احوال وطن

دہلی تشدد: کردم پوری میں گولی لگنے کے چھ گھنٹے بعد بھی نہیں پہنچی ایمبولینس

نئی دہلی: 25؍فروری (دی وائر) شاہدرہ کے کردم پوری علاقہ میں ایک 14؍سالہ مسلم لڑکے کو فسادوں نے مبینہ طور پر گولی ماردی‘ جس کے چھ گهنٹے بعد مقامِ حادثہ ایمبولینس نہیں پہنچ سکی‘ دی وائر کے مطابق متاثرہ لڑکا جس کی فیضان کے طور پر شناخت کرلی گئی‘ وہ پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا‘ اس کو کچھ مقامی لوگوں نے ابتدائی طبی امداد پہنچائی‘ فیضان کسی بھی طرح کے احتجاج میں شامل نہیں ہوا تھا‘ وہ اس علاقے میں اپنے ایک جاننے والے کے پاس کچھ سامان چھوڑنے گیا تھا۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے کچھ لوگوں نے کہا کہ صبح 11؍بجے اس کو گولی ماری گئی۔ وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ پولیس ایمبولینس کو پہنچنے نہیں دے رہی ہے اور خود روک رہی ہے‘ سیکوریٹی اہلکاروں کو وہاں سے آدھا کیلو میٹر دور کھڑے دیکھا جہاں فیضان سڑک کے کنارے پیٹ کے بل پڑا تھا‘ اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جاسکی کہ پولیس ہی ایمبولینس کو روک رہی تھی۔

فیضان کی والدہ کا حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے اور اس کے والد رام پور میں کام کرتے ہیں۔ وہ فی الحال اپنی دادی کے ساتھ رہتا ہے۔ ان کی دادی نے کہا کہ وہ موجودہ حالات سے بے حد خوفزدہ ہیں اور انہوں نے فیضان کو سختی سے کہا تھا کہ وہ باہر نہ جائے۔ مقامِ واقعہ پر موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جس نے فیضان کو گولی ماری وہ سی اے اے حامی تھے اور یمنا وہار علاقے سے آئے تھے جو کرم پوری کے مغرب میں واقع ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×