
مکانات خاکستر‘ تجارتیں ختم‘ اسکول تباہ‘ ہر دل پر گہرے داغ چھوڑ گیا دہلی کا تشدد
نئی دہلی: 27؍فروری (عصر حاضر) شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت اور حمایت کرنے والے مظاہرین کے درمیان شروع ہوئی جھڑپوں کا عنوان بناکر تشدد کا انتہائی خوفناک منظر پیش کیا گیا۔واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی(North East Delhi) میں تشدد میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہوگئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تشدد میں 56 پولیس اہلکاروں سمیت 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔دہلی پولیس کے مطابق، تشدد کے معاملے میں اب تک 106 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 18 ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔ تشدد کی دل کو دہلادینے والی تصویریں دیکھ کر ہر کوئی حیران و ششدر ره گیا۔ شیو چوک وہار مصطفیٰ آباد اور کراول نگر کے درمیان پڑتا ہے‘یہاں تشدد کی کئی ایسی کہانیاں ہیں جس سے جان کر آپ کانپ جائیں گے۔ شمال مشرقی دہلی کے اس حصے میں پچھلے تین دن سے جاری فرقہ وارانہ جھڑپوں میں اب کچھ نہیں بچا ہے۔کئی گھروں، دکانوں اور گاڑیوں سے دھواں نکل رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بدھ کی صبح بھگیرتی وہار کے قریب پانچ مکانات کو آگ لگا دی گئی۔ شرپسند عناصروں نے سب کچھ برباد کردیا۔دواخانوں میں قطاریں لگی ہیں ‘ ہر کوئی اپنے عزیز کی جان بچنے کی تمنا لیے بس آنسو بہا رہا ہے‘ مائیں چیخ چیخ رورہی ہیں وہ اپنے مردہ بچوں کی لاشیں لینے کے لیے بے تاب ہے‘جن کا ابھی پوسٹ مارٹم باقی ہے شرپسندوں نے انہیں ازلی نیند سلادیا‘ایک ماں تو غم سے نڈھال انٹر ویو دیتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ میرا بیٹا توصرف 11؍دن کا دولہا تھا‘اس کا نام اشفاق تھا جو اپنے کام سے واپس ہورہا تھا‘شرپسندوں نے پانچ گولیاں اس کے سینے میں داغ دی اور گلے پر تلوار چلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا‘ مسجدوں کو آگ لگا کر ائمہ پر تیزاب ڈالنے والے واقعات بھی دلوں کو خون کے آنسوںرُلارہے ہیں‘ زندگی کے قیمتی سرمایے و اثاثے ختم ہوچکے ہیں‘رات کے مکین صبح لامکان ہوکر گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور هوگئے ‘ جان بچانے کی خاطر جو راستے بن سکتے تھے اس کو اختیار کرکے ان لوگوں نے اپنے علاقوں کو چھوڑا‘شمال مشرق دہلی کا ایک اسکول مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اسکول کے ہر کلاس روم میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔دہلی کے اس تشدد میں ایک گودام کو آگ لگا دی گئیں جس میں موجود تین درجن کاریں جل کر خاکسترہوگئیں۔ توڑ پھوڑ کے بعد متعدد دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔ راجدھانی دہلی کے مشرقی علاقے (North East Delhi) میں دو دن کے تشدد ((Delhi Violence)) کے بعد اب ماحول بہتر ہو رہا ہے۔دہلی میں بھڑکے تشدد پر قابو پانے کیلئے پولیس نےدیر رات تک فلیگ مارچ کیا۔ واقعے کے بعد آئی بی ملازم کی لاش نالے سے برآمد کی گئی۔ایسے ان گنت واقعات دہلی کا ایک سیاه باب بن چکا ہے‘ دہلی میں کھیلی کی گئی آگ و خون کی ہولی کا مقامی باشندوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا‘ اروند کیجریوال کے مطابق یہاں کے لوگ بہت پُر امن طور پر رہنے کے عادی ہیں ۔ دہلی کا شمال مشرقی علاقہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) پر ہورہے احتجاج کےدوران فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں آگیا، لیکن اب اس علاقے میں واقع یمنا وہار میں رہنے والے مختلف مذاہب کے لوگ ان شرپسند عناصرکو ہرانےکےلئے متحد ہو رہے ہیں، جن کی وجہ سے دہلی کا ماحول خراب ہوا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہےکہ انہوں نےگزشتہ 34 برسوں میں فرقہ وارانہ تشدد کبھی نہیں دیکھا ہے۔ وہ یہاں طویل وقت سے امن وامان سے رہ رہے ہیں۔ چند لوگوں نے یہاں کا ماحول خراب کرنےکی کوشش کی ہے۔ یہ شرپسند عناصر علاقے میں بدامنی پیدا کر رہے ہیں۔ یمنا وہار میں رہنے والے ہندو یا مسلمان، دونوں فرقےکےلوگ شرپسند عناصرکو یہاں سے دور رکھنےکےلئے ایک ساتھ مل کر آگے آنے کا عزم کیا ہے۔ راجدھانی دہلی میں صورتحال پر قابو پانے کا کام قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کو دیا گیا ہے۔ ڈوبھال نے مخلوط آبادی والے علاقے میں جاکر مقامی لوگوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا جو کچھ ہوا وہ ہوا۔ انشااللہ، جلد ہی امن پیدا ہوگا۔ انہوں نے دہلی پولیس کمشنر امولیا پٹنائک اور نئے مقرر کردہ اسپیشل کمشنر ایس این سریواستو کے ساتھ کئی مرتبہ میٹنگ بھی کی۔