ریاستی حکومتیں ویکسین کے حصول کے لیے عالمی ٹیندرز جاری کررہی ہیں
نئی دہلی: 31؍مئی (عصرحاضر) سپریم کورٹ نے پیر کے روز مرکز سے پوچھا کہ متعدد ریاستی حکومتیں اب ویکسین کے حصول کے لئے عالمی سطح پر ٹینڈر جاری کررہی ہیں۔ کیا ویکسین کے حصول سے متعلق یہ مرکزی پالیسی ہے؟ عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ آج تک مرکز کووڈ-19 ویکسین سے متعلق قومی پالیسی دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔سپریم کورٹ نے ویکسین کی خریدار اور تقسیم کرنے کی لاجسٹکس پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ حکومت 18 سے زائد سال کی عمر کے افراد کو بھی ویکسین کیوں فراہم نہیں کررہی ہے؟
جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ کی سربراہی میں سپریم کورٹ بینچ کورونا وائرس مریضوں کو ضروری ادویات، ویکسین اور میڈیکل آکسیجن کی فراہمی سے متعلق ازخود موٹو کیس کی سماعت کررہا تھا۔معاملہ پیر کے روز ملتوی کردیا گیا کیونکہ عدالت نے مرکز کو ملک کی ویکسین پالیسی سے متعلق سماعت میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب کے ساتھ حلف نامہ داخل کرنے کے لئے 2 ہفتوں کا وقت دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے بنچ نے سالیسیٹر جنرل توشیر مہتا سے پوچھا کہ ’’متعدد ریاستیں کووڈ۔19 کی غیر ملکی ویکسینوں کے حصول کے لئے عالمی سطح پر ٹینڈر جاری کررہی ہیں اور کیا یہ مرکزی حکومت کی یہ پالیسی ہے؟‘‘۔
مرکز نے پہلے کہا تھا کہ ہندوستان کی پوری اہل آبادی کو 2021 کے آخر تک ویکسین دی جائے گی۔ اس پر مہتا نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ مرکزی حکومت فائزر اور دیگر کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اگر وہ اس میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر ویکسی نیشن کی ٹائم لائن تیز ہوگی۔
‘ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ چاہتے ہیں؟’
سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا ’’کیا آپ ریاستوں کو ایک دوسرے سے مقابلہ کرنے اور مقابلہ کرانے کے لئے کہہ رہے ہیں؟‘‘
اس کے بارے میں مہتا نے کہا یہ کہنا حقیقت میں غلط ہے کہ ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت کررہی ہیں۔ صورتحال ایسی نہیں ہے کہ کچھ ریاستیں زیادہ قیمت دیتی ہیں اور زیادہ ویکسین کی خریداری کرتی ہیں۔
تاہم سپریم کورٹ نے مہاراشٹر کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اب ایک تماشا دیکھ رہے ہیں جہاں میونسپل کارپوریشنز اور ریاستیں عالمی ٹینڈرز جاری کر رہی ہیں۔ کیا یہ حکومت کی پالیسی ہے کہ ہر میونسپل کارپوریشن اور ریاست اپنے اپنے آلات پر چھوڑ دی جائے گی اور عالمی ٹینڈرز حاصل کرے گی؟‘‘۔