ہندوستان کووڈ –19 ویکسین شروع کرنے کے لئے تیار
نئی دہلی۔ 10 جنوری مرکزی حکومت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں اور تمام شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کووڈ – 19 ویکسین کے ملک گیر آغاز کی تیاری کی طرف سرگرم عمل ہے۔ صحت و خاندانی بہبودکی مرکزی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) نے آج ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام خطوں کے منتظمین کے ساتھ کووِن سافٹ ویئر سے متعلق ایک ورچوئل کانفرنس منعقد کی۔ کووِن سافٹ ویئر ویکسین کی سپلائی اور نقل و حمل کی منصوبہ بندی میں انتظامیہ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
کووڈ – 19 کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹکنالوجی اور ڈیٹا مینجمنٹ سے متعلق بااختیار گروپ کے چیئرمین اور کوڈ – 19 ویکسین انتظامیہ سے متعلق نیشنل ایکسپرٹ گروپ کے رکن جناب رام سیوک شرما کی سربراہی میں اجلاس ہوا ۔ اس میٹنگ میں ریاستی پرنسپل سیکریٹریوں ، این ایچ ایم مشن کے ڈائریکٹروں اور ریاستی ٹیکہ کاری محکمے کے افسران اور وزارت صحت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ میٹنگ کے دوران ، کو وِن سافٹ ویئر اور اس کے استعمال کے بارے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں میں تجرباتی عمل کےنتائج پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
جناب آر ایس شرما نے کو وِن سافٹ ویئر اور ان اصولوں کے بارے میں ایک مجموعی نظریہ پیش کیا جو ٹیکے لگانے کی مشق کے لیے ٹکنالوجی کے بیک اَپ میں معاون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط ، قابل اعتماد اور چست درست ٹکنالوجی سے ملک میں کووڈ – 19ٹیکہ کاری کی بنیاد اوربیک اَپ دونوں تشکیل پائیں گے جو دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ثابت ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکہ کاری کا ایک بے مثال پیمانہ ہے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا کہ اس عمل کو شہریوں پرمرتکز ہونا چاہئے ، اور اس اپروچ کے ساتھ ہونا چاہیے کہ یہ ویکسین کسی بھی وقت اور کہیں بھی دستیاب ہوگی۔ انہوں نے معیار پر سمجھوتہ کیے بغیر اس کے لچکدار ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو ڈیزائن کرتے ہوئے غیر ضروری انحصار کے بغیر اس کےتمام اجزاء کے قابل نقل و حمل اور مطابقت پذیر ہونے کے ساتھ اس کے انوکھے پن ، رفتار اور پیمانہ کو ذہن میں رکھا گیا ہے ۔
ای جی چیئرپرسن نے ٹیکہ کاری کی تفصیلات بروقت فراہم کرنے اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ریاستوں نے کنکٹی ویٹی سے متعلق مسائل کی نشاندہی کی ہے جس کے پیش نظر پورٹل پر آن لائن یا آف لائن ڈیٹا پوسٹ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر کسی کو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ‘کوئی پراکسی نہیں ہیں’۔ انہوں نے اس بات کا سختی سے اعادہ کیا کہ اس سے مستفید ہونے والوں کی انفرادی اور ناقابل تردید شناخت کرنے کی ضرورت ہے۔ آدھار پلیٹ فارم کے استعمال پر اظہار خیال کرتے ہوئے ، انہوں نے ریاستوں سے درخواست کی کہ وہ مستفید ہونے والے افراد سے اپنا موجودہ موبائل نمبر آدھار کے ساتھ رجسٹر کرائیں اور اس کے بعد ایس ایم ایس کے ذریعہ انہیں اطلاعات بھیجیں اور آدھار کی توثیق کے لئے کوئی پراکسی نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ واضح طور پر اس شخص کی نشاندہی کی جائے جو کون ویکسین لے رہا ہے اور اس کا ڈیجیٹل ریکارڈ رکھیں کہ کون ، کب کس سے اور کون سے ٹیکے لگوائے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ ڈیٹا اکٹھا کرکے کام میں سہولت فراہم کرنے کے مقصد کو پورا کرنا چاہئے اور اس کی زمینی سطح پر بھی توثیق کرنے کی ضرورت ہے۔
ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے خطوں کے تجربے پر تفصیلی اور جامع گفتگو ہوئی۔ ان کے آراء اور اِن پٹ پر مبنی سافٹ ویئر / پروٹوکول کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں پر غور کیا گیا۔ ان میں خاص سیشن / منصوبہ بندی / وقت کا تعین ؛ کام کے بہاؤ ؛ٹیکہ لگانے والوں کا اختصاص ؛ ویکسین دینے والوں اور مستفید افراد کو ایس ایم ایس بھیجنا اور رابطے کے امور شامل ہیں۔