ریاست و ملک

ملک میں کورونا پھیلانے کا الزام جھیل رہی تبلیغی جماعت پلازما تھیریپی کے لئےخون کا عطیہ دینے آگے آئی

مولانا سعد کاندھلوی کی اپیل پر ہورہا ہے عمل

نئی دہلی: 26؍اپریل (ذرائع) ملک میں کورونا پھیلانے کا الزام جھیل رہی تبلیغی جماعت پلازما تھیریپی کے لئےخون کا عطیہ دینےکےلئے آگے آئی۔ کورونا وائرس کےخلاف پلازما تھیریپی ٹرائل شروع ہو رہا ہے۔ راجدھانی دہلی میں بھی ٹرائل شروع کرنےکا اعلان وزیر اعلی اروند کیجریوال پہلے ہی کرچکے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے ایک ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہےکہ ’تبلیغی جماعت کےلوگ مولانا سعدکی درخواست پر دوسرے کورونا وائرس کے مریضوں کےلئےخون دیتے ہوئے۔ یہ لوگ پہلے پازیٹیو پائےگئے تھے اور اب ٹھیک ہوگئے ہیں یہ دہلی کےکوارنٹائن سینٹر میں ہیں۔ امانت اللہ خان نےجو ویڈیو شیئرکیا ہے، اس میں ایک ڈاکٹر تبلیغی جماعت کےلوگوں سے یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا ہےکہ”اگر آپ خون دیتے ہیں تو ، آپ اس کے مریضوں کا دوسرے پلازما میں اس کا علاج کرسکتے ہیں اور اس کےبعد ان کی زندگیاں بچ جائیں گی۔” وہ ڈاکٹر تبلیغی جماعت کےلوگوں سے بھی پوچھ رہے ہیں۔ کیا آپ اپنا خون عطیہ کریں گے؟ جس کے بعد تبلیغی جماعت کےلوگ کہہ رہے ہیں کہ ہاں، ہم سب تیار ہیں۔

غور طلب ہےکہ 21 اپریل کوتبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا محمد سعد نےمسلمانوں اور تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا انفیکشن سے صحت یاب ہوچکے ہیں تو اپنےخون کا پلازما عطیہ کریں تاکہ اس بیماری میں مبتلا افراد فائدہ اٹھائیں اورجن کا علاج چل رہا ہے، ان کا علاج ممکن ہو سکے۔ جس کے بعد دہلی میں تبلیغی جماعت کے کارکنان نےخون دینے پر رضا مندی کا اظہارکیا ہے۔ کورونا وائرس کے علاج کےلئے ابھی تک کوئی ویکسین اور دوائی تیارنہیں ہو سکی ہے۔ ایسے میں پلازما تھیریپی کو موجودہ وقت میں ایک علاج کے متبادل کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور ملک کےکئی حصوں اور ریاستوں میں ڈاکٹر ٹرائل کر رہے ہیں۔ پچھلے دنوں ہوئے ٹرائل کے بعد حوصلہ افزا نتائج کو دیکھتے ہوئے زیادہ بڑی تعداد میں پلازما طریقہ اپنایا جارہا ہے۔ پلازما تھریپی وہ تھریپی ہے، جس میں کورونا وائرس کو اپنی قوت مدافعت کے ذریعے صحت یاب ہونے والے لوگوں سےخون کا عطیہ لیا جاتا ہے اورخون میں سے پلازما نکال کر دوسرے مریضوں کو دیا جاتا ہےتاکہ وہ قوت مدافعت اس مرض میں بھی پیدا ہو جائے، جس کی وجہ سے پلازما دینے والا صحت یاب ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×