سخت ہنگامہ کے بعد شاہین باغ میں گولی چلانے والے کپل گجر کو بی جے پی سے باہر کا راستہ دکھانا پڑا
غازی آباد: 30؍دسمبر (عصرحاضر) دہلی کے شاہین باغ میں جب سی اے اے-این آر سی مخالف مظاہرہ کے دوران ہوائی فائرنگ کرنے والے کپل گوجر نامی ایک نوجوان کو آج صبح غازی آباد میں بی جے پی لیڈران و اعلیٰ افسران نے پارٹی میں شامل کیا تھا۔ یہ خبر جب سوشل میڈیا پر پھیلی تو ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا، اس ہنگامے کے بعد بی جے پی کو اپنے اس فیصلے کو واپس لیتے ہوئے فوری طور پر کپل گوجر کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھانا پڑا۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کپل گوجر عرف کپل بیسلا بی جے پی کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد اپنی سیاسی اننگ شروع کرنے کو لے کر بہت پرامید نظر آ رہا تھا، لیکن اس کے خواب کچھ ہی گھنٹوں میں ٹوٹ کر بکھر گئے۔ 30 دسمبر کی صبح بی جے پی اعلیٰ افسران نے جتنی عزت کے ساتھ کپل گوجر کو پارٹی میں شامل کیا تھا، اتنی ہی بے عزتی کے ساتھ وہ بی جے پی سے باہر بھی ہو گیا۔
واضح رہے کہ غازی آباد بی جے پی صدر نے کپل گوجر سمیت کچھ دیگر لوگوں کو بی جے پی کی رکنیت دلائی تھی۔ پارٹی میں شمولیت کے بعد کپل نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی ہندوتوا کے لیے کام کرنے والی پارٹی ہے، اس لیے میں اس پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔‘‘ لیکن سوشل میڈیا پر جب کپل گوجر کی تصویر بی جے پی جوائن کرتے ہوئے وائرل ہوئی تو لوگوں نے بی جے پی سے طرح طرح کے سوال پوچھنے شروع کر دیے۔ نتیجہ کار بی جے پی کو شام ہوتے ہوتے کپل گوجر کی رکنیت منسوخ کرنی پڑی۔
قابل ذکر ہے کہ این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں چل رہے مظاہرہ میں کپل گوجر نے جب ہوائی فائرنگ کی تھی، تو ماحول کافی کشیدہ ہو گیا تھا۔ دہلی اور نوئیڈا بارڈر واقع دلّو پورہ گاؤں کے رہنے والے کپل کو پولس نے گرفتار تو کر لیا تھا، لیکن اسے جلد ہی آزادی مل گئی۔ شاہین باغ میں فائرنگ کے بعد گرفتاری کے دوران اس نے کہا تھا کہ ’’اس طرح کے کام کرتا رہوں گا اور شاہین باغ جیسے مظاہرے ملک میں نہیں ہونے دوں گا۔‘‘