ریاست و ملک

واٹس اپ پر پرائیویسی کا خطرہ محسوس کرنے والے ایپ ہی ڈیلیٹ کردیں: دہلی ہائی کورٹ

نئی دہلی: 18؍دسمبر (عصرحاضر) وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو لے کر دہلی ہائی کورٹ کے میں داخل عرضی پر آج سماعت کی گئی۔ دہلی ہائی کورٹ نے واٹس ایپ کی نئی پرائیوسی پالیسی پر اپنے بیان میں کہا کہ وہاٹس ایپ ایک پرائیویٹ ایپ ہے اور اس سے اگر کسی کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے تو وہ اس ایپ کو ڈیلیٹ کرسکتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ لوگ میپ براؤزر استعمال کرتے ہیں اور اس میں بھی لوگوں کا ڈاٹا شئیر کیا جاتا ہے۔

عرضی گزار نے کہا کہ اسی لئے وہ چاہتے ہیں کہ اس پر سخت قانون بنیں اور یوروپی ممالک میں اس تعلق سے سخت قانون موجود ہیں، اسی لئے وہاں وہاٹس ایپ کی پالیسی مختلف ہے۔عرضی گزار نے کہا کہ ہندوستان میں بھی اس تعلق سے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس پر کوئی نوٹس نہیں جاری کیا ہے لیکن کہا ہے کہ اس پر تفصیل سے سنوائی کی ضرورت ہے، جس کے لئے اگلی سنوائی 25 جنوری کو ہوگی۔
اس معاملہ پر عرضی گزار نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہاٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر حکومت کو ایکشن لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے لوگوں کی پرائیویسی متاثر ہوتی ہے۔ عرضی گزار نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ وہاٹس ایپ جیسا نجی ایپ عام لوگوں سے جڑی ذاتی معلومات کو فیس بک کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہے جس پر روک لگانے کی ضرورت ہے۔

عدالت میں وہاٹس ایپ کی جانب سے پیش ہوئے مکل روہتگی نے دلیل دی کہ وہاٹس ایپ پوری طرح محفوط ہے اور لوگوں کی پرائیویسی کا پورا خیال رکھا جا رہا ہے اور دوستوں کی کسی بھی بات چیت کو تیسرے فریق کے ساتھ بالکل شئیر نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ اس عرضی کو خارج کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ اس سارے معاملہ پر تفصیلی سنوائی کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وہاٹس ایپ نے اپنی پرائیویسی پالیسی کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی اس کے عمل کو مؤخر کر دیا ہے۔ وہاٹس ایپ نے اپنی پالیسی میں کہا ہے کہ وہ فیس بک سمیت کچھ دیگر پلیٹ فارم کے ساتھ اپنے صارفین کا ڈاٹا شئیر کرے گا جس کے بعد سے عوام میں وہاٹس ایپ کے خلاف احتجاج شروع ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×