زرعی قوانین کا متبادل پیش کرنے کسان تنظیموں سے وزیر زراعت کی درخواست
نئی دہلی: 17؍جنوری (عصرحاضر) مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے جاری احتجاج کو ختم کرنے اور کسانوں کو ان قوانین پر متفق کرنے مرکزی حکومت ناکام نظر آرہی ہے۔ اس بیچ کسان تنظیموں اور مرکزی وزراء کے درمیان مذاکرات کے نویں دور تک بھی کوئی حل نہیں نکل سکا ایک طرف جہاں سپریم کورٹ کی چار رکنی کمیٹی اپنی پہلی میٹنگ منعقد کرنے جارہی ہے‘ وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے اتوار کے روز احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں سے زرعی اصلاحات کے تین قوانین کو منسوخ کرنے کی ضد چھوڑ کر ان کا متبادل پیش کرنے کی درخواست کی۔ نریندر سنگھ تومر نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کاشتکاروں کے مسائل پر کھلے ذہن سے بات کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 19 جنوری کو ہونے والی بات چیت میں کسان تنظیمیں تینوں زراعتی قوانین کے سلسلے میں نقطہ وار بات چیت کریں اور ان قوانین کا متبادل پیش کریں۔ سپریم کورٹ نے ان قوانین پر عمل درآمد روک دی ہے۔ ایسی صورتحال میں کسان تنظیم کو ٹھوس متبادل پیش کرنا چاہئے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت پورے ملک کے مفاد میں کوئی قانون بناتی ہے۔ ملک کے بیشتر کسان، سائنس دان اور زراعت سے وابستہ افراد اس کے ساتھ ہیں، لیکن کسان تنظیمیں اپنی ضد چھوڑنے کا نام نہیں لے رہی ہیں اور وہ اپنے مطالبے پر اڑے ہوئے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے کسان تنظیموں سے ایک بار نہیں، بلکہ نو بار گھنٹوں تک بات چیت کی ہے۔ کسانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مذکورہ قوانین پر نقطہ وار بات کریں۔ اگر ان کے پاس کوئی تجویز ہے تو حکومت ان میں ترمیم کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی کسان تنظیموں سے نقطہ وار بحث کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ٹھوس جواب نہیں ملا ۔پھر حکومت نے کچھ نکات کی نشاندہی کی اور منڈی، تاجروں کے رجسٹریشن اور معاہدے کی کاشتکاری کے متعدد طریقوں کی تجویز پیش کی۔ کسانوں اور تاجروں کے مابین تنازعہ کی صورت میں ایس ڈی ایم کی عدالت کے بجائے عدالت کا متبادل بھی دیا گیا تھا۔ وزیر زراعت نے کہا کہ پرالی جلانے اور بجلی کے قوانین مستقبل کے معاملے ہیں، لیکن حکومت نے ان پر بھی بات کی ہے۔