احوال وطن

پُر تشدد واقعات سے دہلی دہل گیا‘ شمالی مشرقی دس اضلاع میں دفعہ 144؍نافذ

دہلی: 24؍فروری (ذرائع) قومی راجدھانی دہلی میں حالات مسلسل قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں جعفرآباد‘ موج پور‘ چاند باغ‘  مصطفی آباد‘ سیلم پور اور بابر پور میں حالات کافی کشیدہ ہوچکے ہیں ۔ شرپسند عناصر مسلسل غنڈہ گردی کرتے گھوم رہے ہیں‘ سنگباری‘ سرِ عام فائرنگ اور آتشزنی کے واقعات سے شمال مشرقی دہلی دہل گیا ہے‘ شرپسندوں نے متعدد موٹر سائکلوں‘ کاروں  گاڑیوں سمیت پٹرول پمپ کو بھی آگ لگادی ہے۔ پولیس پر پتھر اور بوتلیں پھینکے جارہے ہیں اور غنڈے سرِ عام فائرنگ کرتے پھر رہے ہیں۔ موج پور میں پٹرول ڈال کر اور ٹائروں سے مزار کو بھی آگ لگا دی گئی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے‘ ایسے ہی کرتے پائجامہ میں ملبوس ایک داڑھی والے مسلم شخص کو شرپسندوں نے پیٹ پیٹ کر پورا بدن چھلنی کردیا‘ چھت پر کھڑے ایک شخص پر فائرنگ کرکے اس کی کمر میں گولی داغ دی گئی وہ بر سرِ موقع گر پڑا یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ زندہ بھی ہے یا بچ گیا‘ لیکن صورتحال تو مرنے کی ہوگئی تھی‘  سوشل میڈیا میں یہ تصویریں اس وقت موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ جھڑپوں میں بہت سے پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت دو لوگوں کے فوت ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ اس دوران شاہدرہ کے ڈی سی پی امت شرما کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ پولیس نے بھیڑ پر قابو پانے کے لئے آنسو گیس بھی چھوڑی۔ جھڑپ میں زخمی ہونے والے پولیس کے ایک ڈپٹی کمشنر کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ شمال مشرقی دہلی کے بھاجن پورہ علاقے میں بھی ایک پٹرول پمپ کو نذر آتش کردیا گیا۔ شمال مشرقی دہلی کے علاقے میں کل آٹھ سی آر پی ایف کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ جن میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کی دو کمپنیاں اور خواتین سکیورٹی اہلکاروں کی ایک کمپنی شامل ہے۔اس سے پہلے مظاہرین نے جعفرآباد اور موج پور میں کم سے کم دو مکانات اور فائر ٹینڈر کو نذر آتش کیا ، جہاں مسلسل دوسرے دن بھی جھڑپیں ہوتی رہیں اور ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ جعفرآباد کے علاقے چاند باغ میں بھی تشدد کی اطلاع ملی ہے۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ شمال مشرقی ضلع میں 10 مقامات پر دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ جامعہ احتجاج کی وجہ سے 4 میٹرو اسٹیشنوں کے گیٹ بند ہوچکے ہیں۔ ادیوگ بھون، پٹیل چوک ، سنٹرل سکریٹریٹ اور جن پاتھ کے داخلی اور خارجی راستے بند کردیئے گئے ہیں۔ ڈی ایم آر سی نے بتایا کہ تبادلہ کی سہولت مرکزی سیکرٹریٹ میں کھلے گی۔جامعہ رابطہ کمیٹی نے جئے سنگھ روڈ پر واقع نئی دہلی پولیس ہیڈ کوارٹر تک مارچ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے ایک ٹویٹ میں کہا ، "جعفرآباد اور موج پور۔بابرپور کے داخلی اور خارجی راستے بند ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے تشدد کی خبروں کو "انتہائی پریشان کن” قرار دیا۔ لیفٹیننٹ گورنر انیل بیجل نے کہا کہ انہوں نے دہلی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ شمال مشرقی دہلی میں امن وامان برقرار رہے اور صورتحال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف اور حمایت کرنے والے دونوں گروپ کا تصادم ہوا اور پھر تشدد کا سلسلہ چل پڑا۔ جبکہ اسی طرح کے دھرنے قومی دارالحکومت کے حصوں میں بھی شروع کردیئے گئے۔
یہ تشدد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی دارالحکومت کے دورے کے گھنٹوں پہلے ہی ہوا ہے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ متوفی کانسٹیبل ، جس کی شناخت رتن لال کے نام سے ہوئی ہے ، اسسٹنٹ کمشنر پولیس ، گوکلپوری کے دفتر سے منسلک تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔ حکام کے مطابق ، علاقے میں فائر کال کا جواب دینے کے بعد مظاہرین نے فائر ٹینڈر کو نقصان پہنچایا۔

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ  جی کشن ریڈی نے انتباہ دیاکہ تشدد اور آتش زنی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ اور انہوں نے دہلی پولیس کو تشدد می افراد ملوث کے خلاف کارروائی کرنے  کا حکم دیاہے۔۔ انہوں نے پوچھا ، "کانگریس ، راہول گاندھی ، سی اے اے مخالف مظاہروں  کی حمایت کرنے والوں کو بتانا چاہئے کہ ہندوستان کی شبیہہ کومتاثر کرنے کی اس سازش کے پیچھے کون ہے؟”

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×