سیاسی و سماجی

جنگ آزادی اور مسلمانان ہند۔۔۔۔۔۔

آج ۱۵ اگست ۲۰۱۹ء ہم ہندوستانیوں کے لئے بہت ہی اہم اور تاریخی دن ہے۔ ۷۲ سال پہلے ہمارا یہ ملک ۱۵ اگست ۱۹۴۷ء کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا۔ اور ہم غلامی کی زنجیر سے آزاد ہوئے ۔ تقریبا دو سو سال کی کڑی محنت اور مجاہدہ کے بعد ہمیں آزادی کا پروانہ ملا۔ ملک ہندوستان کو آزاد کرنے کے لئے مسلمانان ہند نے تن دھن من کی بازی لگا دی۔ آزادی کے نعرہ لگائے اپنی جانوں کو  نچھاور کیا۔ موت کے جام کو خوشی بخوشی پی کر اس ملک کو سفید فام قوم کی غلامی سے آزاد کرایا۔ آج اگر ہم اس ملک میں آزدای کے ساتھ جی رہے ہیں اور چین وسکون کی سانس لے رہے ہیں تو اس میں مسلمانان ہند اور علماء اسلام کی بڑی قربانی ہے۔ اگر علماء اسلام مسلمانوں کو بیدار نہ کرتے ہوئے اور انہیں آزادی کا خواب نہ دکھاتے، انگریزوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لئے آمادہ نہ کرتے تو ہمارا یہ ملک کبھی انگریزوں کی غلامی سے آزاد نہ ہوتا ہم اب تک ان کے غلام اور ماتحت ہوتے۔ ہندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب میں سے سب سے زیادہ مسلمانوں نے اذیتوں کو جھیلا۔ سخت تکالیف کو برداشت کیا۔ ہر ایک ہندوستانی کو بیدار کرتے رہے کبھی بھی میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہیں کیا۔ پھانسی کے پھندوں کو چومنا پسند کیا جیل میں قید ہونا پسند کیا سینوں پہ گولیاں کھانا پسند کیا جام شہادت کو نوش کرنا پسند کیا مگر کبھی ان ظالم وجابر سفید فام قوم کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے بلکہ کھلم کھلا ان کے خلاف علم بغاوت کو بلند کیا بالآخر ہندوستان کو آزاد کر کے ہی دم لیا۔
ڈاکٹر مظفر الدین فاروقی رقم طراز ہیں کہ: "۱۸۵۷ کی جنگ آزادی میں مسلمانوں نے بحیثیتِ مجموعی جس شدت سے انگریز مخالفت کا ثبوت دیا تھا اس سے انگریزوں کی آنکھیں کھل گئیں۔ انگریز اچھی طرح جانتے تھے کہ ہندوستان میں مسلمان سب سے بہتر قوم ہیں”
چنانچہ ڈاکٹر ہنٹر رقم طراز ہیں کہ: "حقیقت یہ ہے کہ جب یہ ملک ہمارے قبضہ میں آیا تو مسلمان ہی سب سے اعلی قوم تھی۔ وہ صرف دل کی مضبوطی اور بازوؤں کی توانائی میں برتر نہ تھے بلکہ سیاست اور حکمت عملی کے علم میں بھی سب سے افضل تھے” (ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا حصہ ۱۲۳)
غرض یہ کہ مسلمانوں نے جو جانوں کے نذرانے پیش کئے اور جنگ میں جو ناقابل فراموش کردار کو پیش کیا وہ صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ برادرانِ وطن کے لئے ان کی جان ومال عزت وآبرو کو بچانے کے لئے تہذیب وتمدن کی حفاظت کے لئے اور انسانی حقوق کی بحالی کے لئے بہادری کے ساتھ قربانی پیش کیا۔
انگریز جب ہر طرح اس ملک پر حاوی ہو گئے اور مذہب اسلام کے مٹانے کے در پہ ہوئے تب شاہ عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ایک فتوی صادر کر کے ہندوستان کو دار الحرب کہا۔
یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ مسلمانوں نے اس ملک کو آزاد کرنے میں برابری کا حصہ لیا ہے بلکہ برادرانِ وطن سے کئی گنا زیادہ بڑھ کر مسلمانوں نے اس چمن کو آزاد کرنے میں حصہ لیا۔ مسلمانوں کی قربانی کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔  جب یہ ملک انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوا تو اس ملک کا نظام جمہوری نظام بنا۔ ہمارے ملک میں بے شمار مذہب اور سنسکرتی کے ماننے والے لوگ بستے ہیں سب کا اس ملک میں حصہ ہے سب نے اپنے خون جگر سے اس چمن کو سینچا اور آزاد کیا ہے۔
مگر افسوس کا مقام ہے کہ آج مسلمانان ہند کو غیر ملکی بتلایا جا رہا ہے ان کے حقوق کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ ان کی بے شمار قربانیوں کو پس پشت رکھ کر ان کو یہاں سے جانے کو کہا جا رہا ہے جبکہ انہوں نے وطن کی محبت میں سرشار ہو کر انگریزوں کو اس ملک سے بھگانے میں نمایا کردار ادا کیا ہے مگر آئے دن مسلمانان ہند پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ان کو دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ ان کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کو غدار وطن کہا جاتا ہے۔ فرقہ پرست عناصر اب مسلمانوں کو اس ملک سے بھگانا اور غلام بنانا چاہتے ہیں۔
یہ سب اس لئے ہوا چونکہ ہم نے اپنی تاریخ کو پڑھنا چھوڑ دیا ہمیں اپنی تاریخ خود سے پڑھنی چاہئے کہ ہمارے آباء واجداد نے اس چمن کو گلستاں بنانے کے لئے کتنی قربانیاں دی ہیں کتنی صعوبتیں اٹھائی ہیں آج ہمیں اپنی ہی تاریخ  یاد نہیں۔
جنگ آزادی کی تاریخ کافی طویل ہے اور اس میں بے شمار علماء کی قربانیاں ہیں ہمیں ان کی قربانیوں کا تذکرہ کرنا چاہئے ان کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرنا چاہئے۔ ان کی قربانیوں کو لوگوں کے سامنے لانا چاہیے۔ اگر ہم چاہتے ہیں اس ملک میں ہم اپنے تشخص کے ساتھ باقی رہیں تو ہمیں ماضی کے تاریخ کو پڑھنا پڑے گا۔ اس سے سبق لینا پڑے گا کہ ہمارے آباء واجداد سیاست اور حکمت عملی میں کس قدر ماہر تھے۔ ان کے اندر کی سیاست اور حکمت عملی کو اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا۔ اگر ہم سوتے رہے ظلم سہتے رہے بیدار نہ ہوئے اپنی تاریخ کو یاد نہیں کیا تو پھر ایک دن ایسا بھی آ سکتا ہے کہ ہم اس ملک سے بے دخل کر دیئے جائیں گے۔ اس لئے اگر ہم حالات کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہر میدان میں ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ ابھی ہمارے کچھ حقوق چھینے گئے ہیں لیکن اگر ہم اسی طرح خواب غفلت میں ڈوبے رہے تو پھر دھیرے دھیرے ہمارے سارے حقوق سلب کر لئے جائیں گے اور ہم کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔
اس لئے آج اس جشن آزادی کے موقع پر ہم تمام مسلمانان ہند یہ عہد کریں کہ ہم شریعت وسنت کے مکمل پابند ہو کر اپنے اسلاف واکابر کی طرح اس ملک میں رہیں گے اور اس ملک کی حفاظت کے لئے ہمیشہ آگے رہیں گے۔ اس ملک سے فرقہ پرستی کو ختم کریں گے۔ نفرت وتشدد کو ختم کریں گے۔ اس کے گنگا جمنی تہذیب کو ختم نہ ہونے دیں گے۔ اس کی جمہوریت کو ختم نہ ہونے دیں گے۔ جس طرح کل ہم نے اس ملک کی حفاظت کی تھی اسی طرح آج بھی ہم اس کی حفاظت اور بقا کے لئے ہر طرح کی قربانی پیش کریں گے ہم اپنے پرخوں کی محنت اور ان کی قربانیوں کو ہرگز ضائع ہونے نہیں دیں گے۔ جس طرح انہوں نے اس چمن کو خون جگر سے سینچ کر سر سبزوشاداب کیا تھا اسی طرح ہم اس کو لہو دے کر سیراب کریں گے۔
رابطہ نمبر 7208806910

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×