احوال وطن

نظام الدین مرکز میں قیام کرنے والے 24 افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے: ستیندر جین

نئی دہلی: 31؍مارچ (اے این آئی) ملک بھر میں بنے موضوع بحث تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز بنگلہ والی مسجد واقع مبستی حضرت نظام الدین کے 300؍لوگوں کو جانچ کے لیے دہلی کے مختلف دواخانوں میں بھیج دیا گیا تھا تا حال ان میں سے 24؍لوگوں کی رپورٹ مثبت آئی ہے اور انہیں کورونا سے متأثر پایا گیا۔ ان کے بارے میں دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے اے این آئی کو بتایا کہ نظام الدین مرکز میں قیام کرنے والے 24 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور انکے میڈیکل جانچ کے بعد ٹیسٹ رپورٹ بھی مبثت آئی ہے۔ دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے انداز کے مطابق تقریباً 1،500 سے 1،700 نظام الدین مرکز منعقد ہ پروگرام میں شرکت کی تھی۔تاہم حکومت کو اب بھی قطعی تعداد کے بارے میں کوئی یقین نہیں ہے ۔کل 334 افراد کو اسپتالوں میں بھیج دیا گیا ہے اور 700 سے زائد افراد کو آئی سولیشن سنٹر بھیج دیا گیا ہے۔

متعدد اطلاعات کے درمیان جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ مرکز نظام الدین نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی ہے ۔ وہیں دوسری جانب مرکز نظام الدین سے مولانا یوسف نے ایک تفصیلی وضاحت جاری کی ۔جس میں کہا گیا ہے مرکز نظام الدین کی جانب سے حکومت کے اعلان کردہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے حکم پر عجلت میں لاک ڈاؤن کے ذریعہ ، لوگ پھنس گئے اور مجبوری میں انہیں احاطے میں رہائش کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس وقت جو جہاں سے ہیں وہ لوگ وہیں رک جائیں۔ مرکز کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دہلی پولیس کو متعدد لیٹر لکھ کر اجازت حاصل کرنی چاہی اور گاڑیوں سمیت ڈرائیورس کی اجازت طلب تاکہ مرکز میں موجود افراد کو ان کے رہائش گاہوں تک بآسانی پہنچایا جاسکے۔ لیکن اس پر کوئی مثبت جواب نہیں آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے قومی میڈیا میں زبردست موضوع بحث بن گیا۔

قومی میڈیا کے مطابق مرکز نظام الدین ، اب ہندوستان کا سب سے بڑا کورونا وائرس ہاٹ اسپاٹ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے: ” اس پورے واقعہ کے دوران مرکز نظام الدین نے کبھی بھی قانون کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی ، اور ہمیشہ مختلف ریاستوں سے دہلی آنے والے زائرین کے ساتھ ہمدردی اور اثیار کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کی اور مرکز نے انہیں طبی رہنما یانہ خطوط کے تحت تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×