![](https://asrehazir.com/wp-content/uploads/2021/12/wedding-ring-in-islam-rules-for-bride-and-groom.jpg)
مودی حکومت لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال سے بڑھاکر 21 سال کرنے کے لیے قانون لارہی ہے
نئی دہلی: 16؍دسمبر (عصرحاضر) مرکزی حکومت لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سال سے بڑھا کر 21 سال کرنے کے لئے قانون لارہی ہے۔ مرکزی کابینہ نے بدھ کو خواتین کے لئے شادی کی قانونی عمر 18 سے 21 سال تک بڑھانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے لئے حکومت موجودہ قوانین میں ترمیم کرے گی۔ حالانکہ، ابھی قانون بننے سے پہلے ہی اس تجویز کی مخالفت ہونے لگی ہے۔ مسلم تنظیم جمعیۃ علمائے ہند کے سکریٹری گلزار اعظمی نے کہا ہے کہ وہ اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
انہوں نے نیوز-18 سے بات چیت میں کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ پوری طرح سے غلط ہے۔ بالغ کی عمر 18 سے تو شادی کی عمر 21 کیسے ہوسکتی ہے۔ اگر لڑکا۔لڑکی دونوں بالغ ہیں مطلب 18 سال کے ہیں تو لڑکی عمر 21 کیوں ہونی چاہیے۔ اس سے لڑکیاں غلط راہ پر چلی جائیں گی۔ یہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مذہب میں لڑکا 14-15 سال میں ہی بالغ ہوجاتا ہے، ہم نہیں مانیں گے یہ قانون۔
وہیں اسلامک اسکالر خان محمد آصف نے کہا کہ اسلام میں سن بلوغت کے بعد شادی کی اجازت ہے لیکن حکومت یہ جو قانون لانا چاہتی ہے وہ صرف اسلام کی بات نہیں ہے۔ ہر مذہب کے لوگوں کو دیکھ کر قانون لانا چاہیے کہ لڑکی کا ڈراپ آوٹ ریٹ کیا ہے۔ کتنا ایمپلائمنٹ ہے۔ اس کے بعد حکومت قانون لاتی ہے تو کسی کو مخالفت نہیں کرنا چاہیے۔
وہیں ایودھیا میں بابری مسجد کے سابق فریق اقبال انصاری نے کہا کہ سب اپنے اپنے گھروں میں چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد شادی بیاہ کرکے نمٹ لیں، لیکن حکومت اب جو کررہی ہے ٹھیک ہی کررہی ہے۔ پہلے سے سماج میں ایک روایت بنی ہوئی ہے لیکن، اب حکومت نے کچھ سوچا ہوگا، اس لئے یہ کررہی ہے۔
اس کے علاوہ مہنت ہنومان گڑھی مندر کے مہنت راجو داس نے کہا کہ سناتن دھرم کو آگے بڑھانے کے لئے مودی سرکار سب کچھ کررہی ہے۔ صرف سناتن دھرم ہی نہیں مسلم مذہب کے غلط رواجوں کو بھی مودی حکومت ہٹا رہی ہے، جیسے تین طلاق، بچوں کی شادی، ان سب پر پابندی لگانے کے لئے 21 سال کرنا ٹھیک ہے۔
بتادیں کہ اس تجویز کو کیبنٹ کی منظوری کے بعد حکومت چائلڈ میریج ایکٹ 2006 میں ایک ترمیم پیش کرے گی اور اس کے نتیجے میں، اسپیشل میریج ایکٹ اور ہندو میریج ایکٹ 1955 جیسے قوانین میں ترمین کرے گی۔ بدھ کو دی گئی منظوری دسمبر 2020 میں جیا جیٹلی کی صدارتی والی مرکز کی ٹاسک فورس کی جانب سے نیتی آیوگ کو سونپی گئی سفارشوں پر منحصر ہے۔