ریاست و ملک

دہلی تشدد کے دوران مسلم بھائیوں نے کرائی ہندو بہن کی شادی

نئی دہلی: 28؍فروری (ذرائع) قومی دارالحکومت دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے میں رہنے والا ایک ہندو کنبہ مایوس ہوچکا تھا۔ جس وقت پورا علاقہ پُر تشدد فساد کی لپیٹ میں تھا ہر طرف دھواں دھواں اور سڑکوں پر برسے بے تحاشہ پتھر پڑے تھے ایسے میں ایک ہندو لڑکی ساوتری کی شادی کا منڈپ سونا ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔ کیونکہ اس مشکل گھڑی میں طے شدہ پروگرام کے مطابق شادی کی تقریب کا انعقاد کرنا مشکل ہوچکا تھا۔ ایسے میں مدد کے لئے مسلمان پڑوسیوں نے مل کر اس کنبہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ ہندو کنبہ کی شادی میں پڑوس کے مسلم نوجوانوں نے دلہن کا بھائی بن کر رشتہ نبھایا اور تشدد کی واردات کے درمیان انسانیت کی مثال پیش کی۔تشدد کے گهناؤنے واقعات کے درمیان ہندو کنبہ بیٹی کی شادی روکنے یا تاریخ آگے بڑھانے پر غور کر رہا تھا۔ لیکن مسلم پڑوسیوں کی پہل پر شادی کی تیاریاں شروع ہوئیں اور شادی کی تقریب انجام دی گئی۔

ہاتھوں میں مہندی لگائے رو رہی تھی دلہن

میڈیا سے بات چیت میں 23 سالہ ساوتری پرساد نے بتایا کہ تشدد کے آغاز کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی تھی اور منگل کو اس کی شادی ہونے والی تھی۔ وہ اپنے گھر میں رو رہی تھیں۔  اس خوشی کے دن کے انتظار میں اس کے ہاتھوں میں مہندی لگی تھی۔ ایسے میں کسی کو کچھ سوجھ نہیں رہا تھا کہ آگے کیا کیا جائے۔ اسی دوران لڑکی کے والد نے اعلان کیا کہ شادی اگلے دن ہوگی اور اس میں مسلم پڑوسی موجود رہیں گے۔ یہ سن کر سبھی حیران رہ گئے۔

شادی کا اہتمام ساوتری کے گھر پر ہی ہوا۔ اس کا گھر تشدد زدہ چاند باغ علاقے کی ایک گلی میں ہے۔ جبکہ کچھ ہی دوری پر گزرنے والی سڑک پر تشدد کا سلسلہ جاری تھا۔ اس دوران کاروں اور دکانوں میں کافی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ سڑک پر دونوں طرف سے بھیڑ کے بیچ کی لڑائی میں استعمال کئے جانے والے پتھر تباہی اور خوف کا منظر بتا رہے تھے۔ ساوتری نے رائٹر سے بات چیت میں کہا کہ میرے مسلم بھائی آج میری حفاظت کر رہے ہیں۔ اس تقریب کے دن گھر پر آئی ایک خاتون نے کہا کہ اس کے کنبے اور پڑوسیوں نے دلاسہ دیا۔

ساوتری کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں چھت پر سے صرف آگ کا دھنواں دکھ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے بغیر کسی پریشانی اور سکون کے ساتھ اس علاقے میں مسلمانوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کسی بھی دشمنی سے انکار کیا۔ ساتھ ہی کہا کہ تشدد میں کون لوگ ملوث ہیں، اس کی انہیں جانکاری نہیں ہے۔

دلہن نے لئے سات پھیرے اور پھر ہوئی رخصتی
تشدد کے بیچ کشیدگی بھرے ماحول میں یہ شادی کرائی گئی۔ لڑکی کے والد کے حوصلے اور پڑوسیوں کی مدد سے پورا پروگرام بحسن وخوبی اختتام کو پہنچا۔ دلہا پہنچا اور شادی کے سات پھیرے بھی لئے گئے۔ جس کے بعد دلہن کی گھر سے رخصتی بھی ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×