احوال وطن

بھارت میں کاروں کی تیاری بند کرنے فورڈ کمپنی کا اعلان، مسلسل ناکامی کے بعد کیا گیا فیصلہ

نئی دہلی: 11؍ستمبر (عصرحاضر) موٹر ساز امریکی کمپنی فورڈ نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ بھارت میں کاروں کی تیاری بند کررہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ بھارتی بازار میں پائیدار جگہ بنانے کی اس کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

فورڈ نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 10برس کے دوران اسے دو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ سن 2019 میں اس کے80 کروڑ ڈالر کے اثاثے بے کار ہوگئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کمپنی کو امید ہے کہ اس کی تنظیم نو پر لگ بھگ دو ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ اس میں سے 60 کروڑ ڈالر تو اسی سال یعنی سن 2021 میں ہی خرچ ہوجائیں گے جبکہ اگلے برس 1.2 ارب ڈالر کا خرچ ہوگا۔ بقیہ اخراجات آنے والے برسوں میں ہوں گے۔

فورڈ نے کہا ہے کہ وہ بھارت میں فروخت کے لیے کاروں کی تیاری کا کام فوراً بند کررہی ہے۔ گزشتہ برس ہارلے ڈیوڈسن نے بھی بھارت سے واپس جانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ جنرل موٹرس نے سن 2017 میں بھارت چھوڑ دیا تھا۔

فورڈ کمپنی مغربی گجرات کے سناند میں واقع کارخانے کو بھی اس سال کے اواخر تک بند کردے گی، جہاں ایکسپورٹ کے لیے کاریں تیار کی جاتی ہیں۔

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کے اس فیصلے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے اولوالعزم پروگرام ‘میک ان انڈیا‘ کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔

کار فروخت کرنے والوں کی بھارتی انجمن ‘فیڈریشن آف آٹوموبائلس ڈیلرز ایسوسی ایشن‘ نے کہا کہ انہیں اس اعلان سے صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کمپنی کے اس فیصلے سے کار کی ڈیلرشپ سے وابستہ تقریباً 40 ہزار ملازمین متاثرہوں گے۔

بھارت میں 400 دکانیں فورڈ کی کاریں فروخت کرتی ہیں۔ انہوں نے اس پر تقریباً بیس ارب بھارتی روپے کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔ ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کمپنی پانچ ماہ قبل تک نئے ڈیلر بناتی رہی ہے۔ ” ان ڈیلروں کے لیے ان کی پوری زندگی میں یہ سب سے بڑا مالی خسارہ ہوگا۔”

بھارت میں کاروں کی مارکیٹ پر جاپانی ملٹی نیشنل کمپنی سوزوکی کی اجارہ داری ہے۔ ملک میں مجموعی طور پر فروخت ہونے والی کم قیمت کی کاروں میں سے تقریباً 50 فیصد سوزوکی کی ہوتی ہیں۔

فورڈ بھارت کی کارمارکیٹ میں 90 کی دہائی میں داخل ہوئی۔ اسے دنیا کے سب سے بڑے کارمارکیٹ میں سے ایک بھارت سے کافی امیدیں تھیں۔ لیکن قیمتوں کے لحاظ سے کافی حساس سمجھے جانے والے بھارت میں اسے اپنی جگہ بنانے کے لیے کافی جدوجہد کرنا پڑی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×