اسرائیل میں چار سال کے مختصر عرصہ میں پانچویں مرتبہ انتخابات‘اقتدار کی باگ ڈور پر "کوئی کنٹرول نہیں”
اسرائیل میں چار سال کے کم عرصے میں پانچواں الیکشن ہے۔ اسرائیل 2019ء انتخابات کے ایک شیطانی چکر میں داخل ہو چکا ہے، جو کہ سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کے مخالفین کے درمیان مسلسل تعطل جاری ہے۔ دائیں، بائیں اور اعتدال پسند گروپ اس وقت ایک دوسرے سے صف آرا۔
توقعات کے مطابق اسرائیل میں اقتدار کی باگ ڈور پر "کوئی کنٹرول نہیں” کی ریاست کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ حالیہ رائے عامہ کے نتائج نے پچھلے نتائج کو تقویت دی ہے جس میں دو اہم کیمپوں (نیتن یاہو اور ان کے مخالفین) میں سے کسی ایک کی ناکامی کا اشارہ دیا گیا ہے۔
حالیہ انتخابات کے نتائج کے مطابق توقع ہے کہ نیتن یاہو کیمپ کو 60 نشستیں ملیں گی، جب کہ ان کے مخالفین کا کیمپ بھی یہی نتیجہ حاصل کرے گا۔ اس لیے انتخابی فیصلے کا انحصار دو کیمپوں میں سے کسی ایک کی نشست حاصل کرنے کی صلاحیت پر ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] 120 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسرائیل میں حکومت بنانے کے لیے 61 ارکان پر مشتمل اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسرائیل تقریباً 4 سال قبل اپنے موجودہ سیاسی بحران میں داخل ہونے کے بعد سے موجودہ سیاسی کیمپ 4 عام انتخابات کے انعقاد کے باوجود اس تنازعے کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
اتحادی حکومتوں کو معمول بنا کر کسی بھی پارٹی نے پارلیمنٹ میں کبھی اکثریت حاصل نہیں کی۔ اس سے قطع نظر کہ کس کا انتخاب کیا جائے، طویل اتحادی مذاکرات ہونے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں حکومت تشکیل دی جائے گی یا چھٹے انتخابات ہوں گے۔ جیسے ہی پانچویں انتخابات منگل کو شروع ہوں گے۔ آج کا الیکشن بھی اسرائیل میں سیاسی استحکام کا باعث بنتا دکھائی نہیں دیتا۔ چھٹے انتخابات کے امکانات منڈلا رہے ہیں۔
دسمبر 2018ء
اپنے اقتدار کے عروج پر نیتن یاہو تجربہ کار لیکوڈ پارٹی کے رہ نما اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم بننے کے قریب تھے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ میں ایک نشست کی غیر یقینی اکثریت حاصل کی اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا۔
اپریل 2019ء
نیتن یاہو جو "بدعنوانی” کے الزامات کے تحت مجرمانہ تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں اتحاد بنانے کے لیے ہفتوں تک جدوجہد کرتے رہے اور ناکام رہے۔ پھر اس وقت اپنے اہم حریف سابق چیف آف اسٹاف بینی گینٹز کو حکومت تشکیل دینے کا موقع دینے کی بجائے سیاسی اقدام میں ایک اور انتخابات کے لیے زور دیا۔
ستمبر 2019
دوسرا انتخاب "لیکوڈ” پارٹی اور بینی گانٹز کی زیرقیادت مرکزی "بلیو اینڈ وائٹ” پارٹی کے درمیان مجازی ٹائی میں ختم ہوا، دونوں میں سے کوئی بھی حکومت بنانے میں ہفتوں تک کامیاب نہیں ہوسکا، جس کی وجہ سے تیسرے انتخابات کا انعقاد ہوا۔
مارچ 2020
تیسری بار اسرائیلی کرونا وبائی امراض کی روشنی میں 2 مارچ 2020 کو انتخابات میں گئے اور تقریباً چار ماہ بعد 21 نومبر 2019 کو نیتن یاہو پر 3 مقدمات میں "رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی” کا الزام لگایا گیا۔ انہیں اپنے حق میں مثبت کوریج کے لیے میڈیا ٹائیکونز کو خدمات فراہم کرنے اور ا انہیں رشوت دینے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
ان انتخابات میں تعطل جاری رہا لیکن چند ہفتوں کے اندر بینی گینٹز نے وبائی امراض کے معاشی اور صحت کے بحران سے نمٹنے کے لئے نیتن یاہو کے ساتھ "ہنگامی اتحاد کی حکومت” میں شامل ہونے پر اتفاق کرلیا ۔
سال ختم ہونے سے پہلے نیتن یاہو کے گینٹز کے ساتھ اقتدار کی تقسیم کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد اتحادی کی حکومت پہلے ہی بجٹ کے تنازعے میں پھنس چکی تھی اور چوتھا الیکشن 23 مارچ 2021 کو طلب کیا گیا تھا۔
مارچ 2021
غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان ہفتوں کے مذاکرات اور 11 روزہ جنگ کے بعد نیتن یاہو حکومت بنانے میں ناکام رہے اور ان کے مرکزی حریف یائر لاپیڈ کو کوشش کرنے کا اگلا موقع ملا اور وہ کامیاب ہو گئے۔
2 جون 2021ء کو لاپیڈ نے حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا کیونکہ دائیں بازو لبرل اور عرب جماعتوں کے اس کے نازک اتحاد نے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد حلف اٹھایا جس سے نیتن یاہو کی مسلسل 12 سالہ حکمرانی ختم ہوئی۔