کہا کہ حج 2021 کا انعقاد جون جولائی کے مہینے میں ہونا ہے ، لیکن کورونا آفت اور اس کے اثرات ، حکومت سعودی عرب اور حکومت ہند کے ذریعے جاری کی گئی گائیڈ لائن، عوام کی صحت اور تحفظ کے لئے رہنما اصولوں کو ترجیح دیتے ہوئے حج 2021 پر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ نقوی نے کہا کہ حج کمیٹی آف انڈیا ، دیگر ہندوستانی ایجنسیاں جلد ہی 2021 میں حج کے لئے درخواستیں اور دیگر تیاریاں شروع کردیں گی۔ نقوی نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے حج 2021 کے سلسلے میں فیصلے کے بعد درخواست اور دیگر عمل کے بارے میں باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
اقلیتی وزیر نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے رہنما اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حج انتظامات کو بڑے پیمانے پر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ ان میں ہندوستان اور سعودی عرب میں رہائش ، ٹریفک ، صحت اور دیگر انتظامات شامل ہیں۔ نقوی نے کہا کہ حجاج کرام کی صحت کورونا کی وجہ سے حکومت کی ترجیح ہے۔ حکومت ہند اور دیگر متعلقہ ادارے اس سمت میں ضروری انتظامات کریں گے۔ حکومت اور حج کمیٹی نے اس سلسلے میں ضروری کارروائی شروع کردی ہے۔ نقوی نے کہا کہ ہندوستان کے 100 فیصد ڈیجیٹل حج سسٹم کا نتیجہ ہے کہ 1 لاکھ 23 ہزار افراد کے 2100 کروڑ واپس کیے جاسکے ہیں۔ یہ رقم ڈی بی ٹی کے ذریعے بغیر کسی کٹوتی کے واپس کی گئی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے بھی حجاج کرام کے ٹرانسپورٹیشن کا تقریبا 100 کروڑ روپے 2018-19 کا واپس کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ مختار عباس نقوی نے کہا کہ گذشتہ 3 سالوں کے دوران حجاج کرام کی تقریبا 514 کروڑ کی اضافی رقم بھی کورونا مدت میں واپس کردی گئی ہے۔ ہندوستان میں 100٪ ڈیجیٹل حج نظام کا نتیجہ یہ ہے کہ خراب حالات میں بھی رقم براہ راست اکاؤنٹ میں بھیجی جاتی تھی ، جو حج کے عمل کی تاریخ میں پہلی بار ہے۔